سندھ ہائیکورٹ نے نئی کینالز سے متعلق ارسا سرٹیفکیٹ پر اسٹے آرڈر جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے نئی کینالز سے متعلق ارسا سرٹیفکیٹ پر اسٹے آرڈر جاری کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز
کراچی:سندھ ہائیکورٹ میں ارسا کے تشکیل اور نہروں کی تعمیرات کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر حکم امتناع جاری کردیا، عدالت نے ارسا سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر متنازع نہروں کی تعمیر روک دی اور وفاقی حکومت سے 18 اپریل تک تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں ارسا کی تشکیل اور نہروں کی تعمیرات کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے ارسا کے جاری پانی کے دستیابی سرٹیکفیٹ کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا، وفاقی حکومت نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت طلب کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ نے ارسا سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر متنازع نہروں کی تعمیر روک دی اور وفاقی حکومت سے 18 اپریل تک تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی نہیں کی گئی، ارسا کے تشکیل غیر قانونی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ غیر قانونی تشکیل کے بعد ارسا کے جاری کردہ تمام فیصلے غیر قانونی ہیں، ارسا نے 25 جنوری کو چولستان اور تھل کینال کی تعمیر کے لیے پانی کی فراہمی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ قانونی طور پر ارسا کے سرٹیفکیٹ کے خلاف عدالتی حکم امتناع کے بعد کینالز پر تعمیراتی کام روک دیا جانا چاہیئے۔
واضح رہے کہ ’سرسبز پاکستان‘ منصوبے کے تحت چولستان اور تھل کے صحرائی علاقوں میں لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی کو قابل کاشت بناکر کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے وفاقی حکومت زرعی برآمدات میں اضافہ کرنے کی خواہاں ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ارسا سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ وفاقی حکومت جاری کردیا نہروں کی کے خلاف ارسا کے کے لیے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ، نمائشی انہدامی کارروائیوں کی آڑمیں ناجائز تعمیرات کی بھرمار
اسحاق کھوڑو غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام اور افسران کو پٹہ ڈالنے میں ناکام
بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب کی سرپرستی جاری، اعلیٰ عدلیہ کے احکامات سے نظرانداز
ناظم آباد نمبر 2پلاٹ B18 کی مخدوش عمارت پر ناجائز چھٹی منزل کی تعمیر جاری
ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اسحاق کھوڑو ناجائز تعمیرات کی روک تھام اور افسران کو پٹہ ڈالنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ بدعنوان بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب کی غیر قانونی امور کی سرپرستی سے متعلق عوامی و سماجی شخصیات کی شکایات اور صحافیوں کی نشاندہی کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام اور بلڈنگ بائی لاز پر عملدرآمد یقینی بناکر صوبے کا تعمیراتی بنیادی ڈھانچہ تباہی سے بچانے کیلئے قائم کیے گئے ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا وجود مشکوک دکھائی دیتا ہے۔ احتساب کے خوف سے لاپروا ہوکر تعمیراتی کاموں کے دوران بدعنوان افسران کی ملی بھگت سے بلڈنگ قوانین اور اعلیٰ عدلیہ کے احکامات ہوا میں اڑانے کا سلسلہ بلا خوف وخطر جاری ہے ۔دوسری جانب بلڈنگ بائی لاز کے خلاف قرار دیکر نمائشی طور پر منہدم کی جانے والی عمارتوں کی ازسرنو تعمیرات کی روایت بھی برقرار ہے۔ علاقے میں پانی بجلی گیس سیوریج اور پارکنگ کے بنیادی مسائل میں دن بہ دن اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس وقت بھی ناظم آباد نمبر 2بلاک B کے پلاٹ نمبر 18کی مخدوش عمارت پر چھٹی منزل تعمیر کی جا رہی ہے جو انسانی جانوں کیلئے انتہائی تشویشناک ہے ۔جاری تعمیرات پر ناظم آباد کے عوام کا وزیر بلدیات سے مطالبہ ہے کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران و نام نہاد بیٹروں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ اوراینٹی کرپشن اور دیگر اداروں سے تحقیقات کروائی جائیں اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی میں لا کر ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ۔