Daily Ausaf:
2025-04-07@15:13:03 GMT

اپنے اپنے محاذ پر لڑیں تو اچھا ہو

اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT

خواب دکھانا ہر دور کے حکمرانوں کی عادت رہی ہے ،یہ ایک ایسی چوسنی ہے جسے ہر بار عوام بھی پذیرائی بخش دیتے ہیں ۔وہ بھول،جاتے ہیں کہ پہلے بھی کئی ایسے،خواب ان کی آنکھوں میں سجائے گئے۔ایسی دلکش اور خوش نما چوسنیاں انہیں مہیا کی گئیں جو ایسی ثابت ہوتی ہیں کہ کچھ لذت عطا کرنے کی بجائے دھیرے دھیرے ان کے وجود کیلئے جونکیں بن جاتی ہیں ۔وزیر اعظم شہباز شریف کا نیا خواب دلوں میں ایک جوت تو جگا گیا ہے بجلی سستی کررہے ہیں مگر اس خواب کی تعبیر کیا سامنے آتی ہے یہ راز جلد کھل جائے گا ۔دراصل یہ حکمرانوں کی وہ گتھیاں ہوتی ہیں جنہیں سلجھاتے، سلجھاتے ان کے دماغ کی طنابیں ٹوٹنے کے قریب ہوجاتی ہیں آخر کو یہ ہوتا ہے کہ کسی سازش یا سیاسی بے عملی کے نتیجے میں حکومت کے تاروپود بکھر جاتے ہیں۔یہ آج کی بات نہیں پون صدی کا قصہ ہے جو نہ جانے الف لیلیٰ کی داستاں کی مثل کنتی اور طوالت اختیار کرتا ہے ۔ہم تو منتظر آنکھوں سے تعبیر کی کرچیاں ہی چنتے رہتے ہیں ۔پہلے حرف و صوت کا رشتہ مضبوط ہوتا تھا تولوگ باگ خواب بانٹ لیتے تھے مگر افسوس ناک امر یہ ہے کہ اب رشتہ ناپید ہوچکا ،فگار انگلیاں نہ جانے کیا کچھ بنتی ہیں کتنے مرقعے تراشتی ہیں مگر سب بے سود یا پھر ممتاز شاعر ممتازاطہر کے بقول :
مصوروں نے ہزار رنگوں کے دشت ناپے
مگر کسی نے وہ ایک چہرہ نہیں بنایا
یا مرحوم مقبول تنویر نے کیا خوب کہا تھا کہ
کہ تری تمنا میں چلتے چلتے بسیط صحرا نے آلیا ہے
خیال کر جسم کے کنویں سے
میں سانس کیسے نکالتا ہوں
انہیں کیفیات کے سائبان تلے ہم اور ہمارے آفتادگان خاک جی رہے ہیں ۔حکمران اور سیاستدان تو ہمارے حال پر رحم کرنے والے کبھی نہیں رہے ،مقتدرہ اور اسٹیبلشمنٹ اپنے مستقبل کی خاطر کسی اور روگ کو پالنے سے سوا رہتے ہیں ۔بجلی سستی کرنے کی بات مریم بی بی کرتیں (اگر وہ وزیر اعظم ہوتیں)تو در یقین پر ہونے والی دستک کی صدا درون دل تک پہنچتی مگر یہ بات شہباز شریف محترم کی زبان سے نکلی ہے وہ مجذوب آدمی ہیں اور اس مجذوب کی بڑیں ہم نصف صدی سے سن رہے ہیں ۔یہ تو اتنے جذباتی ہیں کہ صدر آصف علی زرداری کے بارے بڑے تیز وتند ہی نہیں عبرتناک فیصلے کرنے کے دعوے داغتے رہے اور جب وقت آیا تو سب کچھ طاق نسیاں پر رکھ کر مرشد کے چرنوں میں جا بیٹھے کہ زرداری کی تو شخصیت ہی ایسی ہے کہ چاہیں تو سنگلاخ پہاڑ بھی ان کے رو برو دست بستہ آ کھڑے ہوں ۔ان کی صحت سلامت رہے کہ ابھی ایک بار پھر ان کی زبان سے ’’پاکستان کھپے‘‘ سننا باقی ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے حالات دگرگونی کی انتہا پر ہیں ۔جنرل عاصم منیر بلوچستان کے بارے سچ کہتے ہیں کہ ’’ ملک دشمنوں کے سہولت کار بھی نہیں چھوڑیں گے‘‘ ایسا ہی ہوناچاہیے مگر پہلے یہ طے کرنا،ہوگا کہ یہ سہولت کار ہیں کون ؟ جن پر اسٹیبلشمنٹ کے وہ اہلکار انگلی رکھیں گے جو حکمرانوں کی بے جاآشیر باد سے عشرت،کی زندگی بسر کرتے ہیں یا حکومت سے اختلاف رائے رکھنے والے دھڑوں کے وہ لوگ جنہیں منظر عام سے ہٹا کر مرضی کے فیصلے کرنے کی رٹ مضبوط و محفوظ کرنی ہے ،انہیں دیوار سے لگاناہے جو حکمرانوں کے لئے نوشتہ دیوار ہیں ۔اس پر ایک سے زیادہ آرا نہیں ہوسکتیں کہ چہار سو لگی دہشت گردی کی آگ بجھانا بہت ضروری ہے مگر ایک آگ کے پیچھے جو ایک اور آگ کار فرما ہے اس کی شعلگی پر بھی کنٹرول کرناہے کہ حکمران اور ان کے اندھے اور گونگے بہرے باد خواں و باد فروش اور بادسنج جسے فروتر کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ۔ چیف آف آرمی چیف کا یہ کہنا کہ ’’بلوچستان میں غیر ملکی تعاون سے چلنے والی پراکسیز کامیاب نہیں ہونے دیں گے ،اصل چہرے بے نقاب کریں گے‘‘۔مطلب یہ کہ عساکر پاکستان ایسی تمام غیر ملکی حمایت یافتہ سازشوں کو ناکام بنائیں گے جو ریاستی عملداری کے راستے کی رکاوٹ ہیں اور یہی بلوچستان میں امن اور ترقی کے راستے کی دیوار ہیں تو معذرت کے ساتھ جناب چیف سے سوال ہے پھر حکومت اور وزیروں مشیروں کے بے پناہ اخراجات کیوں کر اٹھائے جارہے ہیں؟
یہ ساری ذمہ داریاں پاک فوج کے توانا کندھوں پر ڈال دی جائیں ،عساکر کو جدید ترین ہتھیاروں کی سہولیات سے مزین کیا جائے کہ حکمرانوں سے یہ بوجھ سہارا نہیں جاتا۔انہیں تو اپنے عشرت کدوں کی رونق کی فکر لاحق رہتی ہے، ملک و ملت ان مسئلہ ہوتا تو ہر جانب بے عملی دکھائی نہ دیتی ۔سندھ ہو ،خیبر پختونخواہ ہو کے بلوچستان دہکتے ہوئے الائو ہیں جن کے درو دیوار لرز رہے ہیں ایک پنجاب ہے جس کی وزیر اعلیٰ لگن سے کام کرتی دکھائی دیتی ہیں ،انہوں نے پورا رمضان المبارک مہنگائی کے جن کو آہنی بوتل میں بند رکھا اور اب بھی جستجوئے پیہم میں مصروف نظر آتی ہیں ۔صحت کی فکر ،کسانوں کی پراگندہ حالی اور تعلیم ان کی ترجیحات ہیں اللہ کرے وہ استقلال کے اسی جذبے سے کام کرتی ہیں جس کا جنون ان پر سوار ہے۔عساکر کے سربراہ جن مخمصوںسے میں مبتلا ہیں ،جن واہموں سے نبرد آزما ہیں ان سے لڑنا دراصل ان کا محاذ نہیں ،وہ توجغرافیائی سرحدوں کے آمین جو کسی طور محفوظ نہیں ہیں دشمن اندر نہیں باہر بہت ہیں جنہیں ہمارا وجود کس طور برداشت نہیں، باقی اللہ مالک ہے۔ہر کوئی اپنے اپنے محاذ کی فکر کرے تو اچھا ہو۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کرنے کی رہے ہیں ہیں کہ

پڑھیں:

آصفہ بھٹو زرداری اپنے والد کی خیریت معلوم کرنے اسپتال پہنچ گئیں


فوٹو فائل

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما آصفہ بھٹو زرداری اپنے والد صدر مملکت آصف علی زرداری کی خیریت معلوم کرنے کیلئے اسپتال پہنچ گئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آصفہ بھٹو زرداری کی نجی اسپتال آمد ہوئی، جہاں انہوں نے صدر مملکت کی خیریت دریافت کی۔

آصفہ بھٹو نے ڈاکٹرز سے اپنے والد کی صحت سے متعلق معلومات لیں، ڈاکٹر عاصم نے آصفہ بھٹو کو مختلف رپورٹس سے آگاہ کیا۔

ڈاکٹر عاصم کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کی صحت میں مزید بہتری آئی ہے، ایک دو روز میں صدر مملکت اسپتال سے گھر منتقل  ہوجائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • چین کیساتھ تجارتی خسارہ حل کرنے تک ڈیل نہیں کرونگا، امریکی صدر کا اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے سے انکار
  • ریاض ایئرکو آپریشنز شروع کرنے کے لیے سرٹیفکیٹ کا اجرا
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • سچا آدمی اچھا آدمی
  • خوابوں کی تعبیر
  • آصفہ بھٹو زرداری اپنے والد کی خیریت معلوم کرنے اسپتال پہنچ گئیں
  • ملک کے ٹوٹنے کا خواب دیکھنے والی جماعت خود ٹکڑے ہوگئی، مریم اورنگزیب
  • چین کا امریکی ٹیرف کے خلاف اپنے ترقیاتی مفادات کا ہر صورت تحفظ کرنے کااعلان
  • ملک کے 3 ٹکڑوں کا خواب دیکھنے والی جماعت آج خود ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی، مریم اورنگزیب