بھارت منشیات فروشی کا گڑھ بن گیا، کروڑوں زندگیاں داؤ پر، امریکی انٹیلیجنس رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
امریکی انٹیلیجنس رپورٹ کے مطابق بھارت غیر قانونی فینٹینائل کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت منشیات فروشی کا گڑھ بن چکا ہے اور بھارت کی غیر ملکی سطح پر منشیات فروشی سے دنیا کے کروڑوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر ہیں۔
امریکا کی نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے یہ حیران کن انکشاف یو ایس ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کے اجلاس میں کیا۔ تلسی گبارڈ نے کہا کہ بھارت میکسیکو کے منشیات کے کارٹلوں کو غیر قانونی فینٹینائل پیشگی کیمیکل فراہم کرنے والا سرکردہ ملک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں بھارتی ریاست گجرات سے 3 لوگوں پر میکسیکو کو غیر قانونی طور پر فینٹینائل کی فراہمی کا الزام ہے۔ بھارتی ستیش کمار، ہریش سوتاریا اور یکتا آشیش کمار کو غیر قانونی طور پر ممنوعہ کیمیکل کی برآمد میں ملوث پایا گیا ہے۔ یہ لوگ غیر قانونی طور پر پابندی عائد کردہ ممالک میں فینٹینائل کی فراہمی میں ملوث ہیں۔
مزید پڑھیں: اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن نے منشیات فروخت کرنے کا اعتراف کرلیا
امریکی انٹیلیجنس کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت غیر قانونی منشیات کی فراہمی میں ملوث ہے۔ یہ بھارت کے لیے شدید خطرے کی گھنٹی ہے۔ بی بی سی کے مطابق بھارت بین الاقوامی سطح پر وسطی افریقہ کو بھی غیر قانونی منشیات فراہم کرتا ہے۔ نائیجیریا میں 40 لاکھ سے زائد افراد، بھارت سے سمگل شدہ افیون استعمال کر رہے ہیں۔
بھارت میں بننے والی یہ منشیات دیگر ممالک میں کروڑوں کا منافع کما کر ہزاروں زندگیاں برباد کر رہی ہیں۔ ان واقعات کے پیش نظر بھارت اس وقت دنیا میں منشیات کی اسمگلنگ کے لحاظ سے سرفہرست ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی انٹیلیجنس رپورٹ بھارت تلسی گبارڈ غیر قانونی فینٹینائل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی انٹیلیجنس رپورٹ بھارت تلسی گبارڈ غیر قانونی فینٹینائل امریکی انٹیلیجنس
پڑھیں:
آرٹیفشل انٹیلیجنس انسان جیسی ذہانت کب تک حاصل کرلے گی، یہ ترقی کتنی تشویشناک ہے؟
گوگل ڈیپ مائنڈ کے ایک نئے تحقیقی مقالے نے پیش گوئی کی ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) سنہ 2030 کے اوائل تک انسانی سطح کی ذہانت حاصل کرلے گی جو انسانیت کو مستقل طور پر تباہ بھی کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح فریب دے سکتی ہے؟
تحقیی مقالے میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت جسے آرٹیفیشل جنرل انٹیلیجنس (اے جی آئی) کہتے ہیں انسانیت کے لیے شدید خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔
ڈیپ مائنڈ کے شریک بانی شین لیگ نے یہ نہیں بتایا کہ اے جی آئی کس طرح بنی نوع انسان کے معدوم ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔ تاہم انہوں نے ان احتیاطی تدابیر کی نشاندہی کی ہے جو گوگل اور دیگر اے آئی کمپنیوں کو اے جی آئی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے اختیار کرنی چاہییں۔
مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت میں نیا انقلاب: مکمل زندگی کی ساتھی روبوٹک گرل آریا
یہ مطالعہ جدید اے آئی کے خطرات کو 4 بڑے زمروں میں تقسیم کرتا ہے جن میں اے آئی کا غلط استعمال، غلط ترتیب، غلطیاں اور ساختی خطرات شامل ہیں۔ یہ تحقیق خطرے کو کم کرنے کی حکمت عملی پر بھی روشنی ڈالتی ہے جو غلط استعمال کی روک تھام کے ارد گرد مرکوز ہے جہاں لوگ دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لیے اے آئی کا استعمال کر سکتے ہیں۔
فروری میں ڈیپ مائنڈ کے سی ای او ڈیمس ہاسابیس نے بتایا تھا کہ اے جی آئی جو کہ انسانوں جتنی یا اس سے بھی زیادہ ہوشیار ہے، اگلے 5 یا 10 سالوں میں ابھرنا شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسی تنظیموں کو اے جی آئی کی ترقی کے عمل کی نگرانی کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: ‘مصنوعی ذہانت سے خوفناک غربت پیدا ہو سکتی ہے’
“انہوں نے کہا کہ ایک ایسی بین الاقوامی تحقیق ہونی چاہیے جس میں اے جی آئی کی ترقی کی حدیں طے کی جائیں تاکہ اسے محفوظ تر بنایا جاسکے اور کسی ممکنہ نقصان سے بچا جاسکے۔
اے جی آئی کیا ہے؟اے جی آئی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی آگے کی شکل ہے۔ یہ ایک ایسی مشین ہو گی جس میں بالکل انسانوں کی مانند علم کو سمجھنے، سیکھنے اور متنوع ڈومینز میں لاگو کرنے کی صلاحیت ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل جنرل انٹیلیجنس اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت اور انسانیت کو خطرہ