کسانوں کا کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف 13 اپریل سے ملک گیر احتجاج کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
کسانوں نے گرین پاکستان انیشی ایٹو (جی پی آئی) کے تحت متعارف کرائی جانے والی کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف 13 اپریل کو ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان کسان رابطہ کمیٹی، انجمن مزارین پنجاب، ہری جدوجہد کمیٹی، کروفٹر فاؤنڈیشن اور دیگر کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 13 اپریل (آئندہ اتوار) کو مختلف شہروں اور پبلک سیکٹر فارمز میں ریلیاں اور کنونشنز منعقد کیے جائیں گے۔
شرکا کارپوریٹ فارمنگ کے خاتمے اور کسانوں کی ان زمینوں سے بے دخلی روکنے کا مطالبہ کریں گے جن پر وہ نسلوں سے کھیتی باڑی کر رہے ہیں۔
وہ جنوبی پنجاب میں متنازع نہروں کی تعمیر پر پابندی کا بھی مطالبہ کریں گے اور مطالبہ کریں گے کہ تمام سرکاری زرعی زمینیں کاشتکاروں میں تقسیم کی جائیں، کرائے داروں کو لاکھوں روپے کے بقایاجات کی ادائیگی کے لیے جاری نوٹسز واپس لیے جائیں اور جاری کٹائی سیزن کے دوران گندم کی قیمت خرید 4 ہزار روپے فی من مقرر کی جائے۔
گرین پاکستان انیشی ایٹو وفاقی حکومت کا اقدام ہے جس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی، جدید آبپاشی کے نظام، اعلیٰ معیار کے بیجوں، مصنوعی ذہانت سے چلنے والی نگرانی اور بہتر زرعی آلات کا استعمال کرتے ہوئے غیر کاشت شدہ زمین کو اعلیٰ پیداوار کے حامل فارموں میں تبدیل کرکے زرعی ترقی کو بڑھانا اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنا ہے۔
کسانوں اور سماجی کارکنوں کو خدشہ ہے کہ بڑے پیمانے پر زرعی کاروبار پر منتقلی سے چھوٹے زمینداروں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، کسانوں کو ریاستی زمینوں سے بے دخل کیا جاسکتا ہے اور اہم زرعی وسائل تک ان کی رسائی کو محدود کیا جاسکتا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کا عالمی برادری سے دہشتگردوں کے زیرقبضہ ہتھیاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گرد گروپوں کے قبضے میں موجود غیر قانونی ہتھیاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آریا فارمولا اجلاس میں پاکستان نے بلوچ لبریشن آرمی مجید بریگیڈ اور کالعدم ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں کے جدید اور مہلک غیر قانونی ہتھیاروں کے استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کیا پاکستانی مشن کے قونصلر سید عاطف رضا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان دہشت گرد گروپوں کے پاس افغانستان میں چھوڑے گئے اربوں ڈالر مالیت کے غیر قانونی ہتھیار موجود ہیں جو پاکستان کے شہریوں اور مسلح افواج کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کو مخالف ملکوں سے بیرونی امداد اور مالی معاونت بھی مل رہی ہے جو ان کے لیے خطرہ بن چکی ہے قونصلر عاطف رضا نے عالمی برادری سے یہ مطالبہ کیا کہ افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیاروں کے ذخیرے کو بازیاب کیا جائے اور دہشت گرد گروپوں تک ہتھیاروں کی رسائی کو روکا جائے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غیر قانونی ہتھیاروں کی بلیک مارکیٹ کو بند کرنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں تاکہ عالمی امن اور پاکستان کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے