جیا بچن کی خاتون مداح سے بدتمیزی، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ جیا بچن گزشتہ کافی عرصے سے اپنی اداکاری یا سیاسی کریئر کے بجائے غصہ کرنے کی عادت کے سبب خبروں کا حصہ بنتی نظر آتی ہیں۔
جیا بچن کی ایسی ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ اداکار منوج کمار کی دعائیہ تقریب میں مداح کے تصویر بنانے پر برہم ہو گئیں۔
وائرل ویڈیو میں جیا بچن کو سفید کپڑوں میں ملبوس دیگر خواتین کے ہمراہ کھڑے دیکھا گیا، اتنے میں سبز ساڑھی میں ملبوس ایک بزرگ خاتون نے پیچھے سے ان کے کندھے پر تھپتھپایا۔ خاتون کی اس حرکت پر جیا بچن نے چونک کر پیچھے کی جانب دیکھا اور خاتون کا بازو پکڑ کراسے بری طرح جھٹک دیا۔ جس کے بعد خاتون وہاں سے چلی گئیں۔
I blame that lady.
— Mr Sinha (@MrSinha_) April 6, 2025
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے جیا بچن کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا اور جیا بچن کو بدتمیز قرار دے دیا۔ جبکہ کئی صارفین ایسے بھی تھے جن کا کہنا تھا کہ غلطی اس خاتون کی ہے جو ساتھ تصویر بنوا رہی ہیں۔
دعائیہ ملاقات میں بالی وڈ کے کئی نامور ناموں نے شرکت کی، جن میں عامر خان، فرحان اختر، راکیش روشن، نیل نتن مکیش، ایشا دیول، کرشیکا لولا، اور گلوکار سونو نگم شامل تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق منوج کمار ممبئی کے کوکیلا بین دھیرو بائی امبانی اسپتال میں داخل تھے جہاں دل سے متعلق پیچیدگیوں کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔ اسپتال کے مطابق اداکار کی موت کی ثانوی وجہ جگر کی خرابی ہے۔
منوج کمار کو بھارتی فلم انڈسٹری کے لیے خدمات پر 1992 میں پدما شری، 1999 میں فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور 2015 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ منوج کمار 1937 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں پیدا ہوئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ جیا بچن جیا بچن بد تمیزی منوج کمارذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ جیا بچن جیا بچن بد تمیزی جیا بچن
پڑھیں:
قصور میں فارم ہاؤس پر چھاپہ: ’ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے‘ پر پولیس اہلکار گرفتار
قصور(نیوز ڈیسک)’اِدھر دیکھو سامنے، اِدھر دیکھو، سامنے کرو اِسے۔‘
’اسے یونیورسل کر دو، اِدھر دیکھو، باہر کے ملکوں والے دیکھیں گے تو کیا کہیں گے ہمیں۔۔۔ وائرل، وائرل۔‘
یہ وہ الفاظ ہیں جو پاکستان میں سوشل میڈیا پر گذشتہ 24 گھنٹے سے وائرل ایک ویڈیو کے پس منظر میں سنائی دیتے ہیں۔
اس ویڈیو میں بہت سے مرد اور خواتین ملزمان کو فلمایا گیا ہے جبکہ ویڈیو ریکارڈ کرنے والے چہرہ چھپاتی خواتین کو بارہا تاکید کرتے ہیں کہ وہ اپنا چہرہ سامنے کریں یا اپنے چہرے کے سامنے سے بال ہٹائیں تاکہ ان کی شناخت ممکن ہو سکے۔
اس ویڈیو میں پولیس کی وردی میں ملبوس خواتین اہلکار بھی نظر آتی ہیں جو ان احکامات کو یقینی بنا رہی ہوتی ہیں کہ ہر خاتون کا چہرہ ویڈیو میں صاف نظر آئے۔
ویڈیو میں نظر آنے والے لگ بھگ ڈیڑھ درجن خواتین اور مردوں کے چہروں پر بے بسی نمایاں ہے اور اُن میں سے بیشتر، بالخصوص خواتین، پریشانی کے عالم میں چہرے چھپانے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ ان کی ویڈیو نہ بنائی جا سکے۔
نہ تو یہ پولیس کی جانب سے کی جانے والی کسی شناخت پریڈ کا منظر ہے اور نہ ہی کسی پریس کانفرنس کا جس میں کسی بڑے جرم میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کی اطلاع دی جاتی ہے اور انھیں میڈیا کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔
دراصل یہ پنجاب کے ضلع قصور کے ایک فارم ہاؤس میں ہونے والی مبینہ ڈانس پارٹی پر پڑنے والے پولیس کے چھاپے کے بعد کے مناظر ہیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے اس مقام پر چھاپہ اُس وقت مارا جب مرد و خواتین مبینہ طور پر اونچی آواز میں بجنے والے گانوں پر ناچ رہے تھے۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے حوالے سے قصور پولیس نے پنجاب حکومت کو اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ ارسال کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک منظم پروگرام تھا جس کے ٹکٹ سوشل میڈیا کے ذریعے سے فروخت کیے گئے تھے جبکہ حکومت پنجاب کے مطابق اس واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کے بعد مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
قصور پولیس میں ڈی پی او محمد عیسی خان کا کہنا ہے کہ اس تقریب میں ’ملی بھگت‘ کے الزام پر تھانے کے ایس ایچ او اور پولیس سکیورٹی اہلکار دونوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ جبکہ موبائل سے مذکورہ ویڈیو بنانے اور اسے وائرل کرنے کے الزام میں تفتیشی افسر اور سب انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر کے انھیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
وہ تسلیم کرتے ہیں کہ گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنانا اور وائرل کرنا ’قانون کی خلاف ورزی تھی جس کے خلاف پولیس کا اپنا احتساب کا نظام حرکت میں آیا ہے اور اس پر کارروائی ہوئی ہے۔‘
’متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف پیکا ایکٹ اور پولیس سروسز رول کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کر کے ان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔‘
اس واقعے کا مقدمہ ضلع قصور کے تھانہ مصطفیٰ آباد میں پانچ اپریل کی رات گئے پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مخبر نے اطلاع دی کہ ایک فارم ہاوس پر کافی تعداد میں لڑکے اور لڑکیاں ڈانس پارٹی کا انعقاد کر رہے ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق جب پولیس نفری موقع پر پہنچی تو اونچی آواز میں ناچ گانا چل رہا تھا۔ پولیس نے مزید الزام عائد کیا کہ اس موقع پر شرکا شراب نوشی بھی کر رہے تھے۔ ’چھاپے کے دوران ڈانس پارٹی میں مصروف مرد و خواتین ادھر ادھر بکھرنے لگے، جن کو گھیرا ڈال کر قابو کیا گیا اور ان لوگوں سے ان کا نام پتا پوچھا گیا۔‘
مقدمے میں 35 مردوں جبکہ 25 خواتین کی شناخت ظاہر کرتے ہوئے انھیں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ ملزمان کا تعلق صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخوا سے بھی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق موقع سے شراب کی بوتلیں بھی برآمد ہوئی جبکہ شیشہ اور ساؤنڈ سسٹم بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔ پولیس نے فارم ہاؤس میں موجود 25 کے قریب گاڑیاں بھی قبضے میں لی ہیں۔
پولیس کے مطابق ’اس پارٹی کے منتظم موقع سے فرار ہو گئے ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔‘
ویڈیو میں کیا ہے؟
وائرل ہونے والی ویڈیو اسی فارم ہاؤس سے گرفتار ہونے والے مرد و خواتین کی ہے۔
اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مبینہ طور پر موبائل کیمرے سے ویڈیو بنانے والے گرفتار ہونے والی خواتین پر ایک، ایک کر کے فوکس کرتے ہیں۔
اس موقع پر پس منظر سے آوازیں سنائی دیتی ہیں جن میں خواتین کو کیمرے کی طرف دیکھنے کے لیے تاکید کی جا رہی ہوتی ہے۔
ویڈیو میں دکھائی دینے والی چند خواتین اپنے چہرے چھپانے کی کوشش کرتی ہیں لیکن پھر ویڈیو میں ایک خاتون پولیس اہلکار دکھائی دیتی ہے جو چہرہ چھپانے والی خواتین کا ہاتھ پکڑ کر نیچے کرتی ہے۔ اس طرح ویڈیو میں ایک اور ہاتھ نظر آتا ہے جو ایک اور خاتون کے بالوں کو اس کے چہرے سے ہٹاتا ہے۔
مزیدپڑھیں:گلی کی صفائی کرنے والی لڑکی کی راتوں رات ماڈل بن گئی، ویڈیو وائرل