بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں کھیلنے والے ملک دشمن عناصر کے خلاف جلد ڈنڈا چلے گا، سینیٹر فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07اپریل 2025)سینیٹر فیصل واوڈا کاکہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف کسی قسم کی سازش پہلے برداشت کی، نہ اب برداشت کی جائے گی، بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں کھیلنے والے ملک دشمن عناصر کے خلاف جلد ڈنڈا چلے گا اور ان کی گرفتاریاں ہوں گی،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئیٹر)پر شیئر کردہ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان کیخلاف کسی قسم کی سازشوں کو برداشت نہیں کیاجائیگا۔
میں ملک سے باہر ہوں، مئی کے مہینے میں پاکستان کیلئے مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔ یہ مثبت خبریں ہمیشہ کی طرح سیاسی جمہوری لاشوں کی طرف سے نہیں بلکہ کہیں اور سے آئیں گی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر کیخلاف اب جلد ڈنڈا چلے گا اورآنے والے دنوں میں ان کی گرفتاریاں بھی ہوں گی۔(جاری ہے)
واضح رہے کہ اس سے قبل سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھاکہ قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی عدم شرکت کو بڑی غلطی تھی۔
انہوں نے کہاپی ٹی آئی کہ یہ عجیب فیصلہ تھا۔ دہشتگردی کا مسئلہ اس وقت قومی ایشو تھا۔ پی ٹی آئی کی اس اہم اجلاس میں عدم شرکت مناسب نہیں تھی۔ایک انٹرویو میں فیصل واوڈا نے یہ بھی کہا تھاکہ اجلاس میں کسی نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنا تھی۔ اجلاس میں پاکستان اور ملکی سلامتی سے متعلق ہی بات ہونی تھی۔ میرے خیال سے پاکستان تحریک انصاف کو اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھی۔پی ٹی آئی نے اجلاس میں شرکت نہ کرکے بہت بڑی غلطی کی تھی۔ پی ٹی آئی کنفیوڑن کا شکار تھی کیونکہ اختلافات ختم نہیں ہو رہے تھے۔یاد رہے کہ یہ اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ پاکستان تحریک انصاف میں اختلافات مزید شدت اختیار کرگئے تھے۔اسد قیصر اور شہرام ترکئی نے علی امین گنڈاپور کے بیانات کی تحقیقات کامطالبہ کیاتھا۔ اسد قیصر کا کہناتھا کہ پارٹی قیادت وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے بیانات کی مکمل تحقیقات کرے اور علی امین کے بیانات پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کا موقف قوم کے سامنے لایا جائے۔پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شہرام خان ترکئی نے بھی مرکزی قیادت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے بیان کی تحقیقات ہونی چاہیے تھی۔ پی ٹی آئی میں اختلافات دن بدن شدت اختیار کرتے جارہے تھے اور پارٹی رہنماءآئے روز ایک دوسرے کیخلاف بیانات دیتے رہتے تھے۔پی ٹی آئی رہنماءاسد قیصر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ہماری توجہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ساتھیوں کی رہائی پر مرکوز ہونی چاہیے تھی۔انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ عمران خان موجودہ حالات میں ایسی باتوں سے گریز ضروری سمجھتے تھے۔علی امین گنڈاپوراپنی توانائیاں صوبے میں گورننس اور امن و امان کی بحالی پر صرف کریںاور اپنی توجہ بانی پی ٹی آئی عمران خان و دیگر ساتھیوں کی رہائی کی جد وجہد پر مرکوز رکھیں۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شہرام ترکئی کا بھی کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پوراپنی توانائیاں امن و امان کی بحالی اور گڈ گورننس پر مرکوز رکھیں۔انہوں نے مرکز ی قیادت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کے بیان کی تحقیقات ہونی چاہیے تھی۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان تحریک انصاف فیصل واوڈا چاہیے تھی اجلاس میں پی ٹی آئی انہوں نے کہنا تھا علی امین تھا کہ
پڑھیں:
کچھ عناصر ریڈ زون کو یرغمال بنانے پر بضد ہیں‘: بلوچستان حکومت کا بی این پی لانگ مارچ کیخلاف کارروائی کا عندیہ
کچھ عناصر ریڈ زون کو یرغمال بنانے پر بضد ہیں‘: بلوچستان حکومت کا بی این پی لانگ مارچ کیخلاف کارروائی کا عندیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
کوئٹہ (آئی پی ایس) بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ بی این پی (مینگل) کے مجوزہ لانگ مارچ کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات موجود ہیں، جنہیں چند حالیہ واقعات نے مزید تقویت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ کے دوران قیادت کی جانب سے کی گئی تقریر پر بھی حکومت کو تشویش ہے، جس کا جائزہ لیا گیا ہے اور اب قانونی راستہ اپنایا جائے گا۔
شاہد رند نے ہفتے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ کہ حکومت نے اب تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، اور مارچ کے شرکا سے دو مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں شاہوانی اسٹیڈیم، سریاب روڈ تک آنے کی اجازت دی، لیکن وہ اس پر آمادہ نہیں ہوئے۔ ترجمان کے مطابق صوبے میں اس وقت بھی دفعہ 144 نافذ ہے، اور اس کی خلاف ورزی کی صورت میں قانون اپنا راستہ لے گا۔
شاہد رند کا کہنا تھا کہ بی این پی (مینگل) کے کچھ عناصر ریڈ زون کو یرغمال بنانے پر بضد ہیں، مگر حکومت قانون کے مطابق انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں مسئلہ مذاکرات سے حل ہوگا، لیکن اگر وہ ضد پر قائم رہے تو حکومت کے پاس دیگر آپشنز بھی موجود ہیں۔
ادھر سردار اختر مینگل کی جماعت بی این پی (ایم) نے 6 اپریل کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، اور کارکنان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 5 اپریل تک مستونگ کے علاقے لک پاس پہنچ جائیں۔ پارٹی بی وائی سی کے تمام رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔
لانگ مارچ میں بی این پی (ایم) کو دیگر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ نیشنل پارٹی، پی ٹی آئی، اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے مارچ میں شرکت کا اعلان کیا ہے، جس سے مارچ کو ایک بڑا سیاسی اجتماع تصور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے مارچ کے شرکاء کو کوئٹہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات سخت کر دیے ہیں۔ داخلی راستوں پر کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں، سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، اور اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
تاہم، نجی ٹی وی کے مطابق سیاسی اور قبائلی حلقوں کے ذریعے پسِ پردہ مذاکراتی کوششیں بھی جاری ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے عید تعطیلات کے دوران اپوزیشن رہنماؤں، جیسے ڈاکٹر مالک بلوچ اور مولانا عبدالواسع سے ملاقاتیں کی ہیں۔
سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ اگر اپوزیشن چاہے تو حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے سکتی ہے، جس کی صدارت ڈاکٹر مالک یا اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری کو دی جا سکتی ہے۔