بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اپریل ۔2025 )چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 50 فیصد نئے محصولات کی دھمکی کے خلاف آخری دم تک لڑنے کا عزم ظاہر کیا ہے جس کے باعث عالمی منڈیوں سے کھربوں ڈالر کے صفائی کا سبب بننے والی تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر گئی ہے.

(جاری ہے)

عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق واشنگٹن کے بڑے معاشی حریف اور ایک اہم تجارتی شراکت دار بیجنگ نے اس کے جواب میں جمعرات سے امریکی مصنوعات پر اپنی 34 فیصد ڈیوٹی کا اعلان کیا ہے جس سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی مزید گہری ہو گئی ہے چین کی جانب سے فوری جوابی کارروائی کے بعد ٹرمپ کی جانب سے ایک تازہ انتباہ سامنے آیا ہے کہ اگر بیجنگ نے محصولات کی فراہمی روکنے سے انکار کیا تو وہ اضافی محصولات عائد کریں گے.

ٹرمپ نے وائٹ ہاﺅس میں گفتگو کے دوران کہا کہ ہم اس پر ایک شاٹ لینے جا رہے ہیں میں آپ کو بتاﺅں گا کہ یہ کرنا اعزاز کی بات ہے چین نے فوری طور پر جواب دیتے ہوئے اسے امریکا کی جانب سے ”بلیک میلنگ“ قرار دیا اور کہا کہ وہ ان محصولات کو کبھی قبول نہیں کرے گا. بیجنگ کی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اگر امریکا اپنے راستے پر چلنے پر اصرار کرتا ہے تو چین اس کے خلاف آخری دم تک لڑے گا چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اگر امریکا اپنے محصولات میں اضافہ کرتا ہے تو چین اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے بھرپور جوابی اقدامات کرے گا لیکن بیجنگ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کا خواہاں ہے اور اس کا نقطہ نظر یہ ہے کہ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے.

ٹرمپ کے محصولات نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ پیر کو 13.2 فیصد گر گیا جو ایشیائی مالیاتی بحران کے بعد اس کا بدترین دن ہے ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ پیر کو 13.2 فیصد تک گر گیا جو ایشیائی مالیاتی بحران کے بعد سے اس کا بدترین دن ہے، منگل کو تجارت کے آغاز میں ان نقصانات میں سے کچھ کمی آئی ہے ڈاﺅ اور ایس اینڈ پی میں 500 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ وال اسٹریٹ کے اسٹاک غیر مستحکم سیشن کے بعد مندی پر بند ہوئے تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور ویتنام کے حصص بھی منگل کو کھلتے ہی گر گئے.

سنگاپور کے وزیر اعظم لارنس وونگ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان کی حکومت امریکی اقدام سے بہت مایوس ہے یہ وہ کام نہیں ہیں جو کوئی دوست کے ساتھ کرتا ہے حالیہ سیشنز میں اسٹاک مارکیٹ کی مشترکہ مالیت سے کھربوں ڈالر کا صفایا ہو چکا ہے صدرٹرمپ نے پیر کے روز کہا تھا کہ وہ محصولات کے نفاذ میں کسی تعطل پر غور نہیں کررہے انہوں نے محصولات کے حوالے سے چین کے ساتھ کسی بھی ملاقات کو منسوخ کر دیا لیکن کہا کہ امریکا کسی بھی ایسے ملک کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے جو مذاکرات کے لیے تیار ہو.

شنگھائی میں حصص کی قیمتوں میں کمی کے بعد چین کے مرکزی بینک نے منگل کو کاروبار دوبارہ شروع ہونے سے قبل ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ وہ ایک خودمختار فنڈ کے پیچھے کھڑا ہے کیونکہ وہ مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز خریدتا ہے ایسے وقت میں جب سرمایہ کار تباہ کن تجارتی جنگ سے کوئی ریلیف چاہتے ہیں، ٹوکیو میں حصص بازار میں منگل کو اس وقت زبردست تیزی آئی جب امریکی وزیر خارجہ نے فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جاپان کو امریکی محصولات پرمذاکرات میں ترجیح ملے گی صرف اس لیے کہ وہ بہت تیزی سے آگے آئے دنیا بھر سے امریکی درآمدات پر 10 فیصد بیس لائن ٹیرف ہفتے کے روز سے لاگو ہوا اور بدھ سے کئی ممالک کو زیادہ ڈیوٹیز کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں چینی سامان پر 34 فیصد اور یورپی یونین کی مصنوعات پر 20 فیصد ٹیکس شامل ہے.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی جانب سے کے ساتھ منگل کو کے بعد کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

تجارتی جنگ میں شدت، ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کی وجہ سے تجارتی جنگ نے شدت اختیار کرلی ہے، اور اب ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ چین کی جانب سے جوابی معاشی اقدامات کے ردعمل میں ٹیرف مزید بڑھایا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے کہاکہ ضروری تھا کہ چین کی غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں کا جواب دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں چین امریکا تعلقات سنگین ہوگئے، چینی وزیر خارجہ نے خطرہ کی گھنٹی بجادی

ٹرمپ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ چین نے جوابی ٹیرف عائد کرکے ہمیں یہ مجبور کیاکہ ہم ایسا کوئی قدم اٹھائیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ صدر کی جانب سے چین کے خلاف یہ اقدام معاشی و قومی سلامتی دونوں حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔

بیجنگ کی طرف سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ذریعے اس اقدام کو چیلنج کرنے کی کوشش کر سکتا ہے یا خود اپنے جوابی اقدامات کو لاگو کر سکتا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اور چین تجارتی جنگ میں آمنے سامنے آگئے، اس سے قبل امریکا کی جانب سے چین پر عائد کیا گیا ٹیرف 145 فیصد تھا، جبکہ جواب میں چین نے بھی امریکا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے۔

چین نے امریکی ٹیرف کے نفاذ کے بعد متبادل منڈیوں کی تلاش بھی شروع کردی ہے، اور امریکا کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں تجارتی جنگ میں چین کا امریکا پر وار، اپنی ایئرلائنز کو امریکی کمپنی بوئنگ سے جہازوں کی ڈلیوری روکنے کا حکم

گزشتہ روز چین نے امریکا پر وار کرتے ہوئے اپنی ایئرلائنز کو حکم دیا ہے تھا کہ وہ امریکی کمپنی بوئنگ سے طیاروں کی ڈلیوری روک دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا آمنے سامنے بیجنگ تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ ردعمل شدت متبادل منڈیا وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ویزوں کی اچانک منسوخی، ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 130 غیر ملکی طلبا عدالت پہنچ گئے
  • چین کا ٹرمپ کو سخت پیغام: دھمکیاں دینا بند کریں، ہم تجارتی جنگ سے نہیں ڈرتے
  • وفاقی جج کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا اشارہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی، اکنامسٹ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں تاریخی کمی، معاشی پالیسیاں عوامی غصے کی زد میں
  • ٹرمپ انتظامیہ کا ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنا ختم کرنے کا حکم
  • تجارتی جنگ میں شدت، ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کردیا
  • امریکی محصولات سے پاکستان کی معاشی بحالی کو خطرہ ہے. ویلتھ پاک
  • امریکی فیڈرل جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو 5لاکھ لاطینی شہریوں کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے روک دیا
  • سوشل سیکیورٹی سے متعلق اقدامات پر جو بائیڈن کی ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید