مراد سعید کا سوات میں احتجاجی مارچ کا یکطرفہ اعلان ، پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کے شدید تحفظات
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) کی سیاسی کمیٹی کے اہم ارکان نے مراد سعید کی جانب سے 11 اپریل کو سوات میں احتجاجی مارچ کے یکطرفہ اعلان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔توقع ہے کہ یہ معاملہ جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو اٹھایا جائے گا اور وہی فیصلہ کریں گے کہ مراد سعید جیسے سخت گیر پارٹی رہنماؤں کے محاذ آرائی پر مبنی مؤقف کی حمایت کرنا ہے یا پارٹی کے اعتدال پسند رہنماؤں کی حمایت اور کشیدگی کو کم کرکے ریلیف حاصل کرنا ہے۔ذرائع کے مطابق حال ہی میں اسلام آباد میں ایک سینئر عہدیدار اور اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں اور تاجروں نے پارٹی کے بانی چیئرمین پر زور دیا تھا کہ وہ پارٹی کی جارحانہ سوشل میڈیا مہمات پر لگام ڈالیں۔تاہم عمران خان کی طرف سے تاحال کوئی واضح اشارہ نہیں ملا کہ وہ اپنی ڈیجیٹل ٹیموں کو اپنی بیان بازی کو کم کرنے کی ہدایت کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات بشمول پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی اور سیاسی کمیٹی کے کئی ارکان مراد سعید کی جانب سے قیادت سے مشاورت یا رسمی منظوری کے بغیر احتجاج کی کال دینے کے فیصلے سے خوش نہیں۔پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اس نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ایسے فیصلوں کی منظوری عمران خان کی طرف سے آئے، ماضی کے احتجاجی مارچ اور ریلیوں سے سیاسی فائدہ بہت کم اور جیل میں قید قیادت پر دباؤ بڑھا ہے۔پی ٹی آئی میں کئی لوگوں (بالخصوص بیرون ملک مقیم وہ حامی جو کسی نہ کسی طرح اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان مفاہمت اور ثالثی کی کوشش کر رہے ہیں) کے جذبات یہ ہیں کہ تصادم کی بجائے بات چیت کی طرف بڑھا جائے۔پارٹی کے ایک اندرونی ذریعے کا کہنا تھا کہ توقعات کے مطابق عالمی دباؤ آیا اور نہ جارحانہ سیاست سے ہمیں کوئی راحت ملی، ہم نے یہ بھی محسوس کیا ہے کہ عدلیہ وہ کام نہیں کر سکتی جس کی ہمیں امید تھی، مذاکرات بہترین آپشن ہے لیکن متحارب سوشل میڈیا کی موجودگی میں کامیابی ممکن نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی پارٹی کے
پڑھیں:
غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے پشاور میں جماعت اسلامی کا خواتین مارچ
پشاور:پشاور: غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے تحت پشاور میں خواتین نے احتجاجی مارچ کیا۔
مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا وسطی عبدالواسع اور امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور بحراللہ ایڈووکیٹ نے کی۔
مارچ ہشتنگری سے شروع ہوکر اشرف روڈ اور جی ٹی روڈ پر اختتام پذیر ہوا۔ احتجاج میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی جنہوں نے فلسطینی پرچم، احتجاجی بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کی علامتی لاشیں اٹھا کر اسرائیلی مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے کہا کہ غزہ میں معصوم بچوں اور شہریوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے جبکہ عالم اسلام خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل معاہدے کے باوجود فلسطینی آبادی پر مسلسل بمباری کر رہا ہے، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو فوری کردار ادا کرنا ہوگا۔
بحراللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ مظاہرہ ان تمام حکومتوں کے خلاف ہے جو دنیا میں امن نہیں چاہتیں، جبکہ حکومت پاکستان کی خاموشی افسوسناک ہے۔
احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے عبدالواسع نے کہا کہ فلسطین ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے، وہاں معصوم بچوں کو بارود کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوم امریکہ اور اسرائیل کی غلام بن چکی ہے، حکمرانوں کو سوچنا ہوگا کہ اگر ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو ظلم سے نہیں بچا سکتے تو ہمارے ایٹمی اثاثے کس کام کے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی اسرائیلی اور یہودی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کی مہم شروع کرے گی۔ مارچ کے اختتام پر فلسطینی عوام اور شہداء کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔