پختہ یقین ہے پاکستان عالمی معدنی معیشت میں رہنما کے طور پر ابھرنے کیلئے تیار ہے، آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
فوٹو فائل
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ مجھے پختہ یقین ہے پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک رہنما کے طور پر ابھرنے کےلیے تیار ہے۔
پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد معدنی شعبے کےلیے افرادی قوت، مہارت اور انسانی وسائل پیدا کرنا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسائل کی ترقی اور سرمایہ کاری کےلیے عالمی ادارے شراکت داری کریں۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اقتصادی سلامتی، قومی سلامتی کے ایک اہم جُزو کے طور پر ابھری ہے۔ آگے بڑھیں اور جدوجہد کریں ملک کےلیے اور اپنے لیے۔
پشاوروزیراعلیٰ خیبر پختونخو ا علی امین.
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ آپ پاکستان پر پُراعتماد پارٹنر کے طور پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں اپ اسٹریم اور ڈاؤن اسٹریم معدنی صنعتوں کی ترقی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کو مضبوط سیکیورٹی فریم ورک اور فعال اقدامات کو یقینی بنائے گی۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں ریفائننگ اور ویلیو ایڈیشن میں سرمایہ کاری کی جائے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ اپنی مہارت سے پاکستان کو روشناس کرائیں، سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا اسٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے، اس معاہدے میں تمام ٹیم کے ساتھ آرمی چیف کی بھی خدمات ہیں۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے وسائل کی وسیع صلاحیت کی ترقی میں ہمارے ساتھ شراکت داری کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی معدنیات کی دولت کو اخذ کرنے کے لیے انجنیئر ، جیالوجسٹ، آپریٹر اور بہت سے ماہر کان کن درکار ہیں۔ہم اس شعبے کی ترقی کے لیے طلبا کو بیرون ملک تربیت کےلیے بھی بھیج رہے ہیں۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اس وقت بلوچستان کے 27 طلباء زیمبیا اور ارجنٹینا میں منرل ایکسپلوریشن میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستانی عوام کے پیروں کے نیچے وسیع معدنی ذخائر ہوتے ہوئے مایوسی اور بےعملی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ہاتھوں میں مہارت اور شفاف معدنی پالیسی کے ہوتے ہوئے مایوسی اور بےعملی کی کوئی گنجائش نہیں۔
اسلام آباد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے...
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کاروبار اور معدنی دولت سے استفادہ کےلیے آپ کی مہارت سے مستفید ہونا ہماری اجتماعی قومی خواہش ہے۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ میں بلوچ قبائلی عمائدین کی کاوشوں کا بھی معترف ہوں۔ بلوچ قبائلی عمائدین نے کان کنی کے فروغ اور بلوچستان کی ترقی اور پیشرفت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
آرمی چیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ مل کر کام کرنے سے پاکستان کا معدنی شعبہ اجتماعی فائدے کےلیے علاقائی ترقی، خوشحالی اور پائیداری کو فروغ دے سکتا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جنرل عاصم منیر نے کہا کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کا کہ پاکستان نے کہا کہ کے طور پر کی ترقی یہ بھی
پڑھیں:
ٹرمپ کا اصل ہدف کمزور قوموں کے معدنی ذخائر پہ قبضہ ہے، علامہ جواد نقوی
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے ٹی بی یو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی چین کو اپنے معدنی ذخائر دے چکا ہے اور اب امریکہ بھی اسی فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے، تو یہی خزانوں والے پہاڑ، جن سے ہماری آنیوالی نسلیں فائدہ اٹھا سکتی تھیں، عالمی طاقتوں کی ملکیت بن جائیں گے۔ یہ تجارتی جنگ، ٹیرف، اور دباؤ دراصل کمزور قوموں کو جھکانے، ان کے وسائل ہتھیانے، اور ان کی خودمختاری چھیننے کا نیا انداز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکہ نے یوکرین کو جنگ میں الجھا کر اس کی زمین میں چھپی قیمتی معدنیات پر قبضے کی راہ ہموار کی، ویسے ہی اب امریکہ دیگر کمزور ممالک کی طرف بھی دیکھ رہا ہے۔ ٹرمپ کھل کر کہہ چکا ہے کہ دنیا کی سب سے قیمتی دھاتیں، یورینیم، اور معدنی ذخائر یوکرین میں ہیں۔ اب وہاں جنگ کے سائے میں، ان خزانوں پر قبضے کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان جیسے ممالک کی زمینیں، پہاڑ اور زمین دوز خزانے اب امریکہ کی آنکھوں کا نشانہ ہیں۔ ٹرمپ جانتا ہے کہ ان ممالک کی معیشتیں کمزور ہیں، قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہیں، پابندیوں کی سکت نہیں رکھتیں۔ چنانچہ وہ پہلے تجارتی جنگ چھیڑتا ہے، ٹیرف لگاتا ہے، پھر دباؤ ڈال کر کہتا ہے "اپنے معدنی ذخائر ہمارے حوالے کرو، ہم پابندیاں ہٹا دیں گے۔" اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمران اس سودے کیلئے تیار دکھائی دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم، جو دن رات اپنی محنت اور کوششوں کے گُن گاتے ہیں، میڈیا جن کی تعریف میں رطب اللسان ہے، وہ بھی اب کھل کر کہہ رہے ہیں کہ "ہم اپنے معدنی ذخائر کے ذریعے ملک کو قرضوں سے نکالیں گے۔" یہ بیان ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب امریکی وفد پاکستان میں موجود ہے، مذاکرات ہو رہے ہیں، اور دباؤ کی فضا قائم ہے۔ یہ بیان بظاہر امید دلاتا ہے، مگر درحقیقت یہ قوم کی جڑوں کو مزید بیچنے کے مترادف ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی چین کو اپنے معدنی ذخائر دے چکا ہے اور اب امریکہ بھی اسی فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے، تو یہی خزانوں والے پہاڑ، جن سے ہماری آنیوالی نسلیں فائدہ اٹھا سکتی تھیں، عالمی طاقتوں کی ملکیت بن جائیں گے۔ یہ تجارتی جنگ، ٹیرف، اور دباؤ دراصل کمزور قوموں کو جھکانے، ان کے وسائل ہتھیانے، اور ان کی خودمختاری چھیننے کا نیا انداز ہے۔