ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اپریل 2025ء ) متحدہ عرب امارات میں کام کرنے کے لیے ملازمت کی پیشکش حاصل کرنا ایک دلچسپ موقع ہوسکتا ہے لیکن کوئی بھی آفر قبول کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ یہ پیشکش حقیقی ہے تاکہ جعلی ملازمت کی آفرز اور ویزہ فراڈ سے بچا جاسکے، جو ملازمت تلاش کرنے والوں کو دھوکہ دہی اور استحصال کا شکار بنا سکتے ہیں۔

گلف نیوز کے مطابق یو اے ای کی وزارت انسانی وسائل اور امارائزیشن (ایم او ایچ آر ای) کے ذریعے ملازمت کی پیشکش اور بھرتی کرنے والی کمپنی کے حقیقی ہونے یا دونوں کی تصدیق کرنے کے سرکاری طریقے موجود ہیں، اگر آپ کو متحدہ عرب امارات میں کام کرنے کے لیے ملازمت کی پیشکش ملتی ہے تو اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ پیشکش حقیقی اور سرکاری طور پر تسلیم شدہ ہے، ملازمت کی تمام جائز پیشکشیں متحدہ عرب امارات کی وزارت برائے انسانی وسائل اور امارائزیشن (ایم او ایچ آر ای) کے ذریعے جاری کی جانی چاہئیں۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ آجروں کو ورک پرمٹ کے لیے درخواست دیتے وقت ایم او ایچ آر ای کے ذریعے منظور شدہ معاہدہ فارم استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، ملازمت کی پیشکش کے ان فارمز میں ایک منفرد سیریل نمبر یا بارکوڈ شامل ہوتا ہے، جس سے آپ آسانی سے ان کی صداقت کی تصدیق کرسکتے ہیں، اگرچہ ملازمت کے معاہدے میں ابتدائی پیشکش میں درج اضافی فوائد شامل ہوسکتے ہیں، لیکن آفر لیٹر معاہدے کی بنیاد رہتا ہے، اور متفقہ شرائط و ضوابط کے مطابق ہونا چاہیئے۔

ایم او ایچ آر ای کا کہنا ہے کہ وزارت کی طرف سے جاری کردہ ہر جائز آفر لیٹر میں معاہدے کی قسم، تنخواہ (ماہانہ، روزانہ، کمیشن پر مبنی وغیرہ)، ہفتہ وار چھٹی کا حق، نوٹس کی مدت اور دیگر متعلقہ شرائط، ملازمت کی ابتدا کی تاریخ، کام کا عنوان یا کردار، کمپنی نمبر لازمی شامل ہونا چاہیئے، اگر آپ متحدہ عرب امارات سے باہر ہیں اور ملازمت کی پیشکش موصول ہوئی ہے تو پہلا قدم اپنے ملک میں متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے سے چیک کرنا ہے، سفارتخانے کے حکام اس بات کی تصدیق کرنے میں مدد کرسکتے ہیں کہ آیا پیشکش حقیقی ہے یا نہیں؟۔

معلوم ہوا ہے کہ آپ ایم او ایچ آر ای کی آن لائن انکوائری سروس کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ملازمت کی پیشکش کی تصدیق بھی کرسکتے ہیں، جس کے لیے www.

mohre.gov.ae پر ایم او ایچ آر ای کی سرکاری ویب سائٹ ملاحظہ کریں، ویب سائٹ پر جاکر مینو پر جائیں اور خدمات پر کلک کریں، ڈراپ ڈاؤن فہرست سے نئی انکوائری سروسز منتخب کریں، خدمات کے صفحے پر انکوائری سروسز پر کلک کریں، پھر نیچے سکرول کریں اور ملازمت کی پیشکش کے لیے انکوائری کا انتخاب کریں، اس کے بعد آپ کو مندرجہ ذیل ملازمت کی پیشکش کی تفصیلات درج کرنے کے لیے کہا جائے گا، ٹرانزیکشن نمبر، کمپنی کا نمبر، کسی تاریخ سے آج تک، اجازت نامے کی قسم (اگر آپ ملازمت کی پیشکش کی تصدیق کرنے والے ملازم ہیں تو ’تمام ورک پرمٹ‘ منتخب کریں)۔

بتایا جارہا ہے کہ مطلوبہ معلومات جمع کرنے کے بعد اگر یہ باضابطہ طور پر ایم او ایچ آر ای کے ساتھ رجسٹرڈ ہے تو سسٹم آفر لیٹر ظاہر کرے گا، اگر لیٹر سسٹم میں نہیں ہے تو پیشکش دھوکہ دہی ہوسکتی ہے یا آجر کی طرف سے مناسب طریقے سے پیش نہیں کی گئی، زیادہ تر آفر لیٹرز میں ٹرانزیکشن نمبر اور کمپنی نمبر کا ذکر ہوگا، یہ اس وقت تیار کیے جاتے ہیں جب آجر یا بھرتی ایجنسی ایم او ایچ آر ای کے سسٹم میں پیشکش اپ لوڈ کرتی ہے اگر وہ شامل نہیں ہیں تو آپ کو آجر سے انہیں فراہم کرنے کے لیے کہنا چاہیئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ایک بار آفر لیٹر پر دستخط ہونے کے بعد آجر آپ کو متحدہ عرب امارات میں داخل ہونے کے لیے روزگار کا ویزہ جاری کرے گا، آپ اپنے داخلے کے اجازت نامے کی صداقت کی تصدیق کرنے کے لیے روزگار ویزہ کے عمل کے نکات 8 اور 9 کا حوالہ دے سکتے ہیں، اس بات کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے کہ آپ کے ملازمت کے معاہدے کی شرائط متحدہ عرب امارات پہنچنے سے پہلے دستخط کردہ ملازمت کی پیشکش سے میل کھاتی ہیں، آجروں کو آپ کو آپ کے ریکارڈ کے لیے دستخط شدہ ملازمت کی پیشکش کی ایک کاپی فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔

اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کہ کمپنی قانونی طور پر موجود ہے اور متحدہ عرب امارات میں باضابطہ طور پر لائسنس یافتہ ہے، آپ نیشنل اکنامک رجسٹری (این ای آر) کا استعمال کرتے ہوئے اس کی تفصیلات تلاش کرسکتے ہیں، اس کے لیے www.growth.gov.ae پر این ای آر کی سرکاری ویب سائٹ ملاحظہ کریں، جہاں مرکزی مینو سے خدمات کے تحت، اقتصادی لائسنس کے بارے میں پوچھ گچھ پر کلک کریں، پوچھ گچھ کے صفحے پر ری ڈائریکٹ کرنے کے لیے اپنے یو اے ای پاس اکاؤنٹ کا استعمال کرتے ہوئے لاگ ان کریں، عربی اور انگریزی دونوں میں کاروباری نام درج کریں اور آگے بڑھنے کے لیے کیپچا کی تصدیق مکمل کریں، یہاں آپ کو کمپنی کے لائسنسنگ اور قانونی حیثیت کے بارے میں تفصیلی معلومات تک رسائی فراہم کی جائے گی۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات میں ملازمت کی پیشکش کی ایم او ایچ آر ای کی تصدیق کرنے کرنے کے لیے کرسکتے ہیں آفر لیٹر ضروری ہے اس بات

پڑھیں:

ٹیرف جنگ: آن لائن کاروبار کرنے والے مشکل میں، ’آرڈر کینسل ہو جائیں گے‘

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ٹرمپ کی حالیہ ٹیرف پالیسی نے دنیا بھر کی معیشت کو کسی نہ کسی طریقے سے متاثر کیا ہے۔ عالمی میڈیا میں اس صورت حال کو ’عالمی ٹیرف جنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اگلے تین مہینوں کے لئے بیشتر ممالک پر عائد کئے گئے ٹیرف کو روک دیا ہے لیکن چین کے ساتھ یہ ٹیرف جنگ اب بھی عروج پر ہے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں یہ معاشی جنگ کسی نہ کسی طریقے سے ہر ایک کو متاثر کرے گی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان ایک دوسرے پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت ناممکن صورتحال کی طرف بڑھ رہی ہے۔حالات اس طرف جا رہے ہیں کہ چین کی مصنوعات امریکامیں بیچنا ناممکن ہو جائیں گی کیونکہ یہ اس نئے ٹیکس کی وجہ سے غیرمعمولی حد تک مہنگی ہو جائیں گی۔عالمی ٹیرف جنگ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں آن لائن کرنے والے ایسے تاجر بھی متاثر ہوں گے جو تھرڈ پارٹی کے طور پر کام کرتے ہوئے چینی مصنوعات امریکی منڈی میں بیچ رہے ہیں۔
محمد باسط برسوں سے چینی مصنوعات متعدد امریکی پلیٹ فارمز پر آن لائن فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ ہو کیا رہا ہے۔ میں ڈراپ شپنگ کا کام کئی سالوں سے کر رہا ہوں لیکن کسی ایسی صورتحال کے لئے تیار نہیں تھا۔ میں نے جتنی بھی مارکیٹنگ کر رکھی ہے وہ چینی مصنوعات کے گرد گھومتی ہے کیونکہ بہت اچھی طرح اندازہ ہو گیا کہ کم سرمایہ کاری سے زیادہ پیسہ کیسے کمایا جا سکتا ہے۔ آج کے دن تک تو میرا مال کہیں کسی جگہ پر نہیں رکا لیکن اب سننے میں آ رہا ہے کہ اگلے چند روز میں جو کھیپ امریکا پہنچے گی وہ ٹیرف لگنے کے بعد کسٹم سے نکلے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اب کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس سے آگے کیا ہو گا۔ میں نے اپنے چینی دوستوں سے بات کی کہ اگر سامان واپس آ جاتا ہے تو کیا صورتحال ہو گی لیکن ابھی کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی جن لوگوں نے آرڈر دیے ہوئے تھے ظاہر ہے انہوں نے کم قیمت کے باعث یہ آرڈر کئے تھے وہ آرڈر کینسل کر دیں گے۔‘
یہ مخمصہ باقی ایسے تاجروں کا بھی ہے جو پاکستان میں بیٹھ کر امریکی منڈی میں چینی مصنوعات بیچ رہے ہیں۔ کئی لوگ تو ایمازون اور ای بے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 35 لاکھ ایسے افراد ہیں جو کسی نہ کسی طرح آن لائن بزنس اور فری لانسنگ سے منسلک ہیں۔ای بزنس کے ماہر عثمان لطیف کہتے ہیں کہ ’ایک ہی وقت میں پاکستان میں کام کرنے والوں کے لئے فائدہ بھی ہے اور نقصان بھی۔ پہلے نقصان کی بات کرتے ہیں وہ تو یہ کہ اب پاکستان میں بیٹھ کر چینی مصنوعات امریکا میں بیچنا تقریب ناممکن ہو جائے گا۔ جس سے کافی زیادہ لوگ جو اس طرح سے کاروبار سے منسلک ہیں وہ متاثر ہوں گے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اگر حکومت پہلے سے ہی اس کا بندوبست کر لے تو چین سے مصنوعات پاکستان میں درآمد کر کے یہاں سے دوبارہ امریکی منڈی میں بھیجنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔‘
عثمان لطیف کا کہنا ہے کہ ’چین پر اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ امریکی ٹیرف عائد ہے جو کہ 125 فیصد ہے جبکہ یہی مصنوعات اگر پاکستان سے ہو کر امریکا جائیں تو وہی ٹیرف 30 فیصد تک پڑے گا۔ یہ ایک متبادل خیال ہے لیکن ابھی صورتحال ہر کچھ گھنٹوں کے بعد بدل رہی ہے۔ اگلے چند دنوں میں اگر صورتحال واضح ہوئی تو پھر لوگ اس طرح کے نئے راستے نکالیں گے۔‘

پریکٹس سیشن کے دوران زخمی ہونے والے بابر اعظم اب کیسے ہیں ؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج ہیں، ہماری آؤٹ لائن ہے مذاکرات بیک چینل رکھنا چاہیے، رہنما پی ٹی آئی
  • ملازمت پیشہ خواتین کیلئے بڑی سہولت، اسلام آباد میں ورکنگ ویمن ہاسٹل بنانے کا فیصلہ
  • بورڈنگ پاس اور چیک ان کا خاتمہ؟ عالمی فضائی سفر کی انڈسٹری میں بڑی تبدیلیوں کا امکان
  • اسلام آباد میں ملازمت کرنے والی خواتین کے لیے بڑی خبر
  • ایک سال میں یواے ای اور پاکستان کا تجارتی حجم 10ارب ڈالر سے تجاوز
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • حکومت کا ملازمت کرنے والی خواتین کے لیے ورکنگ ویمن ہاسٹل بنانے کا فیصلہ
  • ٹیرف جنگ: آن لائن کاروبار کرنے والے مشکل میں، ’آرڈر کینسل ہو جائیں گے‘
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان 24۔2023 کے دوران باہمی تجارت کا حجم 10.9 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی کا وام کو انٹرویو
  • وزیراعظم شہبازشریف اور بیلاروس کے صدرالیگزینڈر لوکاشینکو کی دونوں ممالک کے مابین معاہدوں، مفاہمت کی یادداشتوں کے تبادلے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس، دوطرفہ تجارت، اقتصادی تعاون کے مواقع سے حقیقی معنوں میں استفادہ کرنے کے عزم کا اظہار