اداکارہ طوبیٰ انور نے شادی کے لیے جیون ساتھی کی خصوصیات بتا دیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ طوبیٰ انور نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے دلچسپ گفتگو کی اس دوران میزبان نے ان سے شادی کے حوالے سے سوال کیا جس کے جواب میں طوبیٰ انور نے اپنی جیون ساتھی کی اہم خصوصیات بتائیں طوبیٰ انور کا کہنا تھا کہ ان کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان کے جیون ساتھی کی صحبت اچھی ہو انسان کے ساتھ تعلق تب تک قائم رہ سکتا ہے جب دونوں کے درمیان اچھا دوستانہ رشتہ ہو اور بات چیت کے لیے اچھے موضوعات ہوں انہوں نے مزید کہا کہ وقتی طور پر کچھ لوگ پسند آتے ہیں لیکن ان کے ساتھ طویل مدت کے تعلقات مشکل ہو جاتے ہیں جب کہ دونوں کے درمیان اچھا تعلق اور بات چیت کا سلسلہ نہ ہو اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ کسی کے ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کریں گی تو سب سے پہلے یہ دیکھیں گی کہ ان کے درمیان دوستی ہے یا نہیں اور آیا کہ وہ ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں یا نہیں ان کا کہنا تھا کہ ایک اچھے جیون ساتھی میں صرف مالی حیثیت ہی نہیں بلکہ وہ شخص ایسا ہونا چاہیے جو آپ کو سکون دے اور آپ کی زندگی میں خوشی لے کر آئے واضح رہے کہ طوبیٰ انور کی پہلی شادی 2018 میں معروف ٹی وی میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت سے ہوئی تھی تاہم 2022 میں انہوں نے خلع لے لی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جیون ساتھی
پڑھیں:
امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ سے پاکستان کے لیے عالمی منڈی میں مواقع پیدا ہو رہے ہیں.پاکستان کے ٹیکسٹائل
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اپریل ۔2025 )پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے سربراہ فواد انور نے کہا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ اور محصولات میں مسلسل اضافے کے باعث پاکستان کے لیے عالمی منڈی میں نئی تجارتی جگہ حاصل کرنے کا موقع پیدا ہو رہا ہے ‘پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر سالانہ تقریباً 17 ارب ڈالر کی برآمدات کرتا ہے اور یہ روزگار فراہم کرنے والا ملک کا سب سے بڑا شعبہ ہے.(جاری ہے)
فواد انور نے غیرملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک موقع ہے کہ ہم چین سے کچھ کاروبار اپنی طرف منتقل کر سکیں لیکن ہم یہ کس حد تک کامیابی سے کر پاتے ہیں یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہم مذاکرات کی میز پر کس حد تک موثر طریقے سے بیٹھتے ہیں. فواد انور نے یہ گفتگو اس وقت کی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے درجنوں ممالک پر عائد بھاری محصولات کو 90 دنوں کے لیے موخر کرنے کا اعلان کیا تاہم چین کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا اگر بدھ کو ٹرمپ اپنا فیصلہ تبدیل نہ کرتے تو پاکستان کو 29 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑتا وائٹ ہاﺅس کے مطابق امریکی درآمدات پر 10 فیصد عمومی ڈیوٹی بدستور نافذ رہے گی ٹرمپ نے بدھ کو چین کی درآمدات پر ٹیرف 104 فیصد سے بڑھا کر 125 فیصد کر دیا. اس سے قبل بیجنگ نے ٹرمپ کے ابتدائی اقدامات کے جواب میں امریکی مصنوعات پر 84 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا اور عہد کیا تھا کہ وہ یہ تجارتی جنگ آخری حد تک لڑے گا یہ سب دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے جوابی وار کی شکل اختیار کر چکا ہے فواد انور نے کہا کہ یہ دو دیو قامت طاقتوں کی جنگ ہے اور باقی سب اس کے ضمنی نقصانات ہیں ماہرین کے مطابق اگر29 فیصد ٹیرف کی شرح 90 دن بعد دوبارہ نافذ ہوتی ہے تو پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کو دو ارب ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے. فواد انور کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ٹیکسٹائل شعبے کے لیے یہ محض ایک عارضی مسئلہ ہے جسے ہر صورت حل کرنا ہو گا فواد انور نے کہاکہ 29 فیصد کا یہ بوجھ نہ امریکی ریٹیلر اٹھا سکتا ہے، نہ صارف اتنی زیادہ شرح کوئی برداشت نہیں کر سکتا.