پاکستان میں لڑنے والے آدھے سے زیادہ جنگجوؤں کا تعلق افغانستان سے ہے، صادق خان
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
افغانستان کے لیے وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی صادق خان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں لڑنے والے آدھے سے زیادہ جنگجوؤں کا تعلق افغانستان سے ہے، 500 افغان شہریوں کی لسٹ ہے، جو رواں سال افغانستان سے پاکستان لڑنے آئے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) افغانستان کے لیے بھی مسئلہ ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں ’خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی اورگورننس کے چیلنجز‘ کے عنوان پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے لیے وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی صادق خان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالات ہمیشہ مسائل کا شکار رہے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات بہتر ہونے چاہئیں، ایران سے رواں سال 15 لاکھ افغان مہاجرین کو نکالا گیا ہے۔
صادق خان نے کہا کہ پاکستان سے چند ہزار افغان مہاجرین کو نکالا گیا ہے، پاکستان سے مہاجرین کو نکالنے پر ہر طرف شور شرابہ ہے، غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم نے پاکستان کو بھی افغانستان بنا دیا۔
وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے مزید کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا مسئلہ دونوں ممالک کےدرمیان خراب تعلقات کی ایک وجہ ہے، کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان کے لیے بھی ایک مسئلہ ہے، افغانستان کے 44 ہزار گاؤں پر طالبان کا کنٹرول ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان فورسز کے علاوہ عام شہری اسلحہ ساتھ نہیں رکھ سکتے، لیکن ٹی ٹی پی کے جنگجو اسلحے سمیت افغانستان میں گھومتے ہیں، ٹی ٹی پی کا مسئلہ فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افغانستان کے لیے ٹی ٹی پی کہا کہ
پڑھیں:
فلسطین مسلمانوں کے ایمان اور عقیدے کا مسئلہ، ضیاء الدین انصاری
امیر جماعت اسلامی لاہور کا کہنا ہے غزہ میں اسرائیلی بمباری میں معصوم بچوں کی ہوا میں اڑتی لاشیں امت مسلمہ کے بزدل حکمرانوں کی گردنوں پر قرض ہیں، جن کا حساب انہیں بروز قیامت دینا پڑے گا، جنگ بندی کے بعد موجودہ حالات مزید سنگین ہو چکے ہیں پہلے سے زیادہ شدت کیساتھ وحشیانہ بمباری کی جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ فلسطین عرب و عجم کا نہیں مسلمانوں کے ایمان اور عقیدے کا مسئلہ ہے۔ فلسطینی مسلمانوں کی دادرسی اور مدد امت مسلمہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ غزہ کی تشویشناک صورتحال پر پاکستان زیادہ موثر آواز اٹھائے اور فعال کردار ادا کرے۔ اہل فلسطین کی پکار پر لبیک کہنا ہمارا دینی فریضہ ہے، جو حکمران بے حس اور طاغوت کے آلہ کار بن چکے ہیں، ان سے اقتدار چھین لینا ضروری ہے۔ اسرائیلی حملوں سے مسائل کا شکار فلسطینیوں کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکامی سلامتی کونسل کی کارکرگی پر سوالیہ نشان ہے، فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے اور سلامتی کونسل کو اس سب کو روکنے کیلئے لازما اقدامات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہاکہ اب تک مسلسل وحشیانہ بمباری سے 64 ہزار سے زائد فلسطینی مسلمانوں کو شہید اور ایک لاکھ سے زائد کو شدید زخمی کیا ہے، اس کے باوجود وہ غزہ کے شہریوں اور تحریک مزاحمت کے عزمِ مصمم کو ذرا برابر بھی متزلزل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ ضیاءالدین انصاری ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری میں معصوم بچوں کی ہوا میں اڑتی لاشیں امت مسلمہ کے بزدل حکمرانوں کی گردنوں پر قرض ہیں، جن کا حساب انہیں بروز قیامت دینا پڑے گا، جنگ بندی کے بعد موجودہ حالات مزید سنگین ہو چکے ہیں پہلے سے زیادہ شدت کیساتھ وحشیانہ بمباری کی جاری ہے اور اسرائیل نے جنوبی غزہ میں مقیم ہزاروں فلسطینیوں کو جبری بے دخلی کے احکامات بھی جاری کر دیے جو پشت پناہی کا نتیجہ ہے۔