ملائکہ اروڑا بڑی مشکل میں، وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ممبئی(نیوز ڈیسک)ممبئی کی عدالت نے عدم پیشی پر اداکارہ کے وارنٹ جاری کیے۔اداکار سیف علی خان کے خلاف 2012 میں ہونے والے حملہ کیس میں بطور گواہ مسلسل غیر حاضری پر اداکارہ ملائکہ اروڑا اور دیگر کے خلاف عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے ہیں۔
پیر کو سیف علی خان سمیت تمام ملزمان نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی اور غیر حاضر رہے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
مجسٹریٹ کے ایس گھنوار نےملائکہ اروڑہ کے خلاف 5 ہزار روپے کے قابل ضمانت وارنٹ دوبارہ جاری کرنے کی ہدایت کی کیونکہ اداکار کو پہلے عدالت میں پیش ہونا تھا۔
تاہم اس کے باوجود وہ غیر حاضر رہی اور عدالت نے 15 مارچ کو اداکارہ کے خلاف قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیا۔
اس وقت عدالت نے ملائکہ کی بہن اور اداکار امریتا اروڑہ کے ساتھ ساتھ ایک اور دوست فرخ واڈیا کے بھی پانچ ہزار روپے کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
اس وقت عدالت نے ملائکہ کی بہن اور اداکار امریتا اروڑہ کے ساتھ ساتھ ایک اور دوست فرخ واڈیا کے بھی پانچ ہزار روپے کے وارنٹ جاری کیے تھے، جس کے بعد فرخ واڈیا اور امریتا اروڑہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے رواں ماہ کے آخر تک قابل ضمانت وارنٹ کے حوالے سے رپورٹ طلب کی ہے۔
خیال رہے کہ یہ کیس 22 فروری 2012 کا ہے، جب سیف علی خان، کرینہ کپور، کرشمہ کپور، ملائکہ اروڑہ، امریتا اروڑا اور چند دوستوں کے ساتھ، جنوبی ممبئی کے ایک لگژری ریستوران میں کھانا کھا رہے تھے۔
اس موقع پر ایک بیرونِ ملک مقیم بھارتی شہری اقبال شرما اور ان کا خاندان قریب کی میز پر بیٹھے تھے۔
پولیس کے مطابق بھارتی نژاد جنوبی افریقی تاجر شرما نے اداکاروں کے گروپ کی جانب سے اونچی آواز میں باتیں کرنے پر اعتراض کیا اور ان سے اپنی آوازیں نیچی کرنے کی درخواست کی جس پر جھگڑا ہوا۔
بعدازاں اقبال شرما نےالزام لگایا کہ سیف علی خان نے ان کی ناک پر گھونسہ مار کر اسے فریکچر کردیا اور یہ بھی کہ اداکار اور ان کے دوستوں نے ان کے سسر، رمن پٹیل پر حملہ کیا۔
تاہم اداکار کا اس حوالے سے مؤقف ہے کہ اقبال شرما گروپ نے خواتین کے لیے اشتعال انگیز اور نازیبا زبان استعمال کی، جس سے صورتحال کشیدہ ہوگئی۔
اس واقعے کے بعد سیف اور ان کے دوستوں شکیل لداک اور بلال امروہی کو گرفتار کر لیا گیا، لیکن بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
گھر سے بے دخل خاتون ٹک ٹاکر نے نہر میں چھلانگ لگا دی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سیف علی خان وارنٹ جاری عدالت نے کے خلاف اور ان
پڑھیں:
ذہنی معذور لڑکی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ، لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا
لاہور (آئی این پی) لاہور ہائی کورٹ نے قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ذہنی معذور متاثرین کا بیان قلمبند کیے بغیر مقدمے کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے 21سالہ زیادتی کا شکار گونگی، بہری اور ذہنی معذور لڑکی کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کے مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزمان کی اپیلوں پر 9صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے مقدمہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کردی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ پراسیکیوشن کے مطابق گونگی بہری اور ذہنی معذور لڑکی سے زیادتی کا مقدمہ 23اپریل 2022کو بہاولپور کی مقامی پولیس نے درج کیا اور نومبر 2022کو ٹرائل کورٹ نے گونگی، بہری اور معذور لڑکی سے زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر ملزم محمد رمضان اور سعید اختر کو عمر قید کی سزا کا حکم سنادیا جس کے بعد ملزمان نے ٹرائل کورٹ کے فیصلوں کی خلاف اپیلیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردیں۔فاضل جج نے فیصلے میں لکھا کہ متاثرہ لڑکی کے علاوہ وقوعہ کا کوئی چشمدید گواہ نہیں ہے، پراسیکیوشن کے مطابق لڑکی گونگی، بہری اور ذہنی معذور ہے، تفتیشی افسر نے لڑکی کی معذوری کے باعث اسکا بیان ریکارڈ نہیں کیا، دوران ٹرائل پراسیکیوشن نے درخواست دی کہ متاثرہ لڑکی کی گواہی کے لیے ٹیسٹ کرایا جائے۔
پی ٹی آئی میں کلچربن چکا کسی کو گندا کرنا ہو تو اس پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام لگا دو، شیر افضل مروت
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے متاثرہ لڑکی کا ٹیسٹ کرایا اور اس نتیجے پر پہنچی کہ لڑکی بیان ریکارڈ کرانے کی اہل نہیں ہے، ٹرائل کورٹ لڑکی کے بیان کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے میں ناکام رہی۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے ماہر نفسیات یا دیگر ایکسپرٹ کی رائے کے بغیر ہی فیصلہ دے دیا، ایکسپرٹ کی رائے کے بغیر ہی نتیجے پر پہنچنا بہت خامیوں کا ظاہر کرتا ہے، قانون یہ نہیں کہتا کہ معذور شخص اپنے ساتھ بیتے تجربے کو بیان کرنے کے قابل نہیں، عدالتوں کو ایسے افراد کی بات سننے اور انکے تجربات جاننے کے لیے ماہرین کی خدمات لینی چاہئیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا ہے کہ ذہنی اور معذور افراد کے حقوق کے لیے بین الاقوامی قوانین بھی موجود ہیں، 1948میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے نے ڈیکلیئریشن جاری کیا کہ سب کے حقوق برابر ہیں، آئین کا آرٹیکل 7اور 8قانون تک سب کو برابر کی رسائی کا حق دیتا ہے۔
سفارتخانے کی کوششیں کامیاب، میانمار کے کیمپوں سے مزید 21 پاکستانی شہری بازیاب
عدالتی فیصلے میں بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، فوجداری کیسز میں متاثرہ معذور افراد کے بیان کو انکی حالت کے باعث مسترد نہیں کیا جائے گا، اصولی طور پر معذوری قانونی راہ میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ٹرائل کورٹ کو متاثرہ خاتون کو دوبارہ طلب کرنا چاہیے، ٹرائل کورٹ ماہرین کی رائے میں متاثرہ لڑکی کے بیان کے لیے متبادل انتظامات کرے، اگر مثاترہ لڑکی کا بیان ہو جاتا ہے تو ٹرائل کورٹ معاملے کو دوبارہ قانون کے مطابق دیکھے۔بعدازاں عدالت نے ملزم محمد رمضان اور سعید اختر کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیکر ٹرائل کورٹ کو متاثرہ لڑکی کا بیان قلمبند کر کے دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔
ملائشیا کی ایئر ایشیا ایکس کا کراچی سے کوالمپور کے لیے ہفتہ وار 4 پروازیں شروع کرنے کا اعلان
مزید :