بیجنگ : کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی اور چین کی ریاستی کونسل نے “ایک زرعی طاقتور ملک کی تعمیر کو تیز کرنے کے منصوبہ (2024-2035)”جاری کیا ہے۔ منصوبے میں پیش کیا گیا ہے کہ 2035 تک زراعت کے شعبے میں نمایاں پیش رفت حاصل ہوگی۔ دیہی علاقوں کے جامع احیاء میں فیصلہ کن پیش رفت ہوگی، زرعی جدت کو بنیادی طور پر عملی جامہ پہنایا جائےگا اور دیہی علاقے بنیادی طور پر جدید طرز زندگی سے آراستہ ہوں گے۔اس صدی کے وسط تک چین ایک جامع زرعی طاقت کے طور پر ابھرےگا۔ دیہی علاقوں کے احیاء اور جدید کاری کو ہمہ جہت طریقے سے عملی جامہ پہنایا جائےگا۔ان اہداف کو پورا کرنے کے لئے اس منصوبے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چین میں غذائی تحفظ کی بنیاد کو ہمہ جہت طریقے سے مضبوط بنایا جائے۔ تمام شعبوں میں زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی کے جدید ترین آلات و مشینری کو فروغ دیتے ہوئے زرعی ترقی کے حوالے سے ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کے حصول کو تیز کیا جائے۔ پورے عمل میں زراعت کے جدید انتطامی نظام کو بہتر بناتے ہوئے چھوٹے کسانوں اور جدید زراعت کے درمیان ربط کو فروغ دیا جائے۔ پورے سلسلے میں زرعی صنعتی نظام کی اپ گریڈیشن کو فروغ دیا جائے اور زراعت کے جامع فوائد کو بہتر بنایا جائے۔ بیرونی ممالک کے ساتھ زرعی تعاون کو مزید گہرا کیا جائے اور زراعت میں بین الاقوامی مسابقت میں نئی برتریاں پیدا کی جائیں۔ اعلی معیار کے رہائش اور روزگار دوست خوبصورت دیہاتوں کی تعمیر کو فروغ دیتے ہوئے دیہی علاقوں کے جدید معیار زندگی کو بہتر بنایا جائے ۔ شہری اور دیہی علاقوں کی مربوط ترقی کو فروغ دیتے ہوئے دونوں علاقوں کے درمیان فرق کو کم کیا جائے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دیہی علاقوں علاقوں کے زراعت کے کو فروغ

پڑھیں:

بھارت: اپوزیشن جماعتوں کا ’وقف بل 2024‘ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے چیلنج کرنے کا عہد

بھارت نے 2024 کا وقف بل منظور کر لیا، 1995 کے مسلم وقف املاک کے قانون میں ترامیم کی گئی ہیں، جس سے وسیع پیمانے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے متنازع بل کو چیلنج کرنے کا عہد کیا ہے۔ مسلم مذہبی وقف املاک کے قوانین میں تبدیلی غیر آئینی اور امتیازی ہے۔

وقف (ترمیمی) بل 2024، جمعہ کی صبح بھارت کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے منظور کیا گیا، 1995 کے قانون میں وسیع تبدیلیاں کی گئی ہیں جو وقف املاک کو حکمرانی فراہم کرتا ہے ان اثاثوں پر جو مسلمانوں کو مذہبی یا خیرات کے مقاصد کے لیے مستقل طور پر عطیہ کیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے بل کو اصلاحات اور شفافیت کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بھارت کی مسلم اقلیت کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور مذہبی مقامات پر ریاستی کنٹرول کا راستہ ہموار کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: مودی سرکار نے مسلمانوں کی اوقاف ہتھیانے کے لیے ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا 

ترمیم شدہ قانون کے تحت غیر مسلموں کو وقف بورڈز میں شامل کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور حکومت کو ایسے املاک کی ملکیت کی تصدیق کرنے کے لیے مزید اختیارات فراہم کیے گئے ہیں۔ بہت سی تاریخی وقف املاک، جن میں مساجد، درگاہیں اور قبرستان شامل ہیں، ان کی قانونی دستاویزات نہیں ہیں کیونکہ ان کی وقف کا روایتی طریقہ قدیم ہے، کچھ تو صدیوں پرانی ہیں۔

For those who truly want to understand why we are opposing the Waqf Act pls listen to @ShayarImran’s brilliant speech in RS. pic.twitter.com/4LH2ICWpDx

— Mahua Moitra (@MahuaMoitra) April 4, 2025

وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ کرپشن کا خاتمہ کرے گا کیونکہ یہ افراد کو وقف کی زمینوں کو ذاتی فائدے کے لیے کرایہ پر دینے سے روک دے گا۔ وہ پیسہ جو اقلیتوں کی ترقی میں استعمال ہو سکتا تھا، وہ چوری ہو رہا ہے۔

تاہم، اپوزیشن کے رہنما اور مسلم تنظیمیں اس بل کے خلاف سخت اعتراضات اٹھا رہی ہیں۔ کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی نے اسے آئین پر براہ راست حملہ قرار دیا، جبکہ ان کے ساتھی جیرام رمیش نے تصدیق کی کہ پارٹی جلد ہی سپریم کورٹ میں قانونی چیلنج دائر کرے گی۔ گاندھی نے کہا کہ یہ بی جے پی کی سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ معاشرے کو مستقل طور پر پولرائزڈ رکھا جا سکے۔

مزید پڑھیں:  امریکا سے بھارتی شہریوں کی بے دخلی، مودی نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے بھی بل کی مذمت کی، اور کہا کہ ان کی پارٹی اس کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔ ریاستی اسمبلی نے پہلے ہی ترمیمات کے خلاف قرارداد منظور کی تھی۔

محمہ موترہ، آل انڈیا ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ، نے ایکس پوسٹ پر کہا کہ وقف بل ہر بھارتی مسلمان سے کہتا ہے: تم بھارت کے برابر کے شہری نہیں ہو، اپنا مقام جانو۔ کبھی اتنا غمگین، اتنا شرمندہ نہیں ہوا۔

The Waqf Bill tells every Indian Muslim “You are not an equal citizen of India, know your place, your rights are not the same as ours.”
Never felt so sad, so ashamed as I did in Lok Sabha yesterday. pic.twitter.com/FarVL8HVr2

— Mahua Moitra (@MahuaMoitra) April 3, 2025

مسلم گروپوں نے بھی اس بل کی مذمت کی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ یہ اسلامی وقف کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے، جو مسلمانوں کے زیر انتظام ہونے چاہئیں۔ جماعت اسلامی ہند نے بل کو مذہبی آزادی اور آئینی حقوق پر براہ راست حملہ قرار دیا۔

اگرچہ مسلم کمیونٹی میں کچھ افراد وقف کی زمینوں پر بدانتظامی اور تجاوزات کے مسائل کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن اس نئے قانون سے یہ خوف پایا جا رہا ہے کہ یہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت کو مسلم اداروں پر زیادہ کنٹرول حاصل کرنے کا موقع دے گا۔

مزید پڑھیں: مودی کے آنے کے بعد بھارت سیکولر نہیں رہا

بھارت کی مسلم آبادی، جو ملک کی 1.4 ارب افراد کی کل آبادی کا قریباً 14 فیصد ہے، سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہے اور اقتصادی طور پر سب سے زیادہ پسماندہ گروہ ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ وقف کی قانون سازی مودی کی حکومت کے تحت اقلیتوں کے استحصال کی ایک وسیع تر تصویر کا حصہ ہے، جس پر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ سلوک پر بین الاقوامی سطح پر بار بار تنقید کی گئی ہے۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی 2024 کی سالانہ رپورٹ میں بھارت میں مذہبی آزادی میں مسلسل کمی کا ذکر کیا، اور حکومت پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر اور غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا۔

بھارتی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئینی اقدار اور تمام شہریوں کے لیے مساوات کا تحفظ کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت بھارتی مسلمان بی جے پی مودی وزیر داخلہ امیت شاہ وقف بل 2024

متعلقہ مضامین

  • امریکا کے نام نہاد ” ریسیپروکل ٹیرف “کو  یقیناً عالمی برادری کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا، چینی وزارت خارجہ
  • وزیراعلیٰ پنجاب نے راولپنڈی میں کلثوم نواز اسپتال تعمیر کرنے کی منظوری دے دی
  • “چھینگ مینگ”  کی  تعطیلات کے آخری دن کو چین میں اضافی 1،214 ٹرینوں کا بندوبست
  • آئی پی ایل؛ یشسوری جیسوال کو بھی “غیرملکی گرل فرینڈ” مل گئی
  • پی ایس ایل؛ “ہمیں فرنچائزز کے کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں” انکشاف
  • “ٹیم بناؤ پیسے کماؤ! وکٹ تو چہل لے ہی لے گا”
  • امریکی “محصولاتی جنگ” اور چین کے جوابی اقدامات
  • چین کے 6 چیمبرزآف کامرس کی امریکہ کی جانب سے ” ریسیپروکل ٹیرف “کی سختی سے مخالفت
  • بھارت: اپوزیشن جماعتوں کا ’وقف بل 2024‘ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے چیلنج کرنے کا عہد