شراب، اسلحہ برآمدگی کیس، علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2025ء)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب، اسلحہ برآمد گی کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے کی۔
(جاری ہے)
علی امین گنڈاپور کی جانب سے ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ علی امین گنڈاپور پشاور ہائی کورٹ سے ضمانت پر ہیں، عدالت پہلے بریت کی درخواست سن لے اس کے لیے حاضری بھی ضروری نہیں۔عدالت نے کیس کی سماعت 26 اپریل تک ملتوی کردی۔علی امین گنڈاپور کو آئندہ سماعت تک حاضر ہونے یا پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ بھارہ کہو میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علی امین گنڈاپور کے
پڑھیں:
سینیارٹی کا معاملہ: سپریم کورٹ آئینی بینچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
سینیارٹی کا معاملہ: سپریم کورٹ آئینی بینچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی درخواست سماعت کیلئے مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )سپریم کورٹ کا آئینی بینچ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز سینیارٹی کے معاملے پر دائر مختلف درخواستوں کی سماعت 14 اپریل کو کرے گا، یہ معاملہ دیگر صوبوں سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کے تبادلے کے بعد پیش آیا تھا۔جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ یہ پیش رفت یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کرنے کے بعد سامنے آئی تھی، جب جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا تھا۔ان تبادلوں کے بعد سنییارٹی کے معاملے پر تنازع کھڑا ہوا تھا۔
20 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ججز سینیارٹی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی تھی۔پانچ ججوں نے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ حلف برداری کی تقریب میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔
ان ججز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی خدمات حاصل کیں تھیں۔49 صفحات پر مشتمل آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت درخواست دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح کی درخواستیں بعد میں پی ٹی آئی بانی عمران خان، لاہور بار ایسوسی ایشن اور کراچی بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی طرف سے بھی دائر کی گئی تھیں۔