کاروباری ہفتے کے پہلے روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی گئی ہے، اور کاروباری کے پہلے دن کے اختتام پر 100 انڈیکس میں 3882 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

کاروباری کے دوران پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں جب 6 ہزارسے زیادہ پوائنٹس کی تاریخی کمی ہوئی تو اس کے بعد 45 منٹ کے لیے ٹریڈنگ روک دی گئی، تاہم دوبارہ بھی آغاز منفی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں ٹرمپ ٹیرف کے باعث پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 100 انڈیکس میں 3882 پوائنٹس کی کمی

آج 12 بجے دوپہر تک بینچ مارک 100 انڈیکس 6,249.

10 پوائنٹس یعنی 5.26 فیصد کی کمی کے بعد 112,542.56 پرمنڈلا رہا تھا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج ٹریڈنگ کا آغاز یوں تو مثبت ہوا تاہم تھوڑی دیر میں ہی بینچ مارک 100 انڈیکس 3 ہزار سے زیادہ پوائنٹس یعنی 2.84 فیصد کمی ساتھ صبح 10 بجے تک 115,414.09 پر ٹریڈ کررہا تھا۔

اسٹاک مارکیٹ کے رکنے کی وجہ کیا ہوتی ہے؟ کیا ایسا دنیا کہ باقی ممالک میں بھی ہوتا ہے؟ اور کیا ٹریڈنگ رکنے سے کسی قسم کا کوئی نقصان بھی ہو سکتا ہے؟

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد ظفر پراچہ نے اسٹاک مارکیٹ میں تاریخی کمی کے حوالے سے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو حال ہی میں مختلف ممالک پر ٹیرف لگایا گیا ہے اس کی وجہ سے قریباً پوری دنیا میں اسٹاک مارکیٹ میں گراؤٹ دیکھی گئی، لیکن پاکستان میں گراؤٹ کی جگہ اسٹاک مارکیٹ میں اضافہ ہوا، جو کہ کافی حیران کن تھا، لیکن یہ مصنوعی اضافہ تھا۔

’جب دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی، تو پاکستان کون سا کوئی بہت بڑی سپر پاور ہے، جہاں اسٹاک مارکیٹ اوپر گئی۔ پاکستان میں اسٹاک مارکیٹ میں مصنوعی اضافہ ہوا، اور حکومت نے کہنا شروع کردیا کہ اس اضافے کی وجہ ان کی جانط سے بجلی کے بلوں میں کمی ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں محمد ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں نہ صرف تاریخی پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی، بلکہ ٹریڈ بھی روکنا پڑی۔ ایسے واقعات بہت بار ہوئے ہیں کہ اسٹاک مارکیٹ میں تاریخی کمی ہوئی اور ٹریڈ بھی روکنا پڑی۔

انہوں نے کہاکہ جب پاکستان نے بھارتی جنگی طیارے کو گرایا اس وقت اسٹاک مارکیٹ نیچے آئی اور ٹریڈ کو روکنا پڑا، اس کے علاوہ مشرف کے دور میں نائن الیون، کورونا وبا اور اسامہ بن لادن کی ملنے کی خبروں کے دوران، یہ وہ تمام مواقع تھے جب اسٹاک مارکیٹ میں تاریخی گراؤٹ کا سامنا کرنا پڑا اور ٹریڈ کو روکنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹریڈ کو روکنے کا مقصد مزید نقصان سے بچنا ہوتا ہے، اور ٹریڈ اسی صورت میں روکی جاتی ہے جب پوائنٹس تیزی سے اور مسلسل نقصان میں جا رہے ہوں۔ آج بھی ایسا ہی ہوا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں پوائنٹس میں مسلسل کمی ہو رہی تھی اور نقصان سے بچنے کے لیے ٹریڈ کو روکنا پڑا۔

’اگر مصنوعی طور پر پوائنٹس کو نہ بڑھایا جاتا تو پاکستانی اسٹاک مارکیٹ قریباً مستحکم رہتی۔ 500 سے ایک ہزار پوائنٹس کا فرق آنا تھا جو کے بہت بڑا نہیں تھا، لیکن مصنوعی اضافے کی وجہ سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا، اب کاروباری افراد کو چاہیے کہ حوصلہ رکھیں، اور اطمینان سے رہیں نا کہ گھبراہٹ میں آکر اپنی چیزیں بیچنا شروع کردیں۔‘

ماہر معاشیات عابد سلہری نے اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی تنزلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ آج ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں زبردست گراؤٹ دیکھی گئی، جسے ’بلیک منڈے‘ کہا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جمعہ کو امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں ٹرمپ کے محصولات کی وجہ سے ہونے والی گراؤٹ کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے ان محصولات کا دفاع کیا، جس کے نتیجے میں ایشیائی مارکیٹوں میں شدید گراؤٹ ہوئی۔

عابد سلہری نے کہاکہ چین کا سی ایس آئی 300 انڈیکس ابتدائی طور پر 5.8 فیصد گرگیا، جبکہ جاپان کا نکی 225، 6.3 فیصد گر گیا۔ چین کی دو بڑی ٹیک کمپنیوں، علی بابا اور ٹینسنٹ کے حصص میں 11 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی۔ جبکہ تائیوان کی دو بڑی ٹیک کمپنیوں ٹی ایس ایم سی اور فاکس کون میں بڑے پیمانے پر فروخت کی وجہ سے تائی پے میں تجارت روک دی گئی۔

ان کے مطابق اسی تناظر میں پی ایس ای میں بھی تجارت روک دی گئی کیونکہ یہ غیر معمولی گھبراہٹ کی وجہ سے ہونے والی فروخت سے بچنے کے لیے ایک احتیاطی تدبیر ہے۔

معاشی ماہر راجہ کامران کا کہنا تھا کہ اس وقت اسٹاک مارکیٹ گرنے کی وجہ امریکی حکومت کی جانب سے دنیا بھر میں ٹیرف عائد کرنا ہے، یہ مارکیٹ صرف پاکستان میں گراؤٹ کا شکار نہیں ہوئی، جاپان اور آسٹریلیا کی مارکیٹ سے یہ سلسلہ سب سے پہلے شروع ہوتا ہے۔ جب وہاں مارکیٹ گری، اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ بھی گراؤٹ کا شکار ہوئی، اور اب یورپ اور امریکی مارکیٹس کھلیں گی تو وہاں بھی مندی نظر آئی گی۔ پاکستان پر انٹرنیشنل مارکیٹ کا اثر پڑا ہے، کیونکہ ٹیرف وار شروع ہوگئی ہے، جس کے اثرات عالمی معیشت پر نظر آئیں گے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا جو KMI 30 انڈیکس ہے، اگر وہ 5 فیصد تک گر جائے تو مارکیٹ کو آدھے گھنٹے تک بند کر دیا جاتا ہے، آدھے گھنٹے تک بند کرنے کے مختلف مقاصد ہوتے ہیں۔ ایک تو یہ ہے کہ دیکھا جائے کہ جو لوگوں نے پوزیشنز لی ہوئی تھیں، کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ وہ اتنا زیادہ ڈیفالٹ کرگئے ہیں کہ انہیں اگلے پیسے جمع کروانے کی ضرورت ہے۔

راجہ کامران نے مزید کہاکہ KSE 30 جو بہترین 30 کمپنیوں کا انڈیکس ہے۔ وہ 5 فیصد گرا، جو 11 بج کر 58 منٹ اور 45 سیکنڈ پر گرا۔ اسٹاک مارکیٹ میں ایک آٹومیٹک سرکٹ بریکر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے پوری مارکیٹ رک جاتی ہے۔ جب 11 بج کر 58 منٹ پر سرکٹ بریکر گرا تو اس کے بعد 12 بج کر 58 منٹ پر دوبارہ مارکیٹ اوپن ہوئی، اور ری اوپن ہونے کے بعد مارکیٹ میں جو دوبارہ سرگرمی شروع ہوئی، وہ 1 بج کر 3 منٹ پر ہوئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اگر سرمایہ ہو تو مارکیٹ گرنا ان افراد کے لیے بہت اچھا ہوتا ہے، جو مارکیٹ میں انٹری کرنا چاہتے ہیں کیونکہ مارکیٹ گر جاتی ہے، اور بینکس کے شیئر خریدنا پر کشش ہو جاتا ہے۔

پاکستان میں اس سے قبل اسٹاک مارکیٹ کب تاریخی بڑی گراؤٹ کا شکار رہی؟

پاکستان میں اس سے قبل 19 دسمبر 2024 کو اسٹاک مارکیٹ میں 4 ہزار 700 سے زیادہ پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی، جبکہ 18 دسمبر 2024 کو 3 ہزار 700 سے زیادہ پوائنٹس کی مندی دیکھی گئی۔ اس کے علاوہ 26 نومبر 2024 کو اسٹاک مارکیٹ میں قریباً 3 ہزار 500 پوائنٹس کی کمی ہوئی، جبکہ 26 دسمبر 2023 کو اسٹاک مارکیٹ 2 ہزار 500 پوائنٹس کے ساتھ تنزلی کا شکار رہی۔

یہ بھی پڑھیں ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت

وقتاً فوقتاً پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، اسی طرح 3 جولائی 2017 میں اسٹاک مارکیٹ میں 1900 پوائنٹس کی گراؤٹ دیکھی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹاک مارکیٹ اسٹاک مارکیٹ مندی پاکستان اسٹاک ایکسچینج ٹرمپ ٹیرف ٹریڈ روک دی گئی عالمی مارکیٹ کاروبار کا مثبت آغاز معاشی ماہرین وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹاک مارکیٹ اسٹاک مارکیٹ مندی پاکستان اسٹاک ایکسچینج ٹرمپ ٹیرف ٹریڈ روک دی گئی عالمی مارکیٹ کاروبار کا مثبت ا غاز معاشی ماہرین وی نیوز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں اسٹاک مارکیٹ میں سے زیادہ پوائنٹس پوائنٹس کی کمی پاکستان میں روک دی گئی دیکھی گئی کی وجہ سے نے کہاکہ انہوں نے گراؤٹ کا اور ٹریڈ کا شکار جاتی ہے ہوتا ہے ٹریڈ کو کمی ہو کے لیے کے بعد

پڑھیں:

سعودی اسٹاک مارکیٹ میں 500 ارب ریال کا نقصان

سعودی اسٹاک مارکیٹ میں 500 ارب ریال کا نقصان ہوا ہے۔

سعودی میڈیا کے مطابق سعودی بینچ مارک تاسی انڈیکس 700 پوائنٹس کی کمی سے 11200 پر بند ہوا۔

آئل کمپنی آرمکو کو شیئرز کی مد میں 340 ارب ریال کا نقصان ہوا ہے۔

قطر، کویت، مسقط اور بحرین کی اسٹاک مارکیٹوں میں گراوٹ دیکھی گئی جبکہ کویت اسٹاک مارکیٹ میں6.6، قطراسٹاک میں 5.5 فیصدکمی ہوئی ہے۔

سعودی میڈیا کا کہنا ہے کہ خلیجی اسٹاک مارکیٹوں میں مئی 2020ء کے بعد سب سے بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

مندی کی وجہ امریکی ٹیرف کا نفاذ اور تیل کی قیمتوں میں کمی ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف: عالمی مارکیٹ میں کس ملک کو کتنا نقصاں ہوا؟
  • اسٹاک مارکیٹ 3 ہزار 882 پوائنٹس گرگئی، عالمی مارکیٹیں بھی کریش
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں شدید مندی 6 ہزار پوائنٹس کی تاریخی گراوٹ‘ ٹریڈنگ ایک گھنٹے کے لیے معطل
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کاروبار بند،  سودے منسوخ کردیے گئے
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کاروبار روک دیا گیا
  • سعودی اسٹاک مارکیٹ میں 500 ارب ریال کا نقصان
  • ٹریڈنگ کے ابتدائی لمحات میں اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، انڈیکس میں 3 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی
  • ایسا کیوں ہے ہمیشہ ن لیگ کے دور میں چینی اور چکن کی قیمت کو پر لگ جاتے ہیں؟