امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد پوری دنیا کی مارکیٹوں میں بھونچال آگیا ہے، اور چین کی جانب سے جوابی ٹیرف عائد کیے جانے پر ٹرمپ نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو خبردار کیا ہے کہ اگر 34 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کل تک واپس نہ لیا گیا تو 9 اپریل سے چین پر 50 فیصد اضافی ٹیرف عائد کردیا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں ٹیرف کے نفاذ کے بعد 50 سے زائد ممالک امریکا سے تجارتی مذاکرات کے خواہاں

اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ چین کی جانب سے پہلے ہی ریکارڈ ٹیرف، غیرمالیاتی ٹیرف، غیرقانونی سبسڈیز اور کرنسی میں چھیڑ چھاڑ جیسے حربے اپنائے گئے ہیں، اور اب مزید 34 فیصد جوابی ٹیرف بھی عائد کردیا ہے۔

امریکی صدر نے کہاکہ میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ امریکا کے خلاف اضافی ٹیرف عائد کرنے والے ملک کو سخت امریکی ٹیرف کا سامنا کرنا پڑےگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ چین نے فیصلہ نہ کیا تو چین کے ساتھ مذاکرات بھی ختم کردیے جائیں گے، جبکہ دیگر ممالک کے ساتھ فوری بات چیت شروع ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف عائد کرنے کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 34 فیصد جواب ٹیرف عائد کردیا ہے، اور 11 امریکی کمپنیوں کو غیر معتبر اداروں کی فہرست میں بھی شامل کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ٹرمپ ٹیرف وار: امریکا کو متعدد ممالک کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا

چین کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کے بعد پابندی کی زد میں آنے والی 11 امریکی کمپنیاں اب چین میں کاروبار نہیں کر سکیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اقتصادی جنگ امریکی صدر امریکی کمپنیاں ٹیرف جوابی ٹیرف چین چین کو دھمکی چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاروبار منڈیوں میں بھونچال وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر امریکی کمپنیاں ٹیرف جوابی ٹیرف چین چین کو دھمکی چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاروبار وی نیوز ڈونلڈ ٹرمپ جوابی ٹیرف امریکی صدر کی جانب سے ٹیرف عائد

پڑھیں:

ٹیرف کے نفاذ کے بعد 50 سے زائد ممالک امریکا سے تجارتی مذاکرات کے خواہاں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وسیع پیمانے پر تعزیری محصولات کے نفاذ کے بعد 50 سے زائد ممالک نے تجارتی مذاکرات شروع کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس سے براہ راست رابطہ کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے امریکی اسٹاک کی قیمتوں میں تقریباً 6 ٹریلین ڈالر کی کمی اور عالمی منڈیوں کو نقصان پہنچانے والے امریکی ٹیرف نے دنیا بھر کی توجہ مبذول کراتے ہوئے ممکنہ اقتصادی بدحالی کے خدشات کو جنم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف وار: امریکا کو متعدد ممالک کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا

اس دوران، سرمایہ کاروں نے گزشتہ ہفتے وال اسٹریٹ کی فروخت کے بعد امریکی ٹریڈنگ کے کھلنے کا گھبراہٹ سے انتظار کیا، دوسرے ممالک کے ممکنہ ردعمل کے پیش نظر انہیں ایک اور ہنگامی ہفتے کا خدشہ تھا، ایشیائی مارکیٹ میں بھی ایک سخت اور مشکل دن کی توقع ہے۔

اتوار کی صبح ٹاک شو انٹرویوز کی ایک سیریز میں، صدر ٹرمپ کے اعلی اقتصادی مشیروں نے ٹیرف کا دفاع کرتے ہوئے انہیں عالمی تجارت میں امریکی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے ایک تذویراتی اقدام قرار دیا۔

مزید پڑھیں: چین کا امریکا کی مسلط کردہ ’ٹیرف وار‘ آخر تک لڑنے کا اعلان

سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بدھ کو ٹیرف کے اعلان کے بعد سے 50 سے زیادہ ممالک نے امریکا کے ساتھ بات چیت کا آغاز کردیا ہے، لیکن انہوں نے ان میں سے کسی ملک کا نام نہیں بتایا۔

اسکاٹ بیسنٹ نے دعویٰ کیا کہ محصولات نے صدر ٹرمپ کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دیا، حالانکہ امریکی معیشت پر ان کا اثر غیر یقینی ہے، انہوں نے امریکا میں غیر متوقع طور پر مضبوط ملازمت میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کساد بازاری کے خدشات کو مسترد کر دیا۔

صدر ٹرمپ کے وسیع پیمانے پر محصولات ہفتے کے روز سے لاگو ہوئے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ممکنہ دورہ امریکا

ابتدائی 10 فیصد ’بیس لائن‘ ٹیرف امریکی بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور کسٹم گوداموں پر لاگو ہوا ہے، جس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد باہمی اتفاق کردہ ٹیرف کی شرحوں کے نظام کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

امریکی جی ڈی پی میں کمی

اس کے باوجود، ماہرین اقتصادیات نے متنبہ کیا ہے کہ محصولات امریکی مجموعی گھریلو پیداوار یعنی جی ڈی پی میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں، جے پی مورگن کے ماہرین اقتصادیات نے اپنی ترقی کی پیش گوئی پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے 1.3 فیصد اضافے سے 0.3 فیصد کمی پر محمول کیا ہے۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟

غیر ملکی حکومتوں پر رعایتیں دینے کے لیے دباؤ ڈالنے کے مقصد کے ساتھ امریکا کی جانب سے محصولات کے نفاذ نے جوابی محصولات کو بھی جنم دیا ہے، جن میں چین کی جانب سے بھاری محصولات بھی شامل ہیں، جس سے عالمی تجارتی جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

تائیوان، اسرائیل، بھارت اور اٹلی جیسے امریکی اتحادی پہلے ہی ٹیرف سے بچنے کے لیے امریکا کے ساتھ بات چیت میں دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔

تائیوان کے رہنما لائ چنگ ٹی نے بات چیت کی بنیاد کے طور پر صفر ٹیرف کی پیشکش کی، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی اشیا پر 17 فیصد ٹیرف سے ریلیف کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسکاٹ بیسنٹ اقتصادی بدحالی امریکا امریکی صدر تائیوان تعزیری محصولات ٹریژری سیکریٹری ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ کساد بازاری ماہرین اقتصادیات محصولات وائٹ ہاؤس

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے پینگوئنز کے جزیرے پر ٹیرف کیوں عائد کیا؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی
  • چین کے جوابی ٹیرف پر ٹرمپ کا سخت ترین ردعمل، مزید 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی
  • ٹرمپ نے روس پر اضافی ٹیرف کیوں نہیں لگایا؟ اصل وجہ سامنے آگئی
  • امریکا کی چین سے تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی، ٹرمپ کا پیچھے ہٹنے سے انکار 
  • ٹیرف کے نفاذ کے بعد 50 سے زائد ممالک امریکا سے تجارتی مذاکرات کے خواہاں
  • مودی، ٹرمپ اور ٹیرف
  • ٹرمپ کی جانب سے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہ کیے جانے کی اصل وجہ سامنے آگئی
  • امریکی ٹیرف کے بعد کن مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ دیکھا جاسکتا ہے؟
  • ٹرمپ اور ٹیرف…ورلڈآرڈر میں بھونچال