ایک عہد تھا جو تمام ہوا — شکیل دہلوی ہم میں نہ رہے
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
شکیل دہلوی — فائل فوٹو
اتوار کو مختصر علالت کے بعد انتقال کر جانے والے معروف فلاحی شخصیت اور سابق صحافی شکیل دہلوی کو گزشتہ روز کراچی میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
ان کی نمازِ جنازہ عالمگیر مسجد میں ادا کی گئی، جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے شرکت کی، انہیں حب ریور روڈ پر واقع خورشید پورہ قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔
شکیل دہلوی 1947ء میں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔
عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز شکیل دہلوی انتقال کر گئے۔
انتقال سے قبل شکیل دہلوی عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ میں ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز اور جوائنٹ سیکریٹری (جنرل) کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
انہوں نے صحافت اور سماجی خدمت کے علاوہ، کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ کے سیکریٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں، ایک موقع پر مقامی حکومت کے انتخابات میں بھی حصہ لیا، لیکن جلد ہی سیاست سے کنارہ کش ہو کر مکمل طور پر فلاحی سرگرمیوں کے لیے وقف ہو گئے۔
ان کی شخصیت کی نرم دلی اور بے لوث خدمت کے جذبے کی وجہ سے انہیں اکثر ’شجرِ سایہ دار‘ کہا جاتا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی کے مسائل پر ایم کیو ایم اور اے این پی ہم آواز، مسائل انتظامی مسئلہ قرار
کراچی کے مسائل پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) ہم آواز ہوگئی، تمام مسائل کو انتظامی مسئلہ قرار دے دیا۔
اے این پی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کے حالات کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ 50 سال سے شہر کے ساتھ جاری نا انصافی ہے، لسانی بنیادوں پر نافذ کیا جانے والا کوٹا سسٹم ہے۔
میئر کراچی اور گورنر سندھ کا شہر کی بہتری کیلئے مل کر کام کرنے کا اعلانمرتضٰی وہاب نے کہا کہ گورنر سندھ سے ذاتی تعلق ہے، انہیں کراچی کے منصوبوں سے آگاہ کیا ہے،
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں انتظامی ہے۔ بےروزگاری، تعلیم میں دھاندلی اور میرٹ کا قتل کراچی کے بڑے مسائل ہیں اور یہ تمام مسائل ہم نے مل کر حکومت سے حل کروانے ہیں۔
شاہی سید نے مطالبہ کیا کہ جو غلط گاڑی چلاتا ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پختون ڈرائیوروں کے ہاتھوں ٹینکر کے حادثات لسانی نہیں انتظامی مسئلہ ہیں۔