گرین انرجی کے لیے استعمال ہونے والی معدنیات پاکستان میں وافر ہیں، ڈاکٹر گوہر رحمان
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
آج سے جناح کنوینشن سینٹر اسلام آباد میں بین الاقوامی معدنیاتی سرمایہ کاری فورم کا باضابطہ آغاز ہونے جا رہا ہے جبکہ اس سے قبل اس پروگرام کا انعقاد سنہ 2023 میں ہوا تھا۔
پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی شرکت اور خطاب بھی متوقع ہے۔ فورم میں معدنیات کے حوالے سے پینل ڈسکشن بھی ہو گی۔ خلیجی اور یورپی ممالک کے سفیروں کو بھی کانفرنس میں دعوت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم اور آرمی چیف پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 سے خطاب کریں گے
اس فورم کے ذریعے عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع فراہم کرے گا۔ معدنی وسائل کے شعبے میں سرمایہ کاری، پاکستان کی برآمدات اور اقتصادی استحکام میں معاون ثابت ہوگی۔ اس موقعے پر مائننگ ڈیولپمنٹ پر مباحثے، جدید ٹیکنالوجیز اور وسائل کی نمائش بھی پیش کی جائے گی۔
پاکستان میں منرل ڈویلپمنٹ کا مستقبل کیا ہے اور یہ کس طرح پاکستان کی معیشت کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس حوالے سے وی نیوز نے پشاور یونیورسٹی کے شعبہ جیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر گوہر رحمان سے بات کی۔
ملک میں معدنی ذخائر کی پوزیشنپاکستان کے پاس کتنے معدنی ذخائر ہیں اور کیا پاکستان اپنے معیشت کو منرلز کے حوالے سے ایک اچھی معیشت بنا سکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں پروفیسر گوہر رحمان نے کہا کہ پاکستان کے جغرافیے پر نظر دوڑائیں تو یہ 70 فیصد پہاڑی علاقہ جبکہ 30 فیصد میدانی علاقے پر مشتمل ہے اور یہ معدنیات سے مالا مال ہے۔
معدنیاتی سرمایہ کاری فورم کی اہمیت کیا ہے؟ڈاکٹر گوہر رحمان نے کہا کہ دنیا بھر میں اِس وقت ماحول دوست یا گرین انرجی پر توجہ دی جا رہی ہے تو اُس حوالے سے پاکستان نے بھی سوچا کہ اپنے معدنی وسائل دنیا کو دکھائے، اس حوالے سے یہ عالمی کانفرنس بہت اہمیت کی حامل ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے متوقع ہیں، وزیرپیٹرولیم
انہوں نے کہا کہ سنہ 2023 میں بھی ایک ایسے فورم کا انعقاد ہوا تھا لیکن اِس دفعہ بڑے پیمانے پر اِس فورم کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور دنیا میں کان کنی شعبے کی نامور کمپنیاں اس میں شرکت کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے لیے بہت بہترین موقع ہے کہ ہم آنے والے دِنوں میں اچھے معاہدے کر لیں۔
پاکستان کے معدنی وسائل کیا کیا ہیں؟اس بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر گوہر رحمان نے کہا کہ اگر شمال سے جنوب تک پاکستان کے معدنی وسائل کا تذکرہ کیا جائے تو پاکستان کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ وقت کم پڑ جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پوری پوری معدنیاتی بیلٹس موجود ہیں لیکن پاکستان میں اس وقت اگر دیکھا جائے تو معدنیات کے حوالے سے 3 بڑے منصوبے کام کر رہے ہیں جن میں ایک سینڈک منصوبہ ہے دوسرا دودر کے علاقے میں پارہ اور زنک کا منصوبہ ہے اور پھر مومند خیل میں ہمارا تانبے کا منصوبہ ہے اور باقی انڈسٹریل میٹل کے منصوبے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025: ایرک مائر امریکی وفد کی قیادت کریں گے
انہوں نے کہا کہ اتنے زیادہ معدنیاتی وسائل ہونے کے باوجود ہم صرف 3 منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اور ہمیں اپنے معدنیاتی وسائل نکالنے کے جدید ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر گوہر رحمان نے کہا کہ اگر ہم گلگت اسکردو سے شروع کریں تو ہم بین الاقوامی معیار کا ایکوا مرین پروڈیوس کرتے ہیں، سوات کے علاقے سے زمرد اور ترملین، اِس کے علاوہ مہمند میں بھی زمرد دریافت ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چترال میں پارے اور اینٹی منی دھات کے ذخائر موجود ہیں اور اس کے علاوہ کرم ایجنسی میں ایکسپورٹ کوالٹی سنگ مرمر، پھر نیچے کی طرف آئیں تو کوئلہ جپسم اور معدنی نمک کے بے شمار ذخائر ہمارے پاس موجود ہیں۔
ماحول دوست توانائی کے ذخائرڈاکٹر گوہر رحمان نے بتایا کہ دنیا اس وقت ماحول دوست توانائی کے طریقوں پر منتقل ہو رہی ہے اور یہ ایک بہت بڑا موقع ہے کہ ہم دنیا کو اپنے معدنی وسائل کے بارے میں بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ ماحول دوست توانائی میں بیٹریز کا کرادار ہے جس کے لیے تانبے اور لیتھیئم کی ضرورت پڑتی ہے اور ہمارے پاس چاغی میں بین الاقوامی معیار کے تانبے کے ذخائر موجود ہیں جہاں پر سونا بھی موجود ہے اور اس کے علاوہ رِکوڈک بھی ایک بڑا منصوبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت کے لیے غیر ملکی مہمانوں کی آمد جاری
انہوں نے کہا کہ گرین یا ماحول دوست معدنیات کو نکالنے کے لیے درکار ٹیکنالوجی ہمارے پاس نہیں ہے لہٰذا ہمیں بیرونی سرمایہ کاروں کی مدد سے یہ ٹیکنالوجی یہاں منتقل کروانی چاہیے۔
سرمایہ کار پاکستان کا رخ کرنے سے کتراتے ہیںڈاکٹر گوہر رحمان نے کہا کہ ایک تو معدنیاتی کی طلب میں حالیہ برسوں میں زیادہ اضافہ ہوا ہے اور دوسرا پاکستان کے سیاسی حالات کی وجہ سے سرمایہ کار اِدھر نہیں آتے تھے لیکن کینیڈا، آسٹریلیا اور جنوبی امریکی ملکوں میں یہ کام کرتے تھے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے بھی بہتر موقع ہے کہ وہ پاکستان میں کام کریں۔
کیا پاکستان میں معدنی تیل کے بڑے ذخائر ہیں؟ڈاکٹر گوہر رحمان نے بتایا کہ پاکستان میں معدنی تیل کے ذخائر تو ہیں لیکن ایسا نہیں کہ انہیں نکالنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئل ایکسپلوریشن کمپنیاں یہ کوششیں کرتی رہتی ہیں لیکن کچھ علاقوں میں تکنیکی مشکلات آتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیرستان میں تیل اور گیس کے ذخائر کی دریافت ایک نئے بات کا آغاز ثابت ہو گی اور اس کے علاوہ قلات میں بھی تیل و گیس کے ذخائر ملے ہیں۔
ڈاکٹر گوہر رحمان نے بتایا کہ غالباً ہمارے پائپ لائن اس کے معیار کے نہیں کہ اگر پوری صلاحیت سے آئل پروڈیوس کیا جائے اور اس پائپ لائن پر پریشر آئے تو وہ پھٹ سکتے ہیں اس لیے ہمیں اس انفرااسٹرکچر کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
کیا پاکستان میں زیر سمندر تیل کے ذخائر ہیں؟اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر گوہر رحمان نے کہا کہ بھارت ممبئی ہائی فیلڈ آفشور سے تیل نکال رہا ہے اور اس کے ساتھ ہمارا انڈس آفشور ہے جس پر کام ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیے: کان کنی اور معدنیات کے شعبے میں ایس آئی ایف سی کی ایک سالہ کامیابیاں
ان کا کہنا تھا کہ ایک غیر ملکی کمپنی بیسن اسٹڈیز کے نام سے زیر سمندر تیل کے ذخائر کی دریافت پر کام کر رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں زیر سمندر تیل کے ذخائر ہیں لیکن اس کے لیے وقت اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی جیم اسٹون مارکیٹڈاکٹر گوہر رحمان نے بتایا کے اب پاکستان کی جیم اسٹون مارکیٹ ہمیں بہتر ہوتی نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب پشاور میں کٹنگ اور پالشنگ کی ٹیکنالوجی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بین الاقوامی معدنیاتی سرمایہ کاری فورم پاکستان کے معدنی وسائل پاکستان میں تیل کے ذخائر پاکستان میں معدنیات پاکستان میں معدنیات کا خزانہ معدنیات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان کے معدنی وسائل پاکستان میں تیل کے ذخائر پاکستان میں معدنیات پاکستان میں معدنیات کا خزانہ معدنیات پاکستان منرلز انویسٹمنٹ پاکستان میں معدنی انہوں نے کہا کہ انویسٹمنٹ فورم بین الاقوامی تیل کے ذخائر سرمایہ کاری نے بتایا کہ کہنا تھا کہ کہ پاکستان پاکستان کے ماحول دوست پاکستان کی س کے علاوہ س حوالے سے موجود ہیں منصوبہ ہے ذخائر ہیں اور اس کے ہیں لیکن کی ضرورت کہا کہ ا کے لیے رہی ہے کام کر ہے اور رہا ہے
پڑھیں:
ٹرمپ کا اصل ہدف کمزور قوموں کے معدنی ذخائر پہ قبضہ ہے، علامہ جواد نقوی
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے ٹی بی یو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی چین کو اپنے معدنی ذخائر دے چکا ہے اور اب امریکہ بھی اسی فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے، تو یہی خزانوں والے پہاڑ، جن سے ہماری آنیوالی نسلیں فائدہ اٹھا سکتی تھیں، عالمی طاقتوں کی ملکیت بن جائیں گے۔ یہ تجارتی جنگ، ٹیرف، اور دباؤ دراصل کمزور قوموں کو جھکانے، ان کے وسائل ہتھیانے، اور ان کی خودمختاری چھیننے کا نیا انداز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکہ نے یوکرین کو جنگ میں الجھا کر اس کی زمین میں چھپی قیمتی معدنیات پر قبضے کی راہ ہموار کی، ویسے ہی اب امریکہ دیگر کمزور ممالک کی طرف بھی دیکھ رہا ہے۔ ٹرمپ کھل کر کہہ چکا ہے کہ دنیا کی سب سے قیمتی دھاتیں، یورینیم، اور معدنی ذخائر یوکرین میں ہیں۔ اب وہاں جنگ کے سائے میں، ان خزانوں پر قبضے کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان جیسے ممالک کی زمینیں، پہاڑ اور زمین دوز خزانے اب امریکہ کی آنکھوں کا نشانہ ہیں۔ ٹرمپ جانتا ہے کہ ان ممالک کی معیشتیں کمزور ہیں، قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہیں، پابندیوں کی سکت نہیں رکھتیں۔ چنانچہ وہ پہلے تجارتی جنگ چھیڑتا ہے، ٹیرف لگاتا ہے، پھر دباؤ ڈال کر کہتا ہے "اپنے معدنی ذخائر ہمارے حوالے کرو، ہم پابندیاں ہٹا دیں گے۔" اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمران اس سودے کیلئے تیار دکھائی دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم، جو دن رات اپنی محنت اور کوششوں کے گُن گاتے ہیں، میڈیا جن کی تعریف میں رطب اللسان ہے، وہ بھی اب کھل کر کہہ رہے ہیں کہ "ہم اپنے معدنی ذخائر کے ذریعے ملک کو قرضوں سے نکالیں گے۔" یہ بیان ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب امریکی وفد پاکستان میں موجود ہے، مذاکرات ہو رہے ہیں، اور دباؤ کی فضا قائم ہے۔ یہ بیان بظاہر امید دلاتا ہے، مگر درحقیقت یہ قوم کی جڑوں کو مزید بیچنے کے مترادف ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی چین کو اپنے معدنی ذخائر دے چکا ہے اور اب امریکہ بھی اسی فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے، تو یہی خزانوں والے پہاڑ، جن سے ہماری آنیوالی نسلیں فائدہ اٹھا سکتی تھیں، عالمی طاقتوں کی ملکیت بن جائیں گے۔ یہ تجارتی جنگ، ٹیرف، اور دباؤ دراصل کمزور قوموں کو جھکانے، ان کے وسائل ہتھیانے، اور ان کی خودمختاری چھیننے کا نیا انداز ہے۔