WE News:
2025-04-13@15:31:45 GMT

اداکار نعمان اعجاز کو ’مذاق رات‘ سے کیوں نکالا گیا؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

اداکار نعمان اعجاز کو ’مذاق رات‘ سے کیوں نکالا گیا؟

نعمان اعجاز پاکستان کے معروف اداکار اور میزبان ہیں  جو ڈراموں میں اپنی شاندار پرفارمنس کے لیے جانے جاتے ہیں انہوں نے شوبز کیرئیر کا آغاز 1980 کی دہائی کے آخر میں اداکاری سے کیا تھا۔ ان کے مشہور ڈرامے ’دشت‘، ’میرا سائیں‘، ’درشہوار‘، ’جیکسن ہائٹس‘، اور ’پری زاد‘ ہیں۔

اداکاری کے علاوہ مشہور شو ’مذاق رات‘ کی میزبانی بھی نعمان اعجاز کی وجہ شہرت بنی۔ مگر انہوں نے جلد ہی اس شو کی میزبانی چھوڑ دی اور ان کی جگہ واسع چوہدری نے لے لی۔

حال ہی میں، ’مزاق رات‘ کے پروڈیوسر عرفان اصغر نے ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور انہوں نے نعمان اعجاز کو ’مزاق رات‘ سے نکالنے کی وجہ بتائی۔

یہ بھی پڑھیں: ’امید ہے یہ اس وقت با وضو ہوں گے‘ نعمان اعجاز اور صبا قمر کے بولڈ سین پر صارفین کی شدید تنقید

عرفان اصغر نے کہا، نعمان اعجاز لینز میں دیکھنا پسند نہیں کرتے تھے۔ دوسرے یہ کہ وہ ساری زندگی پروڈکشن یا پروڈیوسرز کے ساتھ کام کرتے ہوئے گزار چکے تھے اس لیے انہیں ایک ہی ٹیم کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کی عادت نہیں تھی۔ ڈرامے کے لیے ہر بار انہیں نیا ٹیم، نئی تاریخیں، نیا اسکرپٹ، نئے منصوبے اور نئے لوگ ملتے تھے جبکہ شو میں ایسا نہیں ہوتا، لیکن پھر بھی انہوں نے شو کیا اور اپنا وقت دیا، جو قابلِ تعریف ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ہم اس بات میں تفصیل میں نہیں جائیں گے کہ واسع چوہدری کو کیوں بلایا گیا، لیکن جب نعمان اعجاز شو کی میزبانی کر رہے تھے، زیادہ تر وقت مہمانوں اور نعمان اعجاز کے درمیان تقسیم ہو جاتا تھا اور مزاحیہ فنکاروں کو مناسب وقت نہیں مل رہا تھا، لیکن جب واسع کو شو میں لایا گیا تو مزاحیہ فنکاروں کو اچھا وقت ملنا شروع ہوا۔

واضح رہے کہ واسع چوہدری نے ’مذاق رات‘ شو کی تقریباً 7 سال تک میزبانی کی اور پھر چینل کو چھوڑ دیا۔ اس وقت شو کی میزبانی معروف اداکار عمران اشرف کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اداکاری پاکستانی ڈرامے عمران اشرف مذاق رات نعمان اعجاز واسع چوہدری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اداکاری پاکستانی ڈرامے مذاق رات واسع چوہدری واسع چوہدری کی میزبانی انہوں نے مذاق رات

پڑھیں:

غزہ کی مظلومیت پر خاموشی کیوں؟

اسلام ٹائمز: صیہونی لابی عالمی سطح پر سب سے اہم لابیوں میں سے ایک ہے۔ یہودی لابی یورپ اور امریکہ کے اندر اور عالمی نظام میں بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھتی ہے اور وہ صیہونی حکومت کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ عالمی برادری کیجانب سے صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے میں ناکامی کی ایک اور وجہ بین الاقوامی تنظیموں خصوصاً اقوام متحدہ پر عائد پابندیاں ہیں۔ سیاسی ڈھانچے اور سلامتی کونسل میں ویٹو کے حق کیوجہ سے اقوام متحدہ صیہونیوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا۔ جب صیہونی حکومت کیخلاف فیصلے کیے جاتے ہیں تو اس پر عملدرآمد کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی۔ دوسرے لفظوں میں اقوام متحدہ کے پاس فیصلوں پر عملدرآمد کرنے کیلئے کافی طاقت نہیں ہے۔ تحریر: سید رضا عمادی

صیہونی حکومت غزہ پر نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن عالمی برادری ابھی تک غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کرسکی ہے۔ یہ وہ سوال ہے، جو ہر باضمیر کے قلب و ذہن میں گردش کر رہا ہے۔ غزہ پٹی کے خلاف اسرائیل نے 7 اکتوبر کو جنگ کا آغاز کیا تھا۔ 15 ماہ بعد جنوری میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ 42 روزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد، حکومت نے غزہ پر ایک بار پھر جنگ شروع کر دی اور امریکہ کی حمایت کے سائے میں ابھی تک جنگ کے خاتمے کی کوئی علامت نظر نہیں آرہی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 20 دنوں میں 5 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ سات اکتوبر 2023ء کو غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کے آغاز کے بعد سے اب تک شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

ماضی میں ہونے والی عارضی جنگ بندیوں نے اس بحران کو مؤثر طریقے سے ختم نہیں کیا ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ عالمی برادری غزہ کے خلاف نسل کشی کے لیے کوئی اقدام کیوں نہیں کرسکی۔؟ امریکی حکومت نے گذشتہ 18 ماہ کے دوران غزہ پر صیہونی حکومت کے جرائم کی بھرپور حمایت کی ہے اور صیہونی حکومت کے خلاف کسی بھی عالمی کارروائی کو نتیجہ خیز نہ ہونے دیا۔ امریکہ سلامتی کونسل نے  اس حکومت کے جرائم کو روکنے کے لیے ہر طرح کی قرارداد کو ویٹو کیا۔ واشنگٹن نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اس فیصلے پر بھی تنقید کی ہے، جس میں وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور معزول وزیر جنگ یو یو گالینٹ کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے والے کسی بھی ملک کو امریکہ کی جانب سے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کچھ یورپی ممالک بھی صیہونیوں کی حمایت میں امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ اور یورپ میں عوام کی رائے صیہونیوں کے خلاف ہے۔ عالمی برادری کی غزہ کے خلاف صیہونیوں کی بے مثال نسل کشی کو روکنے میں ناکامی کی ایک اور وجہ بہت سے ممالک کے سیاسی اور معاشی مفادات ہیں۔ بہت سے ممالک اپنے سیاسی اور معاشی مفادات کی وجہ سے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ صیہونی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے بھی کچھ ممالک اس پر تنقید کرنے یا اس کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔  بہت سے معاملات میں، مؤثر کارروائی کے لئے سیاسی عزم کی ضرورت ہوتی ہے جو بہت سےممالک میں ناپید ہے۔

صیہونی لابی عالمی سطح پر سب سے اہم لابیوں میں سے ایک ہے۔ یہودی لابی یورپ اور امریکہ کے اندر اور عالمی نظام میں بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھتی ہے اور وہ صیہونی حکومت کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے میں ناکامی کی ایک اور وجہ بین الاقوامی تنظیموں خصوصاً اقوام متحدہ پر عائد پابندیاں ہیں۔ سیاسی ڈھانچے اور سلامتی کونسل میں ویٹو کے حق کی وجہ سے اقوام متحدہ صیہونیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا۔ جب صیہونی حکومت کے خلاف فیصلے کیے جاتے ہیں تو اس پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی۔ دوسرے لفظوں میں اقوام متحدہ کے پاس فیصلوں پر عملدرآمد کرنے کے لیے کافی طاقت نہیں ہے۔ پس نہ اقوام متحدہ نہ عالمی برادری اور نہ ہی اسلامی ممالک کوئی بھی اہل غزہ کی پکار پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ غزہ کے معاملے پر مسلم ممالک کی فوجیں جہاد نہیں کرتیں تو کس کام کی ہیں۔؟

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم
  • سابقہ اہلیہ سے طلاق کیوں ہوئی؟ عمران خان نے بالآخر راز کھول دیا
  • الاہلی اسپتال پر اسرائیلی حملہ: وینٹیلیٹر سے نکالا گیا بچہ سردی میں دم توڑ گیا
  • قومیں کیوں ناکام ہوتی ہیں؟
  • مطالعہ کیوں اورکیسے کریں؟
  • غزہ کی مظلومیت پر خاموشی کیوں؟
  • پی ایس ایل سیزن 10 کا آج سے آغاز، مگر اتنی خاموشی کیوں ہے؟
  • اداکار پرتھ سمتھان نے اے سی پی پردیومن کا کردار ادا کرنے سے انکار کیوں کیا تھا؟
  • پی ایس ایل میں جتنی والی ٹیم کو کیا ملے گا؟ پی سی بی نے بڑا اعلان کردیا
  • ٹرمپ کیجانب سے عائد ٹیرف پر نریندر مودی خاموش کیوں ہے، سنجے راوت