افغانستان سے پاکستان آنے والے لوگوں کی وجہ سے مسائل ہیں، سلسلہ رکنا چاہیے، محمد صادق
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
افغانستان سے پاکستان آنے والے لوگوں کی وجہ سے مسائل ہیں، سلسلہ رکنا چاہیے، محمد صادق WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے بارے میں بہت باتیں ہوتی ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں پتا کہ وفاقی دارا الحکومت میں کتنے افغان مہاجرین ہیں، افغانستان سے پاکستان آنے والے لوگوں کی وجہ سے مسال ہیں، یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی اور گورننس سے متعلق چیلنجز کے حوالے سے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک افغان تعلقات میں خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پانچ سال سے افغانستان میں سفیر ہوں، مجھ پر پاکستان سے کوئی دبا نہیں آیا، افغان مہاجرین کے بارے میں بہت باتیں ہوتی ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں پتا کہ وفاقی دارا الحکومت میں کتنے افغان مہاجرین ہیں۔محمد صادق نے کہا کہ دونوں ممالک کو بہتر ماحول میں تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ہے ، کالعدم ٹی ٹی پی بہت بڑا چیلنج ہے، افغانستان سے پاکستان آنے والے لوگوں کی وجہ سے مسال ہیں، یہ سلسلہ رکنا چاہیے، افغانستان سے پاکستان پر حملے چیلنج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اپنے لوگوں کو کنٹرول کرنا چاہیے، ہمارے لیے اور افغانستان کے لیے سنجیدہ سوالات ہیں، ایک دوسرے کو اینگیج کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان سونے، تانبے اور دیگر قیمتی دھاتوں سے مالامال ہے۔اپری کے صدر ایمبیسیڈر ڈاکٹر رضا محمد نے سیمینار سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سونے، تانبے اور دیگر قیمتی دھاتوں سے مالامال ہے۔
گورنر کے پی فیصل کنڈی نے کہا کہ کے پی کی جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے مسائل کا شکار رہا، کے پی عوام نے نے بہت قربانیاں دی ہیں، کے پی میں سیاسی جماعتوں کی عدم توجہ بھی سیکیورٹی عدم استحکام کی وجہ ہیں۔فیصل کریم نے کہا کہ ہمیں کے پی کے اشوز کو سمجھنا چاہئے، کے پی کے ایک اہم صوبا ہے جسکو سیکیورٹی کے مسائل اور چیلنجز ہیں، سیکیورٹی فورسز کو کئی چینجز کا سامنا ہے، پاک افغان بارڈر پر کرپشن اور اسمگلنگ ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے بارڈر پر کئی سیکیورٹی چیلنجز ہیں، دہشتگردی کی وجہ سے اکنامک ایشوز کا سامنا ہے، 18 ترمیم کے مطابق لوکل گورنمنٹ سسٹم بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ کے پی صوبہ میں سیکیورٹی فورسز اور عوام کے درمیان بھی ایک خلا پایا جاتا ہے، گڈ گورنس کے زریعے ان سیکیورٹی مسائل سے نمٹا جا سکتا ہے ، ہم سب جانتے ہیں کہ وہاں کی عوام کا میعار زندگی بہتر بنا کر ہی ان مسائل سے چھٹکارا مل سکتا، لوکل گورنمنٹ کو مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں عدم استحکام ختم کرنیکیلئے ہم نے کوششیں کی ہیں، فاٹا کے مسائل کو بھی فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی صورتحال کا گورننس اور دیگر شعبوں پر بھی اثر پڑتا ہے، کے پی کے ساتھ پاکستان بھی ایک کنفلکٹ زون ہے، دہشتگردی گذشتہ 40 برس میں اس خطے میں ہونے والے واقعات کا نتیجہ ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ سوویت حملے، امریکی حملے نے موجودہ صورتحال کو جنم دیا، سیاسی قیادت کا کردار بھی درپیش صورتحال سے متاثر ہوتا ہے، موجودہ صورتحال میں سیاسی جماعتیں بھی شدید پولرائزیشن کا شکار ہیں، عوام کی نفسیات پر بھی پولرائزیشن کا اثر ہوتا ہے، سیاستدان بھی پبلک سے ہی ابھر کر سامنے آتے ہیں اور ان سب عوامل سے متاثر ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتہا درجے کی پولرائزیشن سے پیدا ہونے والا خلا سیاسی قوتوں کی غیر موجودگی میں غیر سیاسی قوتیں پورا کرتی ہیں، خیبرپختونخوا میں پولیس کو انسداد دہشت گردی کے حوالے سے خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، خیبرپختونخوا میں پولیس کی تربیت پر 30 ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خطرات کے باعث سول افسر بعض علاقوں میں جانے سے کتراتے ہیں، سابقہ فاٹا میں ابھی تک عدالتیں فعال نہیں، سابقہ فاٹا کے اضلاع کی عدالتیں ملحقہ اضلاع میں قائم کی گئی ہیں، سماجی و معاشی منصوبے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے بہت ضروری ہیں۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں سماجی ع معاشی منصوبوں کے لئے مزید سرمایہ کاری درکار ہے، سیاسی قیادت کے سیکیورٹی مسائل کے حل کے بغیر بہتر نتائج نہیں دے سکتی، سماجی و معاشی منصوبوں کا سیکورٹی صورتحال سے گہرا تعلق ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے غلط اور جھوٹے بیانئیے سے نمٹنا بھی بہت اہم ہے، دہشت گردی اپنے مذہبی، نسلی اور فرقہ وارانہ بیانیے سے عوام کو متاثر کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ سلسلہ رکنا چاہیے کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کہ افغان
پڑھیں:
نیشنل کانفرنس حکومت لوگوں کی درپیش مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے، محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت نے دلی کے آگے سرینڈر کر دیا ہے اور وہ ان مسائل پر بات کرنے سے ڈر رہی ہے جو لوگوں کے لیے اہم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے علاقے میں قائم نیشنل کانفرنس کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کو درپیش حقیقی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔محبوبہ مفتی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بے روزگاری، بلا جواز گرفتاریوں اور نوجوانوں کے مسائل پر توجہ دینے کے بجائے پٹواریوں کے تبادلوں جیسے معمولی معاملات پر بڑے بڑے اجلاس منعقد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کیطرف سے انہیں دیے جانے والے مینڈیٹ کے ساتھ مذاق ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ لوگ ایک ایسی حکومت چاہتے ہیں جو جیلوں میں پڑے نوجوانوں کی رہائی، چھاپوں اور بے روزگاری کے حوالے سے بات کرے۔ انہوں نے ملازمین کی برطرفی اور نوجوانوں کی گرفتاریوں سمیت اہم مسائل پر خاموش رہنے پر نیشنل کانفرنس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو قائم ہوئے چھ ماہ ہو چکے ہیں لیکن اس نے جیلوںمیں بند نوجوانوں یا برطرف ملازمین کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت نے دلی کے آگے سرینڈر کر دیا ہے اور وہ ان مسائل پر بات کرنے سے ڈررہی ہے جو لوگوں کے لیے اہم ہیں۔