گورنر صاحب مجھ سے بات کرنی ہے تو ڈائریکٹ کریں، ترجمانوں کے ذریعے نہ کریں، میئر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
پریس کانفرنس میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ ذاتیات کی سیاست کرتے ہیں، یہ لوگ ہی تباہی کے ذمے دار ہیں، وسیم اختر کے دور میں 600 افراد کی بھرتیاں کی گئیں، فاروق بھائی بتائیں کہ میئر کا گھر ہوتا تھا وہ کہاں گیا؟ کس کو دیا؟ میں تو ان کی پراپرٹیز کا ذکر بھی نہیں کرتا، مجھے پتہ ہے پیسے والے آدمی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ گورنر صاحب مجھ سے بات کرنی ہے تو ڈائریکٹ کریں، ترجمانوں کے ذریعے نہ کریں۔ کراچی میں پریس کانفرنس میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ترقیاتی کاموں پر پریس کانفرنس کرتا ہوں سیاسی گفتگو کے لیے نہیں، سیاسی مخالفین کے پاس کوئی چورن نہیں ہوتا تو مجھ پر بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر صاحب کے ترجمان نے آج پریس کانفرنس کی ہے، سابق سربراہ ایم کیو ایم نے پوری ایم کیو ایم کو بٹھا کر پریس کانفرنس کی، پریس کانفرنس کا لب لباب یہ تھا کہ وہ ترجمان ہیں اور ترجمانی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی منفی اور تعصب کی سیاست کو پیچھےچھوڑ چکا ہے، فاروق ستار صاحب یہ 12 مئی کا کراچی نہیں ہے، 20 گاڑیوں کے پروٹوکول میں گھومتے ہیں اور کہتے ہیں عوامی ہوں۔
میئر کراچی نے کہا کہ ہم بلاول بھٹو کے وژن کے مطابق کام کر رہے ہیں، آپ کو ہمارا کام برا لگتا ہے تو لگے، ہم سیوریج لائنوں کو پتھروں سے کلیئر کریں گے لیکن پتھر نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ کہتے ہیں میرے پاس آجائیں اختیار دے دوں گا، میں نے تو مدد نہیں مانگی تھی کیونکہ مجھے ان کا حال معلوم ہے، ان کی پریس کانفرنس کے جواب میں کہا کہ پیسے دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ لکھ کر دو، ہم نے لکھ کر دے دیا، ہم نے کہا کہ ناردرن بائی پاس بنائیں اور ٹریفک کو وہاں لے جائیں، شاہراہِ بھٹو ٹریفک کو شہر سے باہر لے جائے گا، مجھے کہا گیا اپنے کام سے کام رکھو، ترجمان کا جواب کسی ترجمان سے دوں، لیول تو ان کا یہی ہے لیکن سوچا خود جواب دے دوں، آج مجھے تڑی دے دی ہے کہ بیٹا تمہارا وقت آئے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ آئی ٹی کورسز جو ہورہے ہیں کوئی بتائے کہ ڈگری کہاں ہے؟ نیو کراچی میں نالوں پر 2 ہزار دکانیں مصطفی کمال نے بنوائیں، لوگ پریشان ہیں، یہ لوگ 40 سال سے حکومت میں بیٹھیں ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کا قصور نہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میں نے تو شہر میں تمام ٹریفک حادثات کی مذمت کی ہے، کیا آپ نے 12 مئی کے واقعے کی مذمت کی؟ آپ تو حکومت میں تھے، کیا پریس کانفرنس اور مذمت سے کچھ ہو گا، مجھ سے مل کر گئے اور طے کیا کہ شہر کے لیے کام کریں گے، جو کرنا ہے کر لیں، میں گھنٹی بجاتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ذاتیات کی سیاست کرتے ہیں، یہ لوگ ہی تباہی کے ذمے دار ہیں، وسیم اختر کے دور میں 600 افراد کی بھرتیاں کی گئیں، فاروق بھائی بتائیں کہ میئر کا گھر ہوتا تھا وہ کہاں گیا؟ کس کو دیا؟ میں تو ان کی پراپرٹیز کا ذکر بھی نہیں کرتا، مجھے پتہ ہے پیسے والے آدمی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس وہاب نے کہا
پڑھیں:
’کراچی کی ترقی کیلئے 100 ارب روپے کی گرانٹ کا مطالبہ‘ گورنر سندھ کا وزیراعظم کو خط
سٹی 42 : گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں کراچی کی ترقی کے لیے 100 ارب روپے کی گرانٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا، جس میں انہوں نے کراچی کی ترقی کے لیے 100 ارب روپے کی گرانٹ کا مطالبہ کیا، وفاقی حکومت کی ترقیاتی پیکج کی پیشکش، اور کراچی کی بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے 100 ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کی۔
انٹربینک میں ڈالر مہنگا
خط میں کراچی کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت کی بصیرت انگیز قیادت کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری کی تجویز پیش کی۔
خط میں شہری چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 100 ارب روپے کی گرانٹ کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا، کراچی کے لیے وفاقی حکومت کا ترقیاتی پیکج 100 ارب روپے کی گرانٹ مختص کرنے کی تجویز دی۔