منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ روکنےکیلئےاینٹی نارکوٹکس اورمحکمہ ایکسائز کے درمیان معاہدے پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اینٹی نارکوٹکس فورس اور ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ اینٹی نارکوٹکس بلوچستان کے درمیان منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ سے نمٹنے کیلئےتعاون بڑھانے پر مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئےہیں۔ تفصیلات کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) اور ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ اینٹی نارکوٹکس بلوچستان کے درمیان منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھانے کے مقصد سے ایک مفاہمت نامے (MoU) پر دستخط کیے گئے ہیں۔ یہ معاہدہ باہمی ڈیٹا کی منتقلی، آپریشنل تعاون اور منشیات کے رجحانات کا بروقت تجزیہ کرنے پر مرکوز ہے۔ صوبائی ڈائریکٹر بلوچستان اور سیکرٹری ایکسائزٹیکسیشن اوراینٹی نارکوٹکس بلوچستان ظفر علی بخاری نے ڈاکومنٹس پر دستخط کیے۔ اس موقع پر اے این ایف کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عبدالمعید اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔ یہ اقدام وفاقی حکومت کی انٹر ایجنسی ٹاسک فورس (IATF) کے فریم ورک کے تحت وفاقی اور صوبائی سطحوں پر منشیات سے نمٹنے کے لیے اداروں کی کوششوں کو تقویت دیتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
انسانی اسمگلنگ، 21 پاکستانی آج میانمار سے واپس وطن پہنچیں گے
— جنگ فوٹومیانمار میں پھنسے انسانی اسمگلنگ کا شکار 21 پاکستانی شہری آج وطن واپس پہنچ رہے ہیں، ان افراد کو سخت حالات میں جبری مشقت پر مجبور کیا جا رہا تھا۔
حکومتِ پاکستان کی بھرپور کاوشوں، تھائی لینڈ اور میانمار کی حکومتوں کے تعاون سے ان متاثرین کی بحفاظت واپسی ممکن ہو سکی، پاکستانی سفارت خانہ بنکاک نے اس عمل میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
تھائی لینڈ میں پاکستان کی سفیر رخسانہ افضال نے متاثرین کو رخصت کیا اور ان کو حکومت کی مکمل معاونت کا یقین دلایا۔
سفیر نے ان کی بحفاظت واپسی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کے سرغنہ کی گرفتاری پر ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران و اہلکاروں کی پذیرائی اور کارکردگی کو سراہا ہے۔
بازیاب ہونے والے پاکستانیوں کے اہلِ خانہ شدت سے ان کی واپسی کے منتظر ہیں۔
یہ میانمار سے پاکستانی شہریوں کی دوسری کامیاب واپسی ہے۔
پاکستانی سفارت خانہ بنکاک تیسری کھیپ کی واپسی کے لیے سرگرم ہے، جو اپریل 2025ء کے آخر تک متوقع ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، ایک اندازے کے مطابق اب بھی تقریباً 500 پاکستانی میانمار کے سرحدی علاقوں میں اسکیم کمپاؤنڈز کے اندر پھنسے ہوئے ہیں، جہاں انہیں جبری مشقت پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ان کی واپسی کے لیے حکومت پاکستان کوششیں تیز کر چکی ہے۔