اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو واشنگٹن پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اپریل ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو واشنگٹن پہنچ گئے ہیں جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سے ملاقات کریں گے جس میںمتوقع طور پر اسرائیل پر واشنگٹن کی جانب سے غیر متوقع ٹیرف کے نفاذ اور ایران سے بڑھتے ہوئے تناﺅ جیسے معاملات زیربحث آئیں گے امریکی صدر نے پچھلے اپنے”یومِ آزادی“ کے اعلان میں متعدد ممالک پر بلند محصولات کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے نیتن یاہو امریکی دارالحکومت میں ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے اولین غیر ملکی راہنما بن گئے ہیں.
(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق ہنگری کا دورہ ختم کرکے واشنگٹن پہنچنے والے نیتن یاہو کا بنیادی مقصد ہے کہ ٹرمپ کو ٹیرف کا فیصلہ واپس لینے پر آمادہ کریں یا کم از کم اسرائیلی درآمدات پر عائد 17 فیصد لیوی کو اس کے نافذ ہونے سے پہلے کم کر دیں بوڈاپیسٹ سے روانگی سے پہلے نیتن یاہو نے کہا کہ ان کی بات چیت کئی مسائل پر ہو گی جس میں اسرائیل پر نافذٹیرف بھی شامل ہے. انہوں نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ سے ایک ایسے معاملے پر ملاقات کرنے والا اولین بین الاقوامی اور غیر ملکی راہنما ہوں جواسرائیل کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے مجھے یقین ہے کہ یہ خصوصی ذاتی تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان منفرد رشتے کی عکاسی کرتا ہے جو اس وقت بہت ضروری ہے. تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اسرائیل کے لیے محصولات سے استثنیٰ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تل ابیب کی بار ایلان یونیورسٹی میں شعبہ سیاسی علوم کے سربراہ جوناتھن رین ہولڈ نے کہا کہ اس دورے کی عجلت اس لحاظ سے معنی خیز ہے کہ ادارہ جاتی صورت میں نافذ ہونے سے پہلے یہ ٹیرف روک دیا جائے. انہوں نے کہا کہ اس طرح کی رعایت نہ صرف ٹرمپ کے شرقِ اوسط کے قریبی ترین اتحادی کو فائدہ دے گی بلکہ کانگریس میں موجود ریپبلکنز بھی اس سے خوش ہوں گے جن کے ووٹرز اسرائیل کا خیال رکھتے ہیں لیکن وہ اس وقت ٹرمپ کا سامنا کرنے کو تیار نہیں ہیں . اسرائیل نے نئے محصولات سے بچنے کی کوشش میں ٹرمپ کے اعلان سے ایک دن قبل پیشگی اقدام کیا اور امریکی سامان کے ایک فیصد پر باقی تمام ڈیوٹی اٹھا لی گئی تھی جو بدستور اس سے متوثر ہیں لیکن ٹرمپ نے پھر بھی اپنی نئی پالیسی یہ کہہ کر نافذ کر دی کہ امریکہ کا اسرائیل کے ساتھ تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہے جو امریکی فوجی امداد سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک ہے. عبرانی یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر یانے سپٹزر نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ ان کے لیے ٹرمپ کو دکھانے کا ایک طریقہ بھی ہے کہ اسرائیل ان کے ساتھ ہے اگر اسرائیل کے لیے کسی رعایت کا اعلان ہوتا ہے تو مجھے حیرت نہیں ہو گی اور یہ دوسرے ممالک کے لیے ایک مثال ہو گی نیتن یاہو غزہ کی پٹی میں جنگ، فلسطینی سرزمین پر بدستور قید اسرائیلی قیدیوں اور ایران سے بڑھتے ہوئے خطرے پر بھی بات کریں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نیتن یاہو نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکی محصولاتی پالیسی عالمی تجارتی نظام کے لیےخطرہ
واشنگٹن :فرانس، برطانیہ، اٹلی، آسٹریلیا، سنگاپور، جنوبی افریقہ اور بولیویا سمیت کئی ممالک نے واضح کیا کہ امریکہ کے نام نہاد ” ریسیپروکل ٹیرف ” عالمی تجارتی نظام کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اور انہوں نے اس کے خلاف مناسب اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا۔فرانس کے وزیر صنعت و توانائی مارک فیوراچی نے امریکہ کی نئی محصولاتی پالیسی کے خلاف مناسب لیکن مضبوط ردعمل کی اپیل کی۔
فیوراچی نے کہا کہ یورپی یونین اگلے ہفتے اس معاملے پر تبادلہ خیال کرے گی۔ اسی دن، فرانس کے وزیر برائے بیرونی تجارت لارینٹ سینٹ مارٹن نے کہا کہ امریکہ کی محصولاتی پالیسی آخرکار اس کی اپنی معاشی ترقی کو نقصان پہنچائے گی۔برطانیہ کے وزیر اعظم سر کئیر اسٹارمر نے 4 تاریخ کو اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیسی سے الگ الگ ٹیلیفونک گفتگو کی۔ برطانوی حکومت کے بیان کے مطابق، تینوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مکمل تجارتی جنگ انتہائی تباہ کن ہوگی اور کسی کے مفاد میں نہیں ہوگی۔
سنگاپور کے وزیر اعظم لارنس وونگ نے کہا کہ امریکہ کی حالیہ محصولاتی پالیسی عالمی تجارتی تنظیم کے فریم ورک کی مکمل نفی ہے۔ سنگاپور چوکنا رہے گا اور اپنی صلاحیتوں کو بڑھاتے ہوئے ہم خیال ممالک کے ساتھ شراکت داری کے نیٹ ورک کو مضبوط کرے گا۔جنوبی افریقہ کے وزیر تجارت و صنعت پارکس ٹاؤ نے کہا کہ امریکہ کا یہ اقدام عالمی تجارتی تنظیم کے نظام کو نظر انداز کرنا ہے جو کثیر الجہتی تجارتی نظام کو شدید طور پر متاثر کرے گا۔بولیویا کے خارجہ امور کے محکمہ نے امریکہ کی نئی محصولاتی پالیسی کے خلاف اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کثیر الجہتی کی بنیاد پر عالمی سطح پر امریکہ کے خلاف اجتماعی ردعمل کی اپیل کی۔
Post Views: 1