تاجکستان میں پانی قلت کے باعث توانائی بحران، بجلی چوری پر 10 سال قید کی سزا کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
تاجکستان میں پانی قلت کے باعث توانائی بحران، بجلی چوری پر 10 سال قید کی سزا کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز
دوشنبے(آئی پی ایس )وسط ایشیائی ملک تاجکستان نے بجلی کے غیر قانونی استعمال پر 10 سال تک قید کی سزا کا قانون نافذ کر دیا۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ملک کی وزارت توانائی و آبی وسائل نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ بجلی کے استعمال کے ضوابط کی خلاف ورزی پر اب فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے۔ نئے قانون کے تحت اگر کوئی شخص میٹر سے چھیڑ چھاڑ کرے یا اسے بائی پاس کرنے کی کوشش کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
خبررساں ایجنسی کا بتانا ہے کہ تاجکستان میں دہائیوں سے جاری توانائی بحران پانی کی کمی کے باعث مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے، ملک میں سال میں میں تقریبا 6 ماہ ہی بجلی کی ترسیل ممکن ہوپاتی ہے کیونکہ بجلی کا پرانا انفراسٹرکچر بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔تاجکستان میں تقریبا 95 فیصد بجلی پن بجلی گھروں سے پیدا ہوتی ہے، تاہم پانی کی مسلسل قلت کے باعث برسوں سے بجلی کی لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان جو 1992 سے اقتدار میں ہیں، نے مارچ میں بجلی کے غیر دانشمندانہ استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تاجکستان میں قید کی سزا کے باعث
پڑھیں:
پانی، پن بجلی منصوبوں کی تکمیل میں واپڈا کا اہم کردار‘ تعاون کریں گے: وزیر آبی وسائل
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں محمد معین وٹو نے گزشتہ روز واپڈا ہاؤس لاہور کا دورہ کیا۔ سینئر افسروں اور ملازمین سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانا اور نیشنل گرڈ میں کم لاگت پن بجلی شامل کرنا وفاقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ وفاقی وزیر نے دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم، داسو اور تربیلا پانچویں توسیعی منصوبے سمیت دیگر منصوبوں پر اہم اہداف حاصل کرنے پر واپڈا کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے وزارت آبی وسائل کی جانب سے واپڈا کو بھرپور تعاون فراہم کیا جائے گا۔ واپڈا پاکستان کی واٹر، فوڈ اور انرجی سکیورٹی کیلئے پرعزم ہے اور اس وقت پانی اور پن بجلی کے شعبوں میں 8 بڑے منصوبوں دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، تربیلا پانچواں توسیعی منصوبہ، کرم تنگی ڈیم (پہلا مرحلہ)، نائے گاج ڈیم، کچھی کینال توسیعی منصوبہ اور گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی سکیم (کے فور) پر کام جاری ہے۔ یہ منصوبے 2026ء سے 2029-30ء کے دوران مکمل ہوں گے، جن کے ذریعے پن بجلی کی پیداوار میں 10 ہزار میگاواٹ اضافہ ہو گا۔ ملک کی مجموعی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 97 لاکھ ایکڑ فٹ اضافہ ہوگا اور 39 لاکھ ایکڑ مزید اراضی زیرکاشت آئے گی جبکہ کراچی اور پشاور کو یومیہ 950 ملین گیلن پینے کا پانی فراہم ہو گا۔