اسلام آباد(نیوزڈیسک)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان اقتصادی ترقی کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے معدنی وسائل سے بھرپور استفادہ کرنا ہوگا۔

اسلام آباد میں پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ تمام معاشی اعشاریے مثبت ہیں اور عالمی ادارے بھی پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ قدرتی وسائل سے مالا مال پاکستان میں سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر موجود ہیں، معدنی وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری درکار ہے۔

واضح رہے کہ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان منرل فورم 2025 کا آج افتتاحی روز ہے جو تین اہم سیشنز پر مشتمل ہوگا جبکہ 9 اپریل کو ریکو ڈِک پر تفصیلی سیشن اور پینل ڈسکشنز ہوں گی۔

اس اہم موقع پر 8 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت حکومت کے اعلیٰ عہدیداران شریک ہوں گے۔

فورم کے پہلے روز آذربائیجان کے وزیر معیشت مکائیل جباروف، امریکی اہلکار ایرک مائرز اور سعودی نائب وزیر صنعت عبداللہ العینیزی وزارتی سیشنز میں شریک ہوں گے۔

جولیان کیٹل، ووڈ میک کی کے وائس چیئرمین، عالمی کموڈٹی رجحانات اور پاکستان کے کردار پر خصوصی پریزنٹیشن دیں گے۔

بیرک گولڈ کے سی ای او مارک برسٹو ریکو ڈِک اور پاکستان میں کان کنی کے مستقبل پر اہم خطاب کریں گے۔

ریکو ڈِک پر جامع سیشن 9 اپریل کو ہوگا، جس میں عالمی ماہرین اور منصوبے کے رہنما اس کی پیشرفت اور امکانات پر روشنی ڈالیں گے۔

زِجن مائننگ کے شین شاؤ یانگ، آئی ایچ سی کے سید بسار شیب، اور محمد علی ٹبہ پینل مباحثے میں پاکستان کی معدنی ترقی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

نیشنل ریفائنری لمیٹڈ کے محمد علی ٹبہ اور ایف ڈبلیو او کے ڈی جی ایکسپلوریشن پر پانچ منٹ کا اہم بریفنگ سیشن دیں گے۔

سعودی جیالوجیکل سروے کے سی ای او عبداللہ الشمرانی اور عالمی ماہرین معدنی نقشہ سازی اور ابھرتی معیشتوں کے لیے جیولوجیکل سروے کی اہمیت پر گفتگو کریں گے۔

برنڈ ٹیگلر، ڈاکٹر وانگ ہونگلیانگ، ڈاکٹر پال اور ڈاکٹر پیٹر زاؤاڈا عالمی سرویز اور ترقی پذیر ممالک کے تجربات شیئر کریں گے۔

ریکوڈک پروجیکٹ کی ترقی پر پینل بحث میں، ریکو ڈک مائننگ کمپنی کے ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر اساک مارے، ویئر منرلز کے جے ڈی سنگلٹن، اور بیرک گولڈ کے جیمز فرگوسن سمیت ماہرین شرکت کریں گے۔

قومی معدنی پالیسی پر ڈاکٹر حامد اشرف، ویل جابر، ویڈمیکنزی اور وائٹ اینڈ کیس کے ماہرین سرمایہ کاری، قانون اور اصلاحات پر پینل گفتگو کریں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کریں گے

پڑھیں:

نئی صبح کی نوید،پاکستان کا اقتصادی استحکام

پاکستان ایک طویل عرصےسےسیاسی بےیقینی، معاشی اورتوانائی کے بحران اور بد انتظامی کی زد میں رہا ہے۔ عوام پر مہنگائی، بیروزگاری اور بےیقینی کا بوجھ اس قدر بڑھ چکا تھاکہ ہرپاکستانی کادل بےچین، دماغ منتشر اورامیدیں مدھم ہوچکی تھیں لیکن اندھیروں میں بھی جب کوئی چراغ روشن ہوتا ہے تو نہ صرف راستہ دکھائی دیتا ہے بلکہ نئی صبح کی امید بھی جنم لیتی ہے۔ایسے ہی نازک وقت میں، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جس بصیرت، عزم اور قائدانہ مہارت سے ملک کو ایک مستحکم اور متوازن راستے کی جانب موڑنےکی کوشش کی ہے،وہ قابلِ تحسین ہی نہیں بلکہ تاریخ میں سنہرے الفاظ سےلکھےجانے کے قابل ہے۔انہوں نے نہ صرف وعدہ پورا کیا، بلکہ ان مشکلات اور چیلنجز کو بھی خندہ پیشانی سے قبول کیا جو گزشتہ حکومتوں کے غیرذمہ دارانہ فیصلوں کا نتیجہ تھے۔ انہوں نے بجاطورپر کہاکہ یہ 77سال کابوجھ ہے، جس تلے یہ قوم دبی ہوئی تھی۔ پاکستان کی معیشت، جو کئی دہائیوں سے اقتصادی چیلنجز کا شکار تھی، حالیہ برسوں میں ایک نیا رخ اختیار کر چکی ہے۔ معاشی اصلاحات،حکومتی پالیسیاں اورعوامی بہبود کے لئے اٹھائےجانے والے اقدامات اس بات کا غماز ہیں کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔پاکستان کے توانائی کے شعبے میں قیمتوں کا مسئلہ ایک طویل عرصے سے عوام اور معیشت کے لیے تشویش کاباعث رہا ہے۔ مہنگی بجلی نے عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا تھا، جبکہ صنعتی شعبے میں بھی پیداوار کے اخراجات میں اضافے نے کاروباری ماحول کو متاثر کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عوامی ریلیف کے لئےجو فیصلہ کیا، وہ نہ صرف ایک فوری اقدام تھا بلکہ ایک طویل المدتی حکمت عملی کاحصہ تھا۔ 3 اپریل کواپنےخطاب میں وزیراعظم نےگھریلو صارفین کے لیے 7 روپے 41 پیسےفی یونٹ اور صنعتی صارفین کے لیے 7 روپے 69 پیسےفی یونٹ بجلی کی قیمتوں میں کمی کااعلان کیا۔ اس اقدام سے نہ صرف عوام کو براہ راست فائدہ پہنچےگابلکہ معیشت میں بھی تیزی آئےگی۔ان کاکہنا ہےکہ یہ صرف ابتدائی قدم ہے،اور آئندہ پانچ سالوں میں مزیدقیمتوں میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ اس کمی کامقصد معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا، صنعتی پیداوار میں اضافہ کرنا، اور عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نجات دلاناہے۔ ان اقدامات سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی بنیاد رکھی جا رہی ہے، جو پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گی۔ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایک اور بڑاچیلنج گردشی قرضے کاتھا۔ گردشی قرضہ،جو اس وقت 2393 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، پاکستان کے توانائی کےشعبے کی سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔ وزیراعظم نےاس بات کا عندیہ دیاکہ اس مسئلے کامستقل حل تلاش کرلیاگیاہےاورآئندہ پانچ سالوں میں یہ قرضہ بتدریج ختم ہوجائے گا۔یہ ایک بہت بڑاچیلنج ہے۔پاکستان کےتوانائی کے شعبےمیں سب سےبڑا مسئلہ سرکاری توانائی پلانٹس (جنکوز) کاہے،جو کئی سالوں سےبند پڑے ہیں۔ ان جنکوز پر ہر سال اربوں روپے کا خرچ آرہا ہے،مگران سے کوئی توانائی پیدا نہیں ہو رہی۔ وزیراعظم نے اس بات کااعتراف کیاکہ یہ سرکاری پاور پلانٹس ملک کی توانائی کی ضروریات کوپورا کرنے میں ناکام ہوچکےہیں اوران کےنقصانات کابوجھ عوام کواٹھاناپڑ رہا ہے۔ ان جنکوز کو شفاف طریقےسےفروخت کیاجائےگا تاکہ ان کے نقصان کابوجھ عوام پرنہ پڑےاورتوانائی کےشعبے میں مزید اصلاحات کی جا سکیں۔وزیراعظم نے بجلی چوری کے مسئلے پر بھی بات کی۔ پاکستان میں ہر سال 600 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے، جو توانائی کے شعبے کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس چوری کو روکنے کے لئے حکومت نے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لئےحکومت نے جدید ٹیکنالوجی اور مانیٹرنگ سسٹمز متعارف کرانےکا فیصلہ کیا ہے، تاکہ بجلی چوری کوروکاجاسکےاورتوانائی کےشعبے کو منافع بخش بنایاجاسکے۔انہوں نے اپنی تقریرمیں نجکاری اور اصلاحات کےحوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں سرکاری اداروں کی کارکردگی کے مسائل نے معیشت کی ترقی کو سست کردیا ہے۔ معاشی اصلاحات کے لئےسرکاری اداروں کی نجکاری اوررائٹ سائزنگ ضروری ہے۔ جب تک یہ ادارے منافع بخش نہیں بنتے،پاکستان کی معیشت میں پائیدار ترقی ممکن نہیں۔ ان اداروں کی نجکاری سےحکومت کو مالی فوائد حاصل ہوں گےاوران اداروں کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی۔
انہوں نے آئی پی پیز (آزاد پاور پروڈیوسرز) کے ساتھ کیے جانے والے مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ان مذاکرات کا مقصد آئی پی پیز کو قائل کرناہے کہ وہ زیادہ منافع نہ لیں اور قوم کے فائدے کے لیے اپنی قیمتیں کم کریں اور ان مذاکرات کے نتیجے میں آنے والے سالوں میں جو 3 ہزار 696 ارب روپےکی ادائیگیاں قوم کو کرنی تھیں، اب وہ ادائیگیاں نہیں کرنی پڑیں گی۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے جو نہ صرف توانائی کے شعبےکو بہتربنانے میں مددگار ثابت ہوگی بلکہ ملک کی مالی پوزیشن کو بھی مستحکم کرے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے معیشت کے استحکام کے لئےعالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں بھی بات کی۔ حتیٰ کہ آئی ایم ایف سےبات چیت ایک مشکل عمل تھا،لیکن اس کےباوجود حکومت نے ملک کی بہتری کے لئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی تمام شرائط پر عمل کرنے کاعزم کیا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتےہوئے حکومت نے معاشی استحکام کے لئے جو اقدامات اٹھائےہیں، ان کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت نے بہتری کی جانب قدم بڑھایا ہے۔ ان اقدامات میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، پالیسی ریٹ میں کمی، اور سرکاری اداروں کی نجکاری شامل ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے متاثر ہو سکیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے سخت ترین حالات کا مقابلہ کیا ہے اور اب وقت آ چکا ہے کہ ہم اپنے ملک کی ترقی کی طرف قدم بڑھائیں۔ ان کی قیادت میں کیے گئے فیصلے،اصلاحات، اوراقدامات ایک روشن مستقبل کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔عوام کو فوری ریلیف دیناکسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے،لیکن اکثر یہ صرف نعروں اور وعدوں تک محدود رہتی ہے۔ شہباز شریف نے اسے عملی جامہ پہنایا اور اس سے یہ پیغام دیا کہ وہ عوامی خدمت کو سیاسی نعرے نہیں بلکہ حقیقی مشن سمجھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نواز شریف سیاست میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، اسحاق ڈار
  • دہشتگردی ایک عالمی چیلنج،دنیا پاکستان سے بھرپور تعاون کرے، وزیرداخلہ کی امریکی وفد سے گفتگو
  • مریم نوازکی نائب صدر ترکیہ سے ملاقات، معاشی شراکت داری کے فروغ پر اتفاق
  • دہشتگردی عالمی چیلنج، عالمی برادری پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے، محسن نقوی
  • ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں؛ محمد اورنگزیب
  • اگلے کچھ ماہ میں وزیراعظم مزید ریلیف کا اعلان کریں گے: وزیر خزانہ
  • نئی صبح کی نوید،پاکستان کا اقتصادی استحکام
  • سعودی عرب نے مزید 10 ہزار پاکستانیوں کو حج کی اجازت دیدی، اسحاق ڈار کا شہزادہ فیصل سے اظہار تشکر
  • عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ
  • اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی درست: ہائیکورٹ، انٹرا کورٹ اپیل خارج