آخری معرکہ! مایوس ہیں نہ محروم ہیں ہم
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
صیہونی ،صلیبی مظالم کے ساتھ ساتھ 56 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی بے وفائی کا شکار ’’غزہ‘‘ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں سمیت عزیمت واستقامت کا پہاڑ بنا تادم تحریر تنہا کھڑا ہے،اہل غزہ کی جرات و بہادری اور قربانی کی داستانیں تو اہل وفا قیامت کی صبح تک سنتے اور سناتے رہیں گے، آج دل چاہتا ہے کہ پیرو مرشد حضرت اقدس حفظہ اللہ کی خانقاہ کا ذکر کروں ،حضرت اقدس کی خانقاہ میں حاضر ی ہوئی تو پیرو مرشد اپنے مریدین سے فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے بندو! اگر اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو تو پھر غزہ کے موجودہ حالات سے ہرگز، ہرگز مایوس نہ ہوں،یہ جہاد ہے،مقدس جہاد، اس میں اتار چڑھائو آتا رہتا ہے،کچھ دن پہلے خوش کن مناظر تھے اور اب غم ناک مناظر ہیں،غمگین ہونا جائز ہے،بلکہ اچھا ہے مگر مایوس ہونا جرم ہے، گناہ ہے بلکہ ہلاک کر دینے والا گناہ ہے،حیرانی ہوتی ہے قرآن پڑھنے والے، قرآن سمجھنے والے اور قیامت پر پکا یقین رکھنے والے کیسے مایوس ہو سکتے ہیں،قرآن مجید کھولو سورہ احزاب نکالو پھر آیت (9)سے پڑھنا شروع کرو، اس موقع پر ایمان والے آزمائش میں ڈالے گئے اور ان پر زلزلے جیسی حالت برپا ہو گئی، قرآن مجید نے اس پورے کفریہ حملے کی صورتحال تک بیان فرمائی کہ وہ کفار تم پر اوپر سے بھی حملہ آور ہوئے، نیچے سے بھی حملہ آور ہوئے،یعنی ایسا حملہ تھا کہ بظاہر کسی ایک مسلمان کے زندہ بچنے کا امکان نہیں تھا،تب منافق لوگ اور کمزور ایمان والے مسلمان بھی کہہ اٹھے کہ نعوذ باللہ،اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺنے ہمیں دھوکے والا وعدہ دیا،مگر پھر کیا ہوا؟ دشمنوں کا یہ لشکر ذلیل و خوار ہو کر واپس ہوا،مسلمان صحیح سلامت رہے اور پھر انہیں فورا ہی زخموں کی تلافی اور غموں کے ازالے کے لئے، غزوہ بنی قریظہ کے مناظر نصیب ہو گئے، و الحمدللہ رب العالمین، والحمدللہ رب العالمین،خود فریبی میں مبتلا احمق امریکی صدر ٹپرف ٹرنک اور ذلت کے زخموں سے چور دنیا کا بدنصیب ترین انسان اسرائیلی صدرنیپکن بدہوا۔
اس وقت اپنا آخری زور لگا رہے ہیں،خوفناک بمباری ہو رہی ہے،غزہ کے پھول جنت کے باغات میں منتقل ہو رہے ہیں،پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں میں غصے اور غضب کی آگ بھڑک اٹھی ہے،آسمان ایک بار پھر اپنے دروازے کھولے،زمین پر کچھ عجیب مناظر دیکھنے کی تیاری کر رہا ہے،ہر صاحب ایمان مسلمان اللہ تعالیٰ سے فریاد رو رہا ہے کہ مجھ سے کام لے لیں،مجھے قبول فرما لیں،چنگیز خان اور ہلاکو خان عالم برزخ کی آگ میں کچھ اپنے جیسوں کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں،جہادی گھوڑے اپنے کان کھڑے کر کے اپنے طاقتور سموں سے زمین پر ٹھوکریں لگا رہے ہیں،خوش نصیب مائیں اپنے لخت جگر میدانوں میں اتارنے کے لئے بے چین ہیں۔اللہ تعالیٰ عزیز رحیم ہیں حضرت آقا محمد مدنی ﷺ ہیں، قرآن مجید کے اوراق میں جہادی آیات چمک رہی ہیں،ایسے حالات میں مایوس صرف وہ ہوں جو دنیا میں، اسلام سے محروم ہیں اور آخرت میں جنت اور اپنے رب کے دیدار سے محروم ہوں گے،اہل ایمان کیوں مایوس ہوں؟ سورہ توبہ بتاتی ہے کہ جب ایمان والوں پر کفر کی طرف سے مشکل گھڑی آتی ہے تو ان میں تین گروہ بن جاتے ہیں۔ پہلا گروہ ان لوگوں کا ہے جو یجاہِدوا بِاموالِہِم و انفسِہِم، و اللہ علِیم بِالمتقِین اپنے مال اور جانوں کے ساتھ جہاد کرتے ہیں اور اللہ (ایسے)متقی لوگوں کو خوب جانتا ہے۔(سورہ توبہ: 44) دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہے جو جہاد کرنا چاہتے ہیں لیکن اسباب نہیں ہیں، اپنے مسلمان بھائیوں سے کندھے ملا کر کفر کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں لیکن مجبور ہیں کہ لڑ نہیں سکتے، یہ وہ گروہ ہے جس کے جذبے جوان اور بلند ہیں، ہمت مضبوط ہے ، نیت صاف ہے ، دل اپنے مسلمانوں بھائیوں کی محبت سے کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے، ان کے بارے میں فرمایا:
ان لوگوں پر کوئی گناہ نہیں ہے جن کا حال یہ ہے کہ جب وہ (اے نبی ﷺ !) تمہارے پاس اس غرض سے آئے کہ تم انہیں کوئی سواری مہیا کر دو اور تم نے کہا کہ میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کر سکوں۔ تو وہ اس حالت میں واپس گئے کہ ان کی آنکھیں اس غم میں آنسوئوں سے بہہ رہی تھیں کہ ان کے پاس خرچ کرنے کو کچھ نہیں ہے۔(سورہ توبہ: 92)
تیسرا گروہ وہ ہے جو مسلمانوں میں رہتا ہے ، لیکن ایمان و کفر کی جنگ میں اپنے آپ کو نیوٹرل سمجھتا ہے، اس کے دل اور ضمیر پر ہوا میں بچوں کی بکھرتی لاشیں، چیختی ماں کی صدائیں، آزردہ و زخمی نوجوان، ملبے میں بکھرے قرآن کے اوراق، خون میں لتھڑی زمین، نشانہ بنتی ہسپتالیں اور آگ کے شعلوں سے جلتی گلیاں کچھ بھی اثر نہیں کرتیں، اسے کٹتے مسلمانوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ گروہ مشکل سے مشکل گھڑی میں بھی مسلمانوں کو ہی موردِ الزام ٹھہراتا ہے، اِس کے پاس حق بات نہ کہنے کے ہزار عذر ہیں، یہ زمین کے ساتھ لگ کر زندہ رہنے کو ترجیح دیتا ہے، یہ گلی کے کتے کے مر جانے پر افسوس کرتا ہے لیکن مسلمانوں کو خون میں نہلا دینے کا افسوس نہیں کرتا، یہ بلیوں کے حق پر تو بولتا ہے لیکن معصوم بچوں کے ادھڑتے جسموں پر زبان گنگ ہو جاتی ہے، یہ اس لئے کہ اس گروہ کے دل پر مہر لگ چکی ہے:
الزام تو ان لوگوں پر ہے جو مال دار ہونے کے باوجود تم سے اجازت مانگتے ہیں ، وہ اس بات پر خوش ہیں کہ وہ پیچھے رہنے والی عورتوں میں شامل ہوگئے ہیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے، اس لئے انہیں حقیقت کا پتہ نہیں ہے۔(سورہ توبہ: 93) یہ گروہ ائیرکنڈیشن روم میں بیٹھ کر دیوار پر لگی ایل سی ڈی سے نیوز سن کر کہتا ہے کہ ہم نے تو کہا تھا کہ جنگ کے میدان میں نہ جا، اگر ہماری بات مانتے تو آج یہ حشر نہ ہوتا۔
( جاری ہے )
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اللہ تعالی سورہ توبہ ان لوگوں نہیں ہے رہے ہیں
پڑھیں:
بیٹے کی ہاؤسنگ سکیم اور اکاؤ نٹ میں 49ارب روپے کی موجودگی کی افواہوں پر مولانا طارق جمیل کی وضاحت آگئی
فیصل آباد (نیوز ڈیسک)معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے واضح کیا ہے کہ میرے بیٹے کی نہ تو کوئی ہاوسنگ سکیم نہیں اور نہ ہی میرے اکاونٹ میں 49ارب موجود ہیں،جس نے تحقیق کرنی ہے میرے دروازے کھلے ہیں۔رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر بینک اکاونٹ میں اربوں موجود ہونے کی خبریں چلنے پر اپنے بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ یہ دونوں چیزیں بہت ہی غلط پھیلائی جا رہی ہیں۔
میں صرف ان دو چیزوں پر اپنی صفائی پیش کرنا چاہتا تھا۔ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ میں ایک کھاتے پیتے گھرانے سے ہوں۔اللہ تعالی نے ایک بھرم بنایا ہوا ہے لیکن کروڑوں روپے کبھی میرے پاس نہیں آئے۔
ان کاکہناتھاکہ مجھے اللہ کے راستے میں چلتے ہوئے 52 سال ہوگئے لیکن کبھی اس طرح کے حرام مال کی طرف نہیں گیااور نہ ہی اپنے بچوں کو حرام کی کبھی ترغیب دی ہے اپنے بچوں کو ہمیشہ حلال رزق کمانے کی تلقین کی ہے۔اگر میں نے یہی کام کرنا تھا تو میری 52 سال کی محنت تو صفر ہوگئی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میری باتوں سے ہزاروں لوگ ایمان لائے اور غیر مسلموں نے کلمہ پڑھا۔ 6 براعظموں میں اللہ میری آواز پہنچا رہا ہے۔میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا کہ اس طرح کا کام کرسکتا ہوں۔ا پنے بچوں کو کبھی کوئی غلط لقمہ نہیں کھلایا اور نہ ہی کبھی غیرقانونی طریقے سے پیسہ بنایا ہے۔
مولانا طارق جمیل کا یہ بھی کہنا تھاکہ حسد کرنے والوں کی زبان کون بند کرسکتا ہے؟ جب سے اس راستے پر چلا ہوں کبھی زندگی میں جھوٹ نہیں بولا۔انہوں نے کہا کہ ایک بار پہلے بھی میرے بارے میں خبر چلی کہ میرے اکاونٹ میں 50 ارب روپے موجود ہیں اور اب پھر کہا جا رہا ہے کہ میرے اکاونٹ میں 49 ارب روپے موجود ہیں۔میرے سارے اکا?نٹ سب کے سامنے ہے۔میرے گھرکے دروازے کھلے ہیں جس نے جو بھی تحقیقات کرنی ہیں آکر کر لے۔
بھارت اور نیپال میں شدید بارش اور آسمانی بجلی، 100 سے زائد افراد جاں بحق