تحریک آزادی کشمیر‘ میر واعظ نظربندی اور بھارتی بربریت
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہاہے کہ بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کے لئے علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھاہے اور کالے قوانین نافذ کرکے حریت رہنمائوں اورکارکنوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموںو کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ ، پبلک سیفٹی ایکٹ ، غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یواے پی اے اور دیگر کالے قوانین کے تحت حریت رہنمائوں، کارکنوں اور عام کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ان کے جائیدادیں ضبط کی جارہی ہیں،انہیں گرفتار اور نظربند کیا جارہا ہے اوردیگر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ کارروائیاں عالمی برادری کیلئے چشم کشا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام بھارتی ظلم و ستم کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس بھارت پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ بھارت کی ایجنسیاں اور وزارت داخلہ اپنے زرخرید ایجنٹوں کے ذریعے حریت کانفرنس کے خلاف پروپیگنڈا کرکے اسے بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ حریت کانفرنس کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لئے پرامن جدوجہد کررہی ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔
ترجمان نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی فوج، پولیس اور ایجنسیوں کو کشمیری عوام کی آوازدبانے اوران کے قتل عام کی ہدایت دیتے رہے ہیں لیکن وہ ہر قسم کے ظالمانہ ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام رہے۔ ترجمان نے کہا کہ جو بھی حریت کے آئین سے غداری کرے گا اس کا حریت کانفرنس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی مبنی حق جدوجہد کیلئے منظم اور متحد رہیں ۔
حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن قائم ہوسکے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہد کو دبا نے کی کوشش کررہا ہے لیکن بھارت اپنے اس مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں جنہیں رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی حریت رہنما، کارکن ، نوجوان، بزرگ ، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں کشمیری بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظر بند ہیں ۔کشمیری عوام حریت رہنمائوں اوردیگر نظربندوں کے صبرو استقامت اور جذبہ حریت کو سلام پیش کرتی ہے۔ انہوں نے تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ دہرایا۔ انہوں نے عالمی برادی پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا جائزہ لینے کے لئے علاقے میں اپنی ایک ٹیم بھیجے۔
ترجما ن نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے وقف بل کے ذریعے بھارت اور مقبوضہ جموںو کشمیر میں مسلمانوں اور وقف بورڈز کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی سازش کی ہے تاکہ ان کی ثقافت اور تشخص کو مٹایا جاسکے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں ۔
دوسری طرف میر واعظ عمر فاروق کو سعدہ کدل سرینگر میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت سے روکنے کیلئے گھر میں نظربند کردیا گیا۔ میرواعظ کو سعدہ کدل میںقرآنک ریسرچ انسٹی ٹیوب کے زیر اہتمام تقسیم انعامات کی ایک تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا تھا جس کا مقصد نوجوان اسلامی خطاطوں کو اعزاز دینا اور قرآنی خطاطی کی روایت کو فروغ دینا تھا۔ تقریب میں وادی بھر سے علمائے کرام، اسلامی اسکالرز اور آرٹ کے شائقین نے شرکت کرنی تھی۔میرواعظ کی مسلسل نظربندی اورخاص طوپر ایسے اہم مواقع پرا ن کی مذہبی اور سماجی خدمات پر پابندیاں انتہائی افسوسناک ہیں جن سے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
ادھرمقبوضہ کشمیرمیں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور صرف گزشتہ 11دن میں جنگلات میں آگ لگنے کے 94سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جس سے ماحولیاتی تحفظ اورقدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری کے حوالے سے شدید خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
24مارچ اور 3اپریل 2025ء کے دوران جموںوکشمیر کے کم از کم 15 اضلاع میںجنگلات میں آگ لگی۔ 2 اپریل کو ایک دن میں سب سے زیادہ آگ لگنے کے 35واقعات رپورٹ ہوئے، اس کے بعد 3اپریل کو اٹھارہ واقعات رپورٹ ہوئے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع اسلام آباد ہے جہاں لگ بھگ روزانہ آتشزدگی کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے دیگر اضلاع پلوامہ، بڈگام، گاندربل اور بانڈی پورہ میں بھی اکثرآتشزدگی کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔جموں خطے کے راجوری، رام بن، ریاسی، ڈوڈہ اور پونچھ اضلاع میں خاص طور پر یکم اپریل کے بعد سے جنگلات میں آگ کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔جموں و کشمیر ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے جنگلات میں آگ لگنے کے دو انتباہ جاری کیے ہیں۔ ان میں سے ایک میں10اپریل تک پورمنڈل اور کٹھوعہ کے قریب شدید آگ لگنے کا انتباہ جاری کیاگیا ہے جبکہ دوسرے انتباہ میں راجولتا، کالاکوٹ، سانبہ، کٹھوعہ اور لکھن پور کے ارد گرد شدید آگ کے خطرے سے خبردار کیاگیاہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ جنگلات میں آگ حریت کانفرنس واقعات رپورٹ کشمیری عوام آگ لگنے کے کے واقعات کے ذریعے کہ بھارت کشمیر کے
پڑھیں:
یاسین ملک عزم و حوصلے کی علامت ہیں، راجہ مظفر
سینئر کشمیری رہنما کا کہنا ہے کہ یاسین ملک کی رہائی صرف انفرادی آزادی کا معاملہ نہیں بلکہ اعتماد کو بحال کرنے اور مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کی طرف بڑھنے کا ایک قدم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں مقیم سینئر کشمیری رہنما راجہ مظفر نے کہا ہے کہ یاسین ملک ہمیشہ سے عزم و حوصلے کی علامت اور پُرامن مذاکرات کے داعی رہے ہیں اور مسئلہ کشمیر کو پُرامن طریقوں سے حل کرنے کےلیے پُرعزم ہیں۔ امریکا میں مقیم سینئر کشمیری رہنما راجہ مظفر نے بھارتی سپریم کورٹ میں یاسین ملک کے ویڈیو لنک پر دیے گئے بیان اور عدالتی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں یاسین ملک کے آج کے بیان سے ظاہر ہے کہ سات بھارتی وزرائے اعظم، جن میں پی وی نرسمہا راؤ، ایچ ڈی دیوے گوڑا، آئی کے گجرال، اٹل بہاری واجپائی، ڈاکٹر منموہن سنگھ، اور نریندر مودی کے ابتدائی دور شامل ہیں، نے ان کے ساتھ ایک سیاسی رہنما کے طور پر بات چیت کی۔ راجہ مظفر نے کہا کہ ان پر دہائیوں پرانے مقدمات کو دوبارہ کھولنا، ان کی سیاسی سرگرمیوں اور ان کی جماعت پر وادی کشمیر میں پابندی لگانا، 1994ء کے سیز فائر معاہدے کی روح کے خلاف ہے، جو سابقہ حکومتوں نے کیا تھا۔اس طرح کے اقدامات نہ صرف پچھلے معاہدوں کی تقدس پر سوال اٹھاتے ہیں بلکہ خطے میں امن کی راہ میں بھی رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم بھارتی حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ انصاف، مساوات اور مذاکرات کی اہمیت کو تسلیم کریں۔ یاسین ملک کی رہائی صرف انفرادی آزادی کا معاملہ نہیں بلکہ اعتماد کو بحال کرنے اور مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کی طرف بڑھنے کا ایک قدم ہے۔