’’آپ نے گھبرانا نہیں ہے! ٹرمپ کا بحران میں گھرے امریکیوں کو انوکھا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی معیشت میں بڑھتی ہوئی بے یقینی اور اسٹاک مارکیٹس میں مندی کے بعد عوام کو صبر اور حوصلے کا مشورہ دیا ہے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا، "آپ نے بالکل گھبرانا نہیں ہے، کمزور اور بے وقوف نہ بنیں، صبر کریں، عظمت آپ کا مقدر بنے گی۔"
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کی جانب سے حال ہی میں چین سمیت کئی ممالک پر جوابی ٹیرف نافذ کیا گیا، جس کے بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس شدید متاثر ہوئیں۔ یورپ، امریکہ اور ایشیا کی مارکیٹس میں زبردست مندی دیکھی گئی اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو امریکی کساد بازاری کا خطرہ 60 فیصد تک پہنچ سکتا ہے، جو بعد میں عالمی کساد بازاری میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران جب صحافی نے اسٹاک مارکیٹ کی گراوٹ پر سوال کیا تو ٹرمپ برہم ہو گئے اور سوال کو "احمقانہ" قرار دیا۔ انہوں نے کہا، "کبھی کبھار کچھ ٹھیک کرنے کے لیے دوا لینی پڑتی ہے، اور میں کسی چیز کو گرانا نہیں چاہتا۔"
چین سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے واضح کیا کہ جب تک تجارتی خسارہ ختم نہیں ہوتا، کوئی ڈیل نہیں ہوگی۔
ادھر ایک گیلپ سروے کے مطابق صدر ٹرمپ کی مقبولیت میں 4 فیصد کمی ہوئی ہے، جو 47 فیصد سے کم ہو کر 43 فیصد رہ گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کمی کی وجہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیاں اور معاشی غیر یقینی صورتحال ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین کی جوابی کاروائی امریکی مصنوعات پر125فیصدنیا ٹیرف عائدکرنے کا اعلان
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں نئی پیش رفت ہوئی ہے اوربیجنگ نے صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرف کے نفاذکے جواب میں امریکہ سے آنے والی درآمدی اشیا پر 125 فیصد نیا ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو ہفتے کے روز سے نافذ العمل ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں چین، امریکہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف میں اضافے کا جواب ویسے ہی ٹیرف بڑھا کر دے رہا ہے اگرچہ چین کی وزارتِ تجارت نے امریکی ٹیرف کو نمبرز کا کھیل اور غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک مذاق بن کر رہ جائے گا لیکن اس کے باوجود بیجنگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے مزید کسی ٹیرف کا جواب نہیں دے گا.
ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں اضافہ ممکن ہے اور امریکا جوابی کاروائی کے طور پر چین پر ٹیرف میں مزید اضافہ کرسکتا ہے جس عندیہ وائٹ ہاﺅس دے چکا ہے کہ کچھ چینی مصنوعات پر 145 فیصد تک ٹیرف لگ سکتا ہے فینٹانائل (ایک خطرناک نشہ آور دوا) بنانے والی کمپنیوں پر پہلے ہی20 فیصد ٹیکس لاگو ہے. چین کے اعلان سے قبل یورپ کی سٹاک مارکیٹوں میں کاروبار کا آغاز احتیاط کے ساتھ ہوا لیکن اب ان میں مندی دیکھنے میں آئی ہے امریکہ کے مشرقی ساحل پر ابھی کاروبار کا آغازنہیں ہوا اس لیے ابھی تک صدر ٹرمپ کی جانب سے صدر شی جن پنگ کے تازہ اقدام پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں طاقتوں کی تجارتی جنگ سے پوری دنیا کو معاشی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے چینی قیادت کا کہناہے کہ وہ کسی دباﺅ یا دھمکی کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے گی خاص طور پر ایسے دباﺅ کے جسے وہ بارہا ٹرمپ انتظامیہ کی ”ہٹ دھرمی“ قرار دے چکی ہے ٹیرف کی جنگ شروع ہونے سے پہلے چین کی امریکہ کو برآمدات کی مالیت بہت زیادہ تھی لیکن اگر اسے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب سے دیکھا جائے تو یہ صرف دو فیصد بنتی ہے. چینی حکومت نے اپنی عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ امریکہ کے معاشی حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکتی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ چین کی طرف سے لگائے جانے والے جوابی ٹیرف بھی امریکی برآمد کنندگان کو نقصان پہنچا رہے ہیں ادھر چین بار بار اس عزم کا اظہار کررہا ہے کہ بیجنگ ہتھیار ڈالنے والا نہیں ہے.