پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کاروبار بند، سودے منسوخ کردیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
کراچی:
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان ہے، جس کی وجہ سے کاروبار بند کرتے ہوئے آؤٹ اسٹینڈنگ سودے منسوخ کردیے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بازارِ حصص میں صبح کاروبار کے آغاز ہی سے شدید مندی کا رجحان تھا۔ ابتدا میں کے ایس ای 100 انڈیکس 3331.22 پوائنٹس کم ہونے سے انڈیکس 115460 پوائنٹس کی سطح پر آیا۔
بعد ازاں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کی جانب رجحان بڑھتا رہا جس کے نتیجے میں سرکٹ بریکر آن ہوگیا اور اسٹاک ایکس چینج میں ٹریڈنگ معطل کردی گئی۔
اسی دوران انڈیکس 6287 پوائنٹس کمی سے 112504 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔
اسی طرح پی ایس ایکس میں 45 انڈیکس 5 فیصد کمی کے باعث لوئر سرکٹ بریکر آن ہوگیا اور ٹریڈنگ معطل کردی گئی ۔ مارکیٹ میں سرگرمیاں کچھ دیر کے بعد بحال کی جائیں گی۔ اس مدت کے تمام آؤٹ اسٹینڈنگ سودے منسوخ کردیے گئے ہیں۔
پی ایس ایکس کے اعلامیے کے مطابق ایکویٹی اور ایکویٹی بیسڈ مارکیٹ 46 منت تک بند رہے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ 3 ہزار 882 پوائنٹس گرگئی، عالمی مارکیٹیں بھی کریش
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 3 ہزار 882 پوائنٹس یا 3.27 فیصد کی کمی سے ایک لاکھ 14 ہزار 909 پوائنٹس کی سطح پر آگیا، جو آخری کاروباری روز ایک لاکھ 18 ہزار 791 پر بند ہوا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کے نفاذ کے بعد چین کی جانب سے امریکا پر بھاری محصولات عائد کیے جانے کے بعد تجارتی جنگ بڑھنے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کے ایس ایس 100 انڈیکس میں 3 ہزار 882 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، شدید مندی کی وجہ سے کاروبار 45 منٹ کے لیے روک کر پھر بحال کیا گیا، جبکہ عالمی اسٹاک مارکیٹیں بھی کریش کر گئیں۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 3 ہزار 882 پوائنٹس یا 3.27 فیصد کی کمی سے ایک لاکھ 14 ہزار 909 پوائنٹس کی سطح پر آگیا، جو آخری کاروباری روز ایک لاکھ 18 ہزار 791 پر بند ہوا تھا۔
یاد رہے کہ ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 8 ہزار 500 سے زائد پوائنٹس کی کمی بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔ اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف نے اس کمی کی وجہ سرمایہ کاروں کے اس خدشے کو قرار دیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے ٹیرف میں اضافے سے کمزور طلب کی وجہ سے عالمی کساد پیدا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ درآمدات پر مبنی معیشت ہونے کے ناطے امریکی محصولات کے نفاذ سے ہمیں عالمی اجناس کی قیمتوں میں ممکنہ کمی کی وجہ سے فائدہ ہوگا۔ چیز سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق نے کہا کہ عالمی کساد کے خدشے کی وجہ سے ایشیائی مارکیٹیں بڑے پیمانے پر نیچے آئی ہیں۔
تاہم کے ایس ای 100 انڈیکس میں صرف 2.5 فیصد کمی آئی ہے جو دیگر علاقائی مارکیٹوں کے مقابلے میں نسبتاً معمولی کمی ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ تیل اور بینکنگ اسٹاک میں فروخت کا قابل ذکر دباؤ تھا۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے تیل تلاش کرنے والی کمپنیوں کی آمدنی پر منفی اثر پڑنے کی توقع ہے، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس کے ساتھ ہی، ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو نئے امریکی محصولات سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یوسف ایم فاروق نے کہا کہ اگرچہ یہ محصولات خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے قلیل مدتی خطرات پیدا کرتے ہیں، لیکن امریکی تجارتی پالیسی کے مجموعی اثرات پاکستان کے لیے مثبت ثابت ہوسکتے ہیں، خاص طور پر اگر اجناس کی قیمتیں کم رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو براہ راست اور بالواسطہ (پہلے اور دوسرے مرحلے) کے اثرات کی وجہ سے منافع کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاہم، عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی سے مقامی سطح پر افراط زر کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جس سے ممکنہ طور پر شرح سود کم ہوسکتی ہے اس کے نتیجے میں ویلیو ایشن میں بتدریج بحالی میں مدد مل سکتی ہے۔ حکومت کے کردار کے بارے میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی حکومت کو پاکستانی مصنوعات سے محصولات کے خاتمے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا اور مذاکرات شروع کرنا ہوں گے۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے بھی اس کمی کی وجہ عالمی مارکیٹ میں گراوٹ کو قرار دیا۔
وبائی امراض کے بعد سے اب تک کے بدترین دن سرمایہ کاروں کی جانب سے حصص کی قیمتوں میں اضافے کے باعث فروخت کی لہر پر قابو پا لیا گیا۔ ہانگ کانگ میں 10 فیصد، ٹوکیو میں 8 فیصد اور تائی پے میں 9 فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ وال اسٹریٹ کی مارکیٹوں کے فیوچرز میں بھی ایک بار پھر مندی دیکھی گئی جب کہ طلب پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں خدشات میں بھی اجناس میں کمی دیکھی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اس وقت مارکیٹ میں مندی پیدا کردی تھی جب انہوں نے امریکی تجارتی شراکت داروں کے خلاف بھاری محصولات کا اعلان کیا تھا، اور دعویٰ کیا تھا کہ حکومتیں واشنگٹن کے ساتھ معاہدوں میں کٹوتی کے لیے قطار میں کھڑی ہیں۔
لیکن جمعہ کو ایشیائی مارکیٹوں کی بندش کے بعد چین نے کہا کہ وہ 10 اپریل سے تمام امریکی مصنوعات پر 34 فیصد جوابی ٹیکس عائد کرے گا۔ اس نے زمین کے 7 نایاب عناصر پر برآمدی کنٹرول بھی عائد کیا جن میں گیڈولینیم، جو عام طور پر ایم آر آئی میں استعمال ہوتا ہے، اور یٹریم، جو صارفین کے الیکٹرانکس میں استعمال ہوتا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے اس بحران کے تناظر میں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی امیدیں اتوار کے روز اس وقت دم توڑ گئیں جب انہوں نے کہا کہ وہ تجارتی خسارے کے حل تک دوسرے ممالک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ جان بوجھ کر فروخت کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، اور اصرار کیا کہ وہ مارکیٹ کے ردعمل کی پیش گوئی نہیں کرسکتے ہیں۔