Daily Sub News:
2025-04-07@15:18:15 GMT

ٹرمپ اگلی چال کیا چلے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT

ٹرمپ اگلی چال کیا چلے گا؟

ٹرمپ اگلی چال کیا چلے گا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز

واشنگٹن :1971 کے موسم گرما میں، اس وقت کے امریکی سیکریٹری خزانہ جان کونالی نے صدر نکسن کو امریکہ کی خارجہ اور تجارتی پالیسی کو بڑے پیمانے پر ایڈجسٹ کرنے کی پالیسی “نکسن شاک” شروع کرنے پر راضی کیا، جس کا مقصد “عالمی معاشی نظام کے کنٹرولڈ انہدام” کو یقینی بنا کر امریکی بالادستی کو مزید پھیلانا تھا۔ نکسن شاک کا اثر یورپ پر خاصا تباہ کن رہا، جس نے وال اسٹریٹ کی پابندیوں کو توڑ کر مالیاتی دور کا آغاز کیا اور نیو لبرل ازم اور گلوبلائزیشن کو جنم دیا۔

تاہم، 2008 کے مالیاتی بحران نے اس نظام کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ اسی طرح، “توڑ کر بنانے پر مبنی” نکسن شاک کی کامیابی ٹرمپ کے ورژن کی کامیابی کی ضمانت نہیں ہے، لیکن یہ ایک سچائی ضرور ظاہر کرتی ہے: امریکی حکمران طبقے کے مفادات اکثر امریکی عوام بلکہ پوری دنیا کی فلاح و بہبود کے برعکس ہوتے ہیں۔ نکسن کے ایک مشیر نے اسے خوب بیان کیا: “منصفانہ ثالث کے طور پر مارکیٹ کی تصویر کشی کرنا پرکشش ہے، لیکن جب عالمی نظام کے استحکام کی ضرورت اور قومی پالیسی کی خودمختاری کے درمیان ٹکراؤ ہو، تو امریکہ سمیت کئی ممالک قومی پالیسی کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔” تاریخ خود کو دہراتی نہیں، لیکن ہم آہنگ ضرور ہوتی ہے۔

ٹرمپ شاک کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکہ نے ایک بار پھر محسوس کیا کہ چین جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے عروج نے اس کے قائم کردہ عالمی آزاد تجارتی نظام اور گلوبلائزیشن کو اس کی عالمی معاشی بالادستی کے لیے خطرہ بنا دیا ہے۔ لہٰذا، وہ ایک بار پھر “کنٹرولڈ انہدام” کی بھاری قیمت اٹھانے کو تیار ہے۔ آخر، خطرہ تو پوری دنیا کا ہے، اور اگر کنٹرول سے باہر ہو بھی گیا تو کیا ہوگا؟ ٹرمپ کے ووٹر تو امریکہ میں ہیں، کون پرواہ کرتا ہے! ظاہر ہے، اگر ٹرمپ شاک کامیاب ہوا، تو گلوبلائزیشن کو زبردست دھچکا لگے گا، اور دنیا دو کیمپوں میں بٹ سکتی ہے: ایک طرف امریکہ اور اس کے اتحادی، اور دوسری طرف ابھرتی ہوئی معیشتیں۔ ٹریڈ وار کا آغاز ہو چکا ہے، جوابی کارروائیوں اور احتجاج کی آندھی بھی آ پہنچی ہے۔ اگرچہ ٹرمپ نے گولف کھیل کر بظاہر اپنی بے فکری دکھانے کی کوشش کی، لیکن یہ طوفان انتہائی خطرناک ہے اور یہ ٹرمپ کی سیاسی زندگی کا فیصلہ کرے گا۔

اگلی چال ٹرمپ کیسے چلتا ہے، پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ قلیل مدتی طور پر، امریکہ کی ٹیرف پالیسی سخت رویہ اپناتی رہے گی، لیکن اندرونی عملیت پسندوں کے بفرنگ رول کے پیش نظر مکمل تصادم سے بچا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں اتحادیوں کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات ہوں گے، جس میں کچھ ٹیرف چھوٹ کے بدلے مارکیٹ کھولنے کے وعدے لیے جائیں گے۔ درمیانی مدت میں، پالیسی دو راستوں پر تقسیم ہو سکتی ہے: ایک طرف چین جیسے اسٹریٹجک حریفوں پر سخت ٹیرف، اور دوسری طرف اتحادیوں کے ساتھ لچکدار مذاکرات، بشمول G7 ممالک کے ساتھ “فرینڈ شورنگ” سپلائی چین اتحاد بنانا۔

حال ہی میں ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر امریکہ-یورپ زیرو ٹیرف فری ٹریڈ زون کا مشورہ دیا، جو ٹرمپ ٹیم کے پلان بی میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ طویل مدت میں، یہ امریکہ کی کامیابی پر منحصر ہوگا کہ وہ نئے تجارتی اصولوں کا نظام بنا سکتا ہے یا نہیں۔ ٹیرف کا استعمال “بحران کے ردعمل” سے “ساختی ڈیزائن” کی طرف منتقل ہو سکتا ہے، جیسے کچھ ٹیرف کو قانون بنا کر قومی سلامتی پر مبنی تجارتی پالیسی تشکیل دینا۔ ساتھ ہی، کثیرالجہتی اصولوں کی تشکیل نو کا عمل شروع ہوگا۔ اگر WTO میں امریکہ کے مفادات کے مطابق اصلاحات نہ ہوئیں، تو وہ “منی ملٹی لیٹرل معاہدوں” کی طرف مائل ہو سکتا ہے، جس میں ٹیرف کو “جیوپولیٹیکل مخالف ممالک” کےلئے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

کیا ٹرمپ شاک کامیاب ہوگا؟ مشکل ہے! حالیہ ٹیرف پالیسی کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے گراوٹ، مہنگائی کے دباؤ، اور امریکی کمپنیوں کو سپلائی چین کے مسائل اور بڑھتی ہوئی لاگت کا سامنا ہے۔ یہ ٹیرف جنگ امریکہ کی معیشت کو شدید نقصان پہنچانے کے ساتھ اندرونی تنازعات کو بڑھا سکتی ہے۔ ساتھ ہی، اتحادی تعلقات میں کشیدگی، ٹرانس ایٹلانٹک اتحاد کی کمزوری، اور BRICS ممالک کی ڈالر سے دوری بڑھ سکتی ہے، جس سے کثیر قطبی نظام کو تقویت ملے گی اور امریکہ بین الاقوامی سطح پر تنہا ہو جائے گا۔ ٹرمپ کا مونرو ازم آخرکار امریکہ کو بالکل تنہا کر دے گا: جب کوئی چائے پلانے والا بھی نہ بچے، تو پھر “میں بادشاہ ہوں” کہنے کا کوئی حق نہیں رہتا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

امریکہ، قومی سلامتی ایجنسی کا ڈائریکٹر برطرف

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ این ایس اے کے ڈائریکٹر ایئر فورس کے جنرل ٹموتھی ہیگ، ان کے ڈپٹی ڈائریکٹر وینڈی نوبل کو بھی عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی ایجنسی (این ایس اے) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیموتھی ہیگ کو برطرف کردیا اور اس مہم میں وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے درجنوں عہدیدار بھی نشانہ بن گئے ہیں۔ غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ این ایس اے کے ڈائریکٹر ایئر فورس کے جنرل ٹموتھی ہیگ، ان کے ڈپٹی ڈائریکٹر وینڈی نوبل کو بھی عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ این ایس سی کے عملے کے 10 ارکان کو 4 سینئر ڈائریکٹرز سمیت برطرف کردیا گیا، جن میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن ڈائریکٹورٹی کا تمام عملہ بھی شامل ہے، جو اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی اور کثیرالقومی اداروں کے ساتھ کام کرتے تھے۔ برطرف ہونے والے ارکان میں ڈینئیل گیسٹ فرینڈ اور ٹم شیران بھی شامل ہیں اور یہ دونوں ڈائریکٹرز ہیلتھ سیکیورٹی اور بائیو ڈیفنس ڈائریکٹوریٹ سے منسلک تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹرمپ نے اوول آفس میں لورا لومر کے ساتھ ملاقات کے بعد یہ فیصلہ کیا لیکن اس کی وجوہات نہیں بتائی گئی، لومر کے حوالے سے مشہور ہے کہ وہ سازشی بیانیے تخلیق کرنے میں مشہور ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ لورا لومر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدیداروں کی ایک فہرست دی تھی، جس کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں یہ مذکورہ افراد ٹرمپ کے ساتھ وفادار نہیں ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا اور پینٹاگون کی جانب سے بھی رابطے کے باوجود خبرایجنسی کو کچھ نہیں بتایا گیا تاہم ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ انتظامیہ ایسے عہدیداروں کو رکھیں گے جو ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم ایسے لوگوں کو جانے دیتے ہیں جنہیں ہم پسند نہیں کرتے یا ان سے فائدہ نہیں ہوتا یا وہ لوگ جو کسی اور کے ساتھ وفاداری نبھا رہے ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ٹیرف میں اضافہ،پالیسی سازی کیلئے اعلی سطح حکومتی بیٹھک
  • ٹرمپ نے روس پر اضافی ٹیرف کیوں نہیں لگایا؟ اصل وجہ سامنے آگئی
  • ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے دنیا ہل کر رہ گئی، پاکستان سمیت 100 سے زائد ممالک متاثر
  • ٹرمپ کی ایران کو دھمکیاں
  • امریکی محصولاتی پالیسی عالمی تجارتی نظام کے لیےخطرہ
  • امریکی محصولاتی پالیسی عالمی تجارتی نظام کے لیے خطرہ
  • یورپ کو باہمی تجارت میں 81 ارب یورو کا نقصان
  • ٹرمپ کے 75 دن، کیا یہ واقعی ایک سنہری دور کا آغاز ہوگا؟
  • امریکہ، قومی سلامتی ایجنسی کا ڈائریکٹر برطرف