نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اب اقتصادی ترقی کے ایک نئے اور روشن دور میں داخل ہو چکا ہے اور اس پائیدار ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں موجود معدنی وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے اسلام آباد میں دو روزہ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم دو ہزار پچیس کا آغاز ہو چکا ہے جس میں امریکہ چین سعودی عرب روس فن لینڈ اور تریکہ سمیت دیگر ممالک کے نمائندہ وفود شریک ہیں اس اہم فورم میں معزز مہمانان پاکستان کی بزنس کمیونٹی سے ملاقات کریں گے اور مختلف کاروباری مواقع پر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے اس انویسٹمنٹ فورم میں وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی شرکت بھی متوقع ہے جبکہ اعلیٰ سطح کا امریکی وفد ایرک مائر کی سربراہی میں فورم میں موجود ہے اس اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ تمام معاشی اشاریے اس وقت مثبت رخ اختیار کر چکے ہیں اور عالمی ادارے بھی پاکستان کی معاشی ترقی کو تسلیم کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان سونے اور تانبے جیسے قیمتی معدنی ذخائر سے مالا مال ہے اور ان وسائل کو ملکی ترقی کے لیے استعمال کرنے کے لیے بھرپور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان میں قدرتی وسائل کی کوئی کمی نہیں اور ملک کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو کسی بھی شعبے میں ترقی کی ضمانت ہو سکتی ہے ان کا کہنا تھا کہ انہیں پوری امید ہے کہ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کے انعقاد سے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی اور ملک میں صنعتی ترقی کو ایک نئی سمت ملے گی وزیر تجارت جام کمال نے بھی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے اور پاکستان کے معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں انہوں نے زور دیا کہ ان وسائل کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لانے کے لیے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری وقت کی اہم ضرورت ہے جام کمال نے غیرملکی سرمایہ کاروں کی فورم میں شرکت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان پر اعتماد کی ایک بڑی علامت ہے اور امید ہے کہ اس فورم کے ذریعے معاشی سرگرمیوں کو مزید فروغ ملے گا

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کہ پاکستان فورم میں کہا کہ ہے اور نے کہا کے لیے

پڑھیں:

توانائی کے شعبے کی پائیداری کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )پاکستان کے توانائی کے شعبے کو بحران کا سامنا ہے جس میں مالیاتی اور ریگولیٹری چیلنجوں سے موثر اور پائیدار طریقے سے نمٹنے کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے توانائی کے ماہرڈاکٹر خالد نے کہا کہ ملک کا توانائی کا شعبہ کثیر الجہتی بحران سے دوچار ہے جو قابل رسائی چیلنجز سے قابل برداشت خدشات کی طرف منتقل ہو رہا ہے انہوں نے یوٹیلیٹی پیمانے پر قابل تجدید توانائی کی ترقی میں پہلے سے نصب صلاحیت کی رکاوٹوں کی وجہ سے جمود کو اجاگر کیا.

(جاری ہے)

انہوں نے اسٹریٹجک صلاحیت میں توسیع، کم استعمال شدہ پاور پلانٹس کی جلد ریٹائرمنٹ اور پاور پرچیز ایگریمنٹس کی از سر نو جانچ کی ضرورت پر زور دیا ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں اور نان پرفارمنگ مارکیٹ کے حجم میں اضافے سے نمٹنے کے لیے انہوں نے پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے گرین ہائیڈروجن اور قابل تجدید توانائی سے منسلک مواقع میں سرمایہ کاری کی سفارش کی.

توانائی کے ماہر نے ایک جامع اور منصفانہ توانائی کی منتقلی کی سہولت کے لیے سبسڈیز کو ری ڈائریکٹ کرنے کی اہم ضرورت پر زور دیا انہوں نے نشاندہی کی کہ یوٹیلیٹی اسکیل پراجیکٹس کے لیے ملک کی وزنی اوسط لاگت 15-20 فیصد پر ممنوعہ طور پر زیادہ ہے جو سرمایہ کاری کو روکتی ہے. انہوں نے بین الاقوامی اور ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے مضبوط مالی مراعات اور پالیسی استحکام پر زور دیا مزید برآں انہوں نے کہا کہ فرسودہ ٹرانسمیشن پلاننگ، غیر موثر ریگولیٹری فریم ورک اور قابل تجدید توانائی کی پالیسیوں کا فقدان ترقی کی راہ میں اہم رکاوٹیں ہیں شفافیت، طویل مدتی منصوبہ بندی، اور مسابقتی مارکیٹ میکانزم سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے اہم ہیں.

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے ترقیاتی معاشی محقق اعتزاز حسین نے ملک کے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں دو اہم رجحانات پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ چار سالوں میں منصوبوں کے لیے کوئی مالیاتی بندش نہیں ہوئی اگرچہ توانائی کی منتقلی میں عالمی سرمایہ کاری 2023 میں 2 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرگئی لیکن پاکستان جیسی ترقی پذیر معیشتوں کو زیادہ مالیاتی اخراجات اور معاشی خطرات کی وجہ سے ان میں سے صرف 10 فیصد فنڈز ملے.

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ڈی سینٹرلائزڈ سولر پی وی مارکیٹ ایک عالمی کامیابی کے طور پر ترقی کر رہی ہے جو چینی پی وی مصنوعات کے لیے ایشیا کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک بن رہی ہے انہوں نے کہا کہ یہ رجحان آنے والے سالوں میں جاری رہنے کی توقع ہے لیکن ان صارفین کو حکومتی نظام میں ضم کرنے کے لیے بہتر ضابطوں کی ضرورت پر زور دیا. اعتزازحسین نے ملک کے توانائی کی استطاعت کے بحران سے نمٹنے کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی فوری ضرورت پر بھی روشنی ڈالی اور کہاکہ فیصلہ کن کارروائی کے بغیرملک اپنے غیر فعال توانائی کے شعبے سے منسلک اقتصادی اور سماجی چیلنجوں کو بڑھا سکتا ہے.

متعلقہ مضامین

  • عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ
  • توانائی کے شعبے کی پائیداری کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • ٹرمپ کاٹیرف پریوٹرن،عالمی معیشت پر مثبت اثرات
  • پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025، ایس آئی ایف سی کی کاوشیں رنگ لے آئیں
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کا کامیاب انعقاد
  • ٹیرف معطلی پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی
  • ٹیرف معطلی کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال پاکستان سمیت عالمی مارکیٹس میں زبردست تیزی
  • کراچی میٹرک امتحانات: غیر متعلقہ افراد امتحانی مرکز میں داخل، لیپ ٹاپ سے پرچے حل کیے جانے لگے
  • پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم: عالمی سرمایہ کاری کی جانب اہم پیشرفت
  • معاشی استحکام نے مارکیٹ کو نئی زندگی بخشی، ترقی کی راہیں کھول دیں: وزیر خزانہ