بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ایک انجینئر محترمہ ابتہال ابوسعد کے بے حد مشکور ہیں، جنہوں نے بے مثال جذبہ ایثار اور ہمت کے ساتھ، قابض حکومت کی  انسانیت کش جنگی مشین کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی کی ملی بھگت کو بے نقاب کیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے مائیکرو سافٹ کی ملازمہ ابتہل ابو سعد کی جانب سے غزہ کے خلاف صہیونی جرائم میں ملوث ہونے پر کمپنی کے ایگزیکٹوز پر تنقید اور جرات مندانہ موقف کو سراہتے ہوئے اسرائیلی جرائم میں حصہ لینے والی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سزا کا مطالبہ کیا۔ حماس نے مائیکروسافٹ  کی ایک انجینئر محترمہ ابتہل ابو سعد کے جرأت مندانہ موقف کے جواب میں ایک بیان جاری کیا ہے، جس نے کمپنی کی 50 ویں سالگرہ کی تقریب کے دوران کمپنی کے مینیجرز پر تنقید کی۔

حماس  کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے جرائم میں ملوث ہونے کی مخالفت میں محترمہ انجینئر ابتہل ابو سعد کا حقیقی مؤقف اور انسانی اقدار اور انصاف کے لیے ان کی حمایت، جس میں فلسطینی کاز ایک واضح علامت ہے، ان کے انسانی ضمیر کی پاکیزگی اور اخلاقی سالمیت کی عکاسی کرتا ہے، جس نے نتائج کی پرواہ کیے بغیر،  کمپنی اور غزہ کی پٹی میں بے بس اور بے دفاع لوگوں کے خلاف قابض حکومت کے نسل کشی کے جرائم میں ان کا کردار کیخلاف اپنا اصولی موقف اختیار کیا۔

حماس کا کہنا ہے کہ ہم قابض حکومت اور اس کے جرائم کی حمایت کرنے والے اداروں کے تمام ملازمین سے محترمہ انجینئر ابتہل ابو سعد کے دلیرانہ موقف پر عمل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم اقوام متحدہ، ممالک اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان کمپنیوں کی قابض حکومت کے جرائم میں ملوث ہونے کی تمام صورتوں سے متعلق دستاویزات اور شواہد اکٹھے کریں اور ان کمپنیوں کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلائیں اور ان کے خلاف قانون اور اخلاق اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی پر فوری پابندیاں لگائیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ایک انجینئر محترمہ ابتہال ابوسعد کے بہادرانہ مؤقف کے لیے بے حد مشکور ہیں، جنہوں نے بے مثال جذبہ ایثار اور ہمت کے ساتھ، قابض حکومت کی  انسانیت کش جنگی مشین کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی کی ملی بھگت کو بے نقاب کیا، جو کمپنی صیہونی حکومت کو مصنوعی ذہانت کے آلات فراہم کر کے  غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔

واضح رہے یہ بیان اس وقت جاری کیا گیا جب محترمہ ابتہال ابوسعد نے کمپنی کے انجینئرز میں سے ایک کے طور پر، مائیکروسافٹ کے بانی کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر کمپنی کے مصنوعی ذہانت کے شعبے کے سی ای او مصطفیٰ سلیمان کی تقریر میں رکاوٹ ڈالی اور احتجاجی چیخ و پکار کے ساتھ تقریب سے چلی گئیں۔ احتجاج میں انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی حمایت کرنے میں مائیکروسافٹ کے کردار پر کڑی تنقید کی۔

مائیکرو سافٹ کی اس 26 سالہ ملازمہ نے جو کہ مراکشی نژاد ہے، کمپنی کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ڈویژن کے سی ای او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ہاتھ غزہ کے بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، آپ کو جشن منانے کی جرات کیسے ہوئی جب کہ آپ کی کمپنی بچوں کے قتل میں ملوث ہے؟" شرم کرو! اس کے بعد ابتہل ابوسعد نے مائیکروسافٹ کے ہزاروں ملازمین کو ای میل بھیجی اور اپنے احتجاجی اقدام کی وضاحت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی کمپنی جرائم میں ملوث قابض حکومت کے جرائم کمپنی کے کے خلاف کے ساتھ سعد کے اور ان

پڑھیں:

''را'' پر امریکی پابندیاں

ریاض احمدچودھری

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے سکھ کارکنوں کے خلاف قتل کی سازشوں میں ملوث ہونے پر بھارت کی خفیہ ایجنسی”را ” پر مخصوص پابندیوں کی سفارش کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت میں اقلیتوں کو ناروا سلوک کا سامنا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ طویل عرصے سے بھارت کو ایشیا اور دیگر جگہوں پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے والے ملک کے طور پر دیکھتا رہا ہے اور اسی وجہ سے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو نظر انداز کرتا رہا ہے۔
2023کے بعد سے بھارت کی طرف سے امریکہ اور کینیڈا میں سکھ رہنمائوں اور کارکنوں کو نشانہ بنانے پر امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں سرد مہری سی پیدا ہوگئی اور واشنگٹن نے ایک سابق بھارتی انٹیلی جنس افسر وکاس یادو پر امریکہ میں سازش کا الزام عائد کیاجسے ناکام بنادیاگیا۔ امریکی کمیشن نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہاکہ2024 میں بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی کیونکہ مذہبی اقلیتوں پر حملوں اور امتیازی سلوک میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے گزشتہ سال انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز بیان بازی کی اورجھوٹی خبریں پھیلائیں۔مودی نے گزشتہ سال اپریل میں مسلمانوں کو”درانداز” قراردیکر کہاتھا کہ ان کے زیادہ بچے ہوتے ہیں۔انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے بارے میں امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹوں میں بھارت میں حالیہ برسوں میں اقلیتوں کے ساتھ زیادتیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔کمیشن نے امریکی حکومت کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو ”خصوصی تشویش والے ممالک ”کی فہرست میں شامل کرنے اور وکاس یادو اور ”را ”پر مخصوص پابندیاں لگانے کی سفارش کی ہے۔انسانی حقوق کے علمبرداروں نے بھارت میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیز تقاریر، اقوام متحدہ کی طرف سے امتیازی قراردیے گئے شہریت ترمیمی قانون کے نفاذاورتبدیلی مذہب کے خلاف قانون سازی کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی اقلیتوں کی حالت زارکو اجاگر کیاہے۔ ناقدین نے مذہبی آزادی پر پابندیوں، مسلم اکثریتی جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور مسلمانوں کی جائیدادوں کی مسماری پر تشویش کااظہارکیاہے۔امریکہ کمیشن برائے مذہبی آزادی امریکی حکومت کا ایک غیرجانبدارمشاورتی ادارہ ہے جو بیرون ملک مذہبی آزادی پر نظر رکھتا ہے اوراس حوالے سے حکومت کو سفارشات پیش کرتا ہے۔
مودی سرکار اور بھارتی را کی دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور جاسوسی ایک کھلی حقیقت ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشن 2024 میں ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی نے مسلمانوں اور اقلیتیوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کر کے ووٹ بٹورنے کی کوشش کی۔بھارت میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیز تقاریر، امتیازی شہریت اور تبدیلی مذہب کے خلاف قانون سازی، کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور مسلم املاک کی مسماری اقلیتوں کے حقوق پر حملہ ہیں۔امریکی ادارے کا کہنا ہے بھارتی خفیہ ایجنسی "متعصبانہ اور سیاسی طور پر محرک سرگرمیوں” میں مصروف ہے۔ یو ایس سی آئی آر ایف نے منگل کے روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ بہت ہی خراب سلوک کیا جا رہا ہے۔ یو ایس سی آئی آر ایف کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں مذہبی امور کو منظم اور کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں اس لیے اسے، "خاص تشویش کا ملک” قرار دیا جائے۔ادارے نے الزام لگایا ہے کہ سن 2023 کے بعد سے بھارتی ایجنسی را امریکہ اور کینیڈا میں خالصتانی کارکنان کو نشانہ بنانے کی سازشوں میں ملوث رہی ہے۔
پینل نے امریکی حکومت کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے لیے "بھارت کو خاص تشویش کا حامل ملک” کے طور پر نامزد کرنے اور را نیز اس ادارے سے وابستہ بعض افراد کے خلاف "ٹارگٹڈ پابندیاں لگانے” کی سفارش کی۔واضح رہے کہ یہ کمیشن ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں جماعتوں کے اراکین پر مشتمل امریکی حکومت کا مشاورتی ادارہ ہے، جو بیرون ملک مذہبی آزادی پر نظر رکھتا ہے اور پالیسی سازی سے متعلق اپنی سفارشات پیش کرتا ہے۔
امریکی ادارے نے یہ بھی سفارش کی کہ امریکی حکومت "اس بات کا جائزہ لے کہ آیا آرمز ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ کے سیکشن 36 کے تحت بھارت کو ایم کیو 9 بی ڈرون، کی فروخت کہیں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں میں اضافہ تر نہیں کر سکتی ہے۔”گزشتہ اکتوبر میں بھارت نے امریکہ کے ساتھ تقریباً چار بلین ڈالر کی لاگت سے 31 پریڈیٹر ڈرون حاصل کرنے کے لیے ایک بڑے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔یو ایس سی آئی آر ایف ماضی میں اقلیتوں کے حقوق اور ان پر مظالم کے حوالے سے بھارت پر نکتہ چینی کرتا رہا اور اس نے بھارت پر پابندی کی سفارش بھی کی ہے، جنہیں بھارت حسب معمول مسترد کر دیتا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن نے مذہبی اقلیتوں پر مبینہ جبر اور مظالم کے معاملے میں انڈیا کی خفیہ ایجنسی کا نام لیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘انڈیا کی حکومت نے مذہبی اقلیتوں بالخصوص سکھ برادری اور ان کی حمایت کرنے والوں کو ہدف بنانے کے لیے اپنے جبر کا دائرہ غیر ممالک تک پھیلا دیا ہے۔ بین الاقوامی رپورٹنگ اور کینیڈا حکومت کی خفیہ اطلاعات سے ان الزامات کی تصدیق ہوئی تھی کہ انڈیا کی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ، یعنی را اور چھ سفارتکار نیویارک میں سنہ 2023 میں ایک امریکی سکھ علیحدگی پسند لیڈر کے قتل کی کوشش سے منسلک تھے۔’اس نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ امریکی کانگریس ‘مذہبی آزادی کو مسلسل نقصان پہنچانے اور اس کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کے لیے انڈیا کو خاص تشویش ملکوں کے زمرے میں شامل کرے۔’
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • مائیکروسافٹ کے ہزاروں ملازمین کے نام ابتہل ابوسعد کا پیغام
  • چولستان اور تھل نہروںکی تعمیر کے لیے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پرسندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع جاری
  • بلی سے مکالمہ
  • غزہ میں 15 امدادی کارکنوں کے لرزہ خیز قتل پر اسرائیلی فوج کا موقف تبدیل، عالمی برادری میں تشویش
  • گذشتہ 20 دنوں میں اسرائیل کے ہاتھوں 490 فلسطینی بچے شہید
  • امریکا انسانی حقوق کا قاتل، اسرائیلی وزیراعظم جنگی جرائم کا مرتکب ہے، فضل الرحمان
  • شرجیل انعام میمن کا پیپلز پارٹی کے موقف کی وضاحت اور کینالز پر استقامت کا عزم
  • بلیک لسٹ کمپنی سے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی: پشاور ہائیکورٹ
  • ''را'' پر امریکی پابندیاں