حیدرآباد بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر میمن اور دیگر کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے سابق چیئرمین محمد میمن اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کردی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے سابق چیئرمین محمد میمن، ناظم امتحانات مسرور احمد زئی، آئی ٹی منیجر اعجاز خان، جونیئر کلرک جاوید جام کے خلاف نتائج میں وسیع پیمانے پر اور منظم ہیرا پھیری، جعلسازی، ٹیمپرنگ اور ایوارڈ لسٹوں اور مینوئل ٹیبلیشن کے برعکس کمپیوٹر ڈیٹا تیار کرنے پر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مذکورہ افراد کے ذرائع آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس مزید تفتیش کےلیے نیب کراچی کو بھیجا جا سکتا ہے۔
اس طرح چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے سے انکار کرنے والوں کی تعداد تین ہوگئی ہے۔
محکمہ بورڈز و جامعات نے انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے چیئرمین، انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ڈپارٹمنٹ کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے دیگر ملازمین کے کردار کا پتہ لگانے اور مسٹر زل اور ایجنٹوں، ملازمین، سرکاری اور نجی اسکولوں وغیرہ کے درمیان گٹھ جوڑ کا پردہ فاش کرنے کےلیے کیس کو مزید تحقیقات کے لیے E&ACE، سندھ کو بھیجا جا سکتا ہے۔
خط میں چیئرمین بورڈ سے کہا گیا ہے کہ ایچ ایس سی اور ایس ایس سی امتحانات کے گزشتہ دس (10) سالوں کے نتائج کی مکمل چھان بین کو یقینی بنایا جائے۔
یاد رہے کہ حیدرآباد بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر محمد میمن اس وقت تلاش کمیٹی کے رکن ہیں اور حال ہی میں انہوں نے کمیٹی کے دیگر اراکین کے ساتھ 8 چیئرمین بورڈز کا انتخاب کیا تھا جس میں سے 3 نامزد چیئرمین نے عہدوں کا چارج سنبھالنے سے انکار کردیا ہے۔
دریں اثناء تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں ناظم امتحانات مسرور احمد زئی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بورڈ کے سابق گیا ہے
پڑھیں:
کراچی: 8 اپریل سے نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات کا آغاز، 499 امتحانی مراکز قائم
کراچی میں منگل 8 اپریل سے شروع ہونے نویں اور دسویں کے سالانہ امتحانات برائے 2025 کےلیے اب تک 499 امتحانی مراکز قائم کیے جاچکے ہیں جبکہ تمام ریگولر طلباء و طالبات کے ایڈمٹ کارڈ بورڈ کے آفیشل پورٹل پر آن لائن جاری کیے گئے ہیں۔
بورڈ کے ناظم امتحانات ظہیر الدین بھٹو کے مطابق مجموعی طور پر 3 لاکھ 75 ہزار طلباء و طالبات سائنس و جنرل گروپ ریگولر اور پرائیویٹ کے امتحانات دیں گے جبکہ بورڈ نے 499 امتحانی مراکز قائم کیے ہیں جس میں طلباء کیلئے 256 اور طالبات کیلئے 243 امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں، جس میں سرکاری اسکول اور نجی اسکول بھی شامل ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ اس دفعہ 19 حب امتحانی سینٹر بنائے گئے ہیں جو کراچی کے مختلف 18 ٹاؤنز میں قائم کیے گئے ہیں۔ وہاں پر بورڈ کے آفیسرز امتحانی پرچوں کی ترسیل پر مامور ہوں گے۔
ناظم امتحانات نے دیگر افسران کو کہا کہ تمام امتحانی مراکز کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ امتحانات کے دوران امتحانی سینٹر کے باہر ہدایات آویزاں کریں کہ امتحانی مراکز میں کسی بھی قسم کی ڈیوائس یا موبائل فون ملنے کی صورت میں اسے ضبط کر لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ کسی بھی قسم کے نقل کا مواد ہر گز اپنے ساتھ نہ لائیں۔
انکا کہنا تھا کہ ہم نے فول پروف انتظامات کے حوالے سے کمشنر کراچی، ڈی جی رینجرز، ایڈیشنل آئی جی، ڈائریکٹر ایجوکیشن کراچی، ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکول سندھ اور دیگر محکموں کو امتحانی مراکز پر دفعہ 144 نافذ کرنے کیلئے لیٹر جاری کیے ہیں جس کے تحت ان مراکز پر بیرونی مداخلت پر پابندی ہوگی اور ان کے اطراف میں کام کرنے والی فوٹو اسٹیٹ کی مشینیں دوران امتحان بند رہیں گی۔
ناظم امتحانات نے بتایا کہ بورڈ نے امتحانات کی نگرانی کیلئے بورڈ آفس میں رپورٹنگ سیل قائم کیا ہے جہاں نقل کی روک تھام کیلئے بورڈ کی خصوصی ٹیمیں رپورٹ کے حوالے سے اقدامات کریں گی۔
انکا کہنا تھا کہ امتحانی پرچوں کی ترسیل کے لیے ایک موثر نظام تشکیل دیا گیا ہے اور یہ پرچے بورڈ کے افسران حب سینٹرز پر پہنچائیں گے جہاں سے سینٹر سپرنٹنڈنٹ یا ان کا نمائندہ اتھارٹی لیٹر کے ساتھ مہر بند پرچے وصول کر کے اپنے امتحانی مرکز پہنچائیں گے اور جوابی کاپیاں اسکول سپرنٹنڈنٹ یا ان کا نمائندہ بورڈ میں جلد از جلد پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ویجلینس آفیسر ہر امتحانی مرکز پر روزانہ کی بنیاد پر وقت امتحان سے آدھا گھنٹہ قبل امتحانی مرکز پر پہنچے گا اور دوران امتحان پورا وقت وہاں پر رہ کر نقل کی روک تھام کیلئے اقدامات اور نگرانی کرے گا۔ روزانہ کی بنیاد پر اپنی رپورٹ مرتب کر کے بورڈ میں قائم رپورٹنگ سیل میں جمع کرائے گا جب کہ ویجلینس آفیسر اپنی موجودگی میں مہر بند لفافے پر دستخط کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ضلعی انتظامیہ اور بورڈ کے ذریعے نقل پر قابو پانے کیلئے اجتماعی کاوش کر رہی ہے، انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کی ہدایت پر شفاف امتحانات کے انعقاد کیلئے تمام اداروں سے تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔
ظہیر الدین بھٹو نے بتایا کہ بورڈ نے (کے الیکٹرک) انتظامیہ سے امتحانات کے دوران لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی تحریری درخواست کی ہے تاکہ بچے اچھے ماحول امتحانات دے سکیں۔