اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ دہشتگردی کنٹرول کرنا پارلیمان کا کام ہے عدالت کا نہیں، عدالت یہ سوچنے لگ گئی کہ فیصلے سے دہشتگردی کم ہوگی یا بڑھے گی تو فیصلہ نہیں کر سکے گی۔ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب میں دلائل جاری رکھے اور مؤقف اپنایا کہ  کچھ عدالتی فیصلوں پر دلائل دینا چاہتا ہوں، اگر کوئی سویلین کسی فوجی تنصیب کو نقصان پہنچائے، ٹینک چوری کرے تو اس پر آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوگا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ کسی مجرمانہ عمل پر ایف آئی آر کٹتی ہے، سوال ٹرائل کا ہے، وکیل وزارت دفاع نے مؤقف اپنایا کہ قانون بنانے والوں نے طے کرنا ہے ٹرائل کہاں ہو گا، جسٹس جمال خان  نے کہا کہ ایف آئی آر کیسے کٹتی ہے، تفتیش کون کرتا ہے، طریقہ کار کیا ہوگا، یہ جاننا چاہتے ہیں۔ وکیل وزارت دفاع نے مؤقف اختیار کیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت آرمڈ فورسز خود بھی سویلین کی گرفتاری کر سکتی ہیں، جسٹس محمد علی مظہر  نے ریمارکس دئیے کہ گرفتاری سے قبل ایف آئی آر کا ہونا ضروری ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ جب کسی کو گرفتار کریں گے تو متعلقہ مجسٹریٹ کے پاس پیش کرنا ہوتا ہے، جسٹس جمال خان نے ریمارکس دئیے کہ آرمی ایکٹ کی شق ٹو ڈی کے تحت ملزم تب بنتا ہے جب فرد جرم عائد ہو۔ وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ آئین  نے بذات خود کورٹ مارشل کیلئے یونیک اختیار سماعت دے رکھا ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ آپ کے مطابق فوجی عدالتیں آرٹیکل 175 کے زمرے میں نہیں آتیں، فوجی عدالتیں آئین کی کس شق کے تحت ہیں، پھر یہ بتا دیں، خواجہ حارث نے جواب دیا کہ کورٹ مارشل کے حوالے سے کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ عدالتوں نے صرف یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ ٹرائل آئین کے مطابق ہے یا نہیں، دہشتگردی کنٹرول کرنا پارلیمان کا کام ہے عدالت کا نہیں، عدالت یہ سوچنے لگ گئی کہ فیصلے سے دہشتگردی کم ہوگی یا بڑھے گی تو فیصلہ نہیں کر سکے گی۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے ریمارکس دئیے کہ وزارت دفاع جسٹس جمال نے کہا کہ

پڑھیں:

سندھ حکومت کی مؤثر پالیسی کے باعث دہشتگردی کو کنٹرول کیا گیا: مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ  کا کہنا ہےکہ سندھ حکومت کی مؤثر پالیسی کے باعث دہشت گردی کو کنٹرول کیا گیا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران اجلاس کے شرکا نے سندھ کو دہشتگردی، منشیات اور دیگر جرائم سے پاک کرنے کیلئے اقدامات کو مزید بہتر کرنے کے عزم کا اظہارکیا۔دوران اجلاس وزیراعلیٰ سندھ  نے  نجی گاڑیوں پر سول ڈریس میں گارڈز کیخلاف کارروائی تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سندھ حکومت کی مؤثر پالیسی کے باعث دہشتگردی کو کنٹرول کیا گیا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشتگردی ، منشیات اور دیگرجرائم کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہے جس سے شہریوں کو کوئی پریشانی نہیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ نائیجریا،وزیر دفاع اور فوجی سربراہان سے ملاقاتیں
  • جی ایچ کیوحملہ کیس کا ٹرائل پھر ٹل گیا،سب انسپکٹرگواہ طلبی پربھی پیش نہ ہوئے
  • جی ایچ کیو حملہ کیس: سرکاری گواہ پیش نہ ہوئے، جیل ٹرائل ٹل گیا
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں سرکاری گواہ پیش نہیں ہوئے، جیل ٹرائل ٹل گیا
  • پاکستانی وزارت دفاع اور بیلا روس وزارت دفاع کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ
  • ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • ذہنی معذور لڑکی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ، لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا 
  • کنٹونمنٹ میں شاپنگ مالز بن گئے، میں زبردستی اندر جاؤں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا: جسٹس افغان
  • گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال
  • سندھ حکومت کی مؤثر پالیسی کے باعث دہشتگردی کو کنٹرول کیا گیا: مراد علی شاہ