ایپل کے نئے آئی فون 17 پرو ماڈلز دیکھنے میں کیسے ہوں گے؟تصویر سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ایپل کے آئی فون 17 پرو اور 17 پرو میکس کے ممکنہ ڈیزائن کی تصویر سامنے آئی ہے۔
9 ٹو 5 میک کی رپورٹ کے مطابق فرنٹ سے تو آئی فون 17 پرو ماڈلز گزشتہ سال کے آئی فون 16 پرو سیریز جیسے ہی ہوں گے۔یعنی فرنٹ پر کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی، جبکہ اس سے قبل مختلف لیکس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایپل کی جانب سے فرنٹ پر ڈائنامک آئی لینڈ کا حجم کم کیا جاسکتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ البتہ آئی فون 17 اور 17 پرو میکس بیک سے گزشتہ سال کے ماڈلز سے بالکل مختلف ہوں گے۔
خیال رہے کہ 2020 میں آئی فون 11 کو متعارف کرائے جانے کے بعد سے ایپل کے اسمارٹ فونز کے کیمرا ڈیزائن میں کوئی خاص تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی۔آئی فون 17 سیریز میں بیک پر اسکوائر کیمرا سیٹ اپ کو ختم کر دیا جائے گا اور اس کی جگہ نیا ڈیزائن اپنایا جائے گا۔
درحقیقت آئی فونز کا بیک کیمرا ڈیزائن کافی حد تک گوگل پکسل فونز کے پل (pill) کیمرا بار جیسا ہو جائے گا۔یعنی ایک بڑی سیاہ پٹی میں 3 کیمرے، فلیش لائٹ اور دیگر موجود ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی فون 17 ہوں گے
پڑھیں:
پاکستان میں آئی فون 10 لاکھ روپے کا؟ ٹیرف کے نفاذ کے بعد امریکی مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہے کہ امریکہ اور چین کے ایک دوسرے پر ٹیرف اور عالمی منڈیوں میں شدید مندی سے ان کی روزمرہ زندگی کیسے متاثر ہو گی۔
یہ سمجھنے کے لیے ہم سمارٹ فون کمپنی ایپل کے مشہور پراڈکٹ آئی فون کی مثال لے سکتے ہیں جو ماہرین کی رائے میں کافی مہنگا ہو سکتا ہے۔
تجارتی ٹیکس یعنی ٹیرف کا تعلق مصنوعات ہے، نہ کہ سروسز سے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر امریکہ درآمد کی جانے والی مصنوعات پر ٹیکس عائد کیے ہیں۔
تاہم آئی فون جیسی کئی امریکی مصنوعات بھی چین میں تیار کی جاتی ہیں۔ اس درآمدی ٹیکس کو عالمی تجارتی نظام کے لیے بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کاروں نے بتایا کہ اگر ایپل نے قیمتوں میں اضافہ صارفین کو منتقل کیا تو آئی فون کی قیمت 30 سے 40 فیصد بڑھ سکتی ہے۔
آئی فون کتنا مہنگا ہو سکتا ہے؟
اگر ہم ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا یا ایپل کے آئی فون کی بات کریں تو یہ اکثر امریکی مصنوعات چین میں تیار ہوتی ہیں۔ یہ وہ ملک ہے جس پر امریکہ نے مجموعی طور پر 54 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے۔
اگر یہ درآمدی ٹیکس قائم رہے تو ایپل جیسی کمپنیوں کے پاس دو ہی راستے بچیں گے: نقصان برداشت کریں یا یہ بوجھ صارفین پر ڈال دیں۔
ایپل کے حصص کی قدر جمعرات تک 9.3 فیصد تک گِر چکی ہے۔ یہ مارچ 2020 کے بعد سے اس کی سب سے کم قدر ہے۔
ایپل ہر سال 22 کروڑ آئی فون فروخت کرتا ہے اور اس کے سب سے بڑے خریدار امریکہ، چین اور یورپ ہیں۔
امریکہ میں آئی فون 16 کے سب سے سستے ماڈل کی قیمت 799 ڈالر (دو لاکھ 24 ہزار پاکستانی روپے) ہے مگر روزنبلیٹ سکیورٹیز کے تجزیہ کاروں کے تخمینے کے مطابق یہ قیمت بڑھ کر 1142 ڈالر (تین لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپے) تک جا سکتی ہے۔ اگر ایپل یہ بوجھ صارفین پر ڈالتا ہے تو یہ قریب 43 فیصد کا اضافہ ہوگا۔
جبکہ سب سے مہنگے ماڈل آئی فون 16 پرو میکس کی قیمت 1599 ڈالر (ساڑھے چار لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔ اگر اس میں 43 فیصد اضافہ صارفین کو منتقل کیا گیا تو اس کی نئی قیمت 2300 ڈالر (ساڑھے چھ لاکھ روپے) ہوگی۔
پاکستان میں ایپل کے ڈسٹریبیوٹر مرکنٹائل کے مطابق ملک میں آئی فون 16 کے سب سے سستے ماڈل کی قیمت تین لاکھ 17 ہزار (1130 ڈالر) اور سب سے مہنگے ماڈل آئی فون 16 پرو میکس کی قیمت چھ لاکھ 24 ہزار (2224 ڈالر) ہے۔
اسلام آباد میں آئی فون کے ایک ڈیلر نے بی بی سی کو بتایا کہ فی الحال یہ افواہیں ضرور چل رہی ہیں کہ پاکستان میں آئی فون کی قیمتیں 10 لاکھ روپے سے تجاوز کر سکتی ہیں تاہم ان میں اس وقت تک کوئی صداقت نہیں جب تک خود ایپل کی جانب سے قیمتیں نہیں بڑھائی جاتیں۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں آئی فون جیسی امریکی مصنوعات پر پہلے سے کئی طرح کے ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں جن کے باعث امریکہ کے مقابلے یہاں ان کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں۔
اندازوں کے مطابق پاکستان میں آئی فون امریکہ کے مقابلے پہلے ہی 40 فیصد سے زیادہ مہنگا ہے۔ اگر اس تناسب سے دیکھا جائے تو امریکہ میں آئی فون 16 مہنگا ہونے سے یقیناً پاکستان میں اس کے بعض ماڈل 10 لاکھ روپے کی سطح عبور کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ معاملہ خود ایپل کے اعلان سے مشروط ہوگا۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت کے دوران جب چینی درآمدات پر دباؤ بڑھایا گیا تھا تو ایپل نے خصوصی استثنیٰ حاصل کی تھی۔ اس بار ایپل کو تاحال کوئی استثنیٰ نہیں ملی۔
مزیدپڑھیں:عمران خان کی رہائی کی ڈیل، بات بنتے بنتے بگڑ گئی