نئی نہروں کا معاملہ برننگ ایشو ہے، راجہ پرویز اشرف
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
فوٹو: فائل
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما پرویز اشرف نے کہا ہے کہ نئی نہروں کا معاملہ برننگ ایشو ہے، سندھ کے لوگوں کا خدشہ ہے کہ پانی کی تقسیم صحیح نہیں ہو رہی، سندھ میں لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ نہریں سندھ کے خلاف ہیں۔
پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام سمجھتے ہیں اس وقت پانی کی کمی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پانی کے تقسیم کے فارمولے پر عمل نہیں کر رہے، 1991 کے معاہدے کے مطابق پانی موجود نہیں تو کہاں سے لائیں گے۔
کراچیدریائے سندھ بچاؤ تحریک کی کال پر دریائے.
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم جس طرح شروع کیا گیا، وہ درست نہیں تھا۔ ڈیم نہیں بنایا لیکن نفرتیں بڑھانے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سمجھتا ہوں، بیٹھ کر اس مسئلے کو طے کیا جائے، صدر مملکت نے بھی ان نہروں کے حوالے سے بات کی۔
پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ بات چیت کے بعد ہی کوئی راستہ نکل سکتا ہے، وفاق سے ایک پیغام جانا چاہیے کہ سب کا دکھ درد ایک ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پرویز اشرف
پڑھیں:
کینالز کی تعمیر؛ ارسا کے پانی دستیابی کے سرٹیفکیٹ پر حکم امتناع جاری
کراچی:سندھ ہائی کورٹ نے کینالز کی تعمیر کے لیے ارسا کی پانی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اِرسا کی تشکیل اور نہروں کی تعمیرات کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے ارسا کی پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف حکم امتناع جاری کر دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے اس حوالے سے 18اپریل تک تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر بیرسٹر ضمیر گھمرو نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد نہروں کی تعمیر شروع نہیں ہو سکتی۔ سندھ پر نہروں کو مسلط کیا جا رہا ہے۔ نہروں کے معاملے پر سندھ کے عوام سراپائے احتجاج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کوخدشہ تھا کہ کینالزبنائے جائیں گے۔ سندھ کے ممبر کو سندھ سے نہیں لیاگیااورغیرقانونی طورپروفاق نے پنجاب سے ممبر لیا اور فیصلہ کروا دیا گیا۔ اب ہائی کورٹ نے موجودہ ممبر کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے کینالزسرٹیفکیٹ پر اسٹے آرڈر جاری کردیا ہے، اب کینالز تعمیر نہیں ہو سکیں گی۔
ضمیرگھمرو کا کہنا تھا کہ پانی کا ایشو اہم ہے۔ 25جنوری 2024ء کوارسانے پانی کی اضافی موجودگی کاسرٹیفکیٹ جاری کیا، معاملہ ایکنک میں گیا اور منظوری نہیں ملی۔ سندھ کےعوام نے بھی احتجاج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2000ء میں وفاق نے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ وفاق کانمائندہ سندھ سے لینے کافیصلہ کیاتھا اور 2014ء تک اس پرعمل ہوا۔ 2014ء میں سندھ کےنامزد نمائندے غلام عباس لغاری کوتقرری نہیں دی گئی۔
دریں اثنا وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے اپنے ویڈیو پیغام میں سندھ ہائی کورٹ کے متنازع کینالز اور ارسا کے جاری کردہ سرٹیفکیٹ پر عملدرآمد روکنے کے احکامات کو تاریخ ساز فیصلہ قرار دے دیا ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا جو وفاق کے آگے کیس تھا کہ ارسا میں ممبر سندھ کا مقرر ہونا چاہیے، وہ آج ثابت ہوگیا ہے۔ سندھ حکومت نے وفاق سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرکے ارسا میں ظہیر حیدرشاہ کو سندھ کا ممبر تعینات کرکے نوٹیفکیشن جاری کرنے اور متنازع کینالز منصوبہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سندھ حکومت کو ارسا میں اپنا حق ملنا چاہیے۔