خواجہ آصف اور بیرسٹر گوہر کا پارلیمنٹ ہائوس میں آمنا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی) وزیردفاع خواجہ آصف اور پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا پارلیمنٹ ہائوس میں آمنا سامنا ہوا۔تفصیل کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس میں خواجہ آصف اور بیسرٹر گوہر کی اتفاقا ملاقات ہوئی، جہاں دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے سے گرم جوشی سے مصافحہ کیا اور خیریت دریافت کی۔اس موقع کا ایک صحافی نے دونوں رہنمائوں سے سوال کیا کہ آپ لوگوں کو ملک کیلئے بھی اکھٹے ہونا چاہیے۔اس سوال پر وزیردفاع خواجہ آصف نے فورا جواب دیا کہ ضرور اکھٹے ہوں گے۔ دوسری طرف بیرسٹر گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہ صرف دہشت گردی بلکہ تمام معاملات پر اتفاق ہونا چاہیے۔ان کا جواب بھی اس بات کی غمازی کرتا تھا کہ ملک کی ترقی اور بہتری کیلئے تمام مسائل پر سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وقف بل پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کی خاموشی سے مسلم معاشرے میں غصہ کا ماحول ہے، مایاوتی
نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کیساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی صدر مایاوتی نے وقف ایکٹ کو لے کر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بحث کے دوران وقف بل پر اپوزیشن لیڈر نے جس طرح خاموشی اختیار کی اس پر مسلمانوں میں غصہ ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ میں ہوئی طویل بحث میں اپوزیشن لیڈر کی طرف سے کچھ نہیں بولنا، یعنی "سی اے اے" کی طرح آئینی خلاف ورزی کا معاملہ ہونے کے اپوزیشن کے الزام کے باوجود ان کا خاموش رہنا کیا مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلمانوں میں غصہ اور ان کے انڈی اتحاد میں بے چینی فطری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بہوجنوں کے مفاد اور بہبود اور سرکاری ملازمتوں اور تعلیم وغیرہ میں ان طبقوں کے ریزرویشن کے حق کو غیر موثر اور غیر فعال بنا کر انہیں محروم رکھنے کے معاملے میں کانگریس، بی جے پی و دیگر پارٹیاں برابر کی قصوروار ہیں، مذہبی اقلیتوں کو بھی ان کے فریب سے بچنا ضروری ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ ان کے ایسے رویہ کی وجہ سے اترپردیش میں بھی بہوجنوں کی حالت ہر معاملے میں بہت خراب ہے اور پریشان ہیں جبکہ بی جے پی کے لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی بجلی اور دیگر سرکاری محکموں میں بڑھتی ہوئی نجکاری کے باعث صورتحال تشویشناک ہے، حکومت عوامی فلاح و بہبود کی اپنی آئینی ذمہ داری کو صحیح سے نبھائے۔
واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل 2025 اب قانون بن چکا ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور شدہ بل کو صدر دروپدی مرمو نے منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کے ساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف سڑکوں پر احتجاج دیکھا جا رہا ہے۔ اترپردیش میں مظاہروں کو لے کر پولیس کافی چوکس ہے۔ مذہبی رہنما بھی پُرتشدد مظاہرے نہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ کچھ اپوزیشن جماعتیں بھی احتجاج میں تعاون کی بات کر رہی ہیں۔