اسرائیل پر راکٹوں سے وار، غزہ پر وحشیانہ کارروائیوں کا ذمہ دار امریکا ہے، حماس WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز

غزہ:حماس نے جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کی ذمہ دار براہ راست امریکا کے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کو قرار دیا اور القسام بریگیڈ نے کہا کہ اسرائیلی شہر اشدود پر راکٹوں سے حملہ کردیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کی مسلح ونگ القسام بریگیڈ نے اسرائیل کے ساحلی شہر پر حملے کا دعویٰ کیا ہے اور بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج کہہ رہی ہے کہ غزہ سے کئی راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔

قسام بریگیڈ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ساحلی شہر اشدود پر راکٹ حملوں شروع کردیے ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ حملہ غزہ پٹی میں اسرائیل کے حملوں میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے ردعمل میں کیے گئے ہیں۔

اسرائیل فوج نے کہا کہ غزہ سے 10 پروجیکٹائلز فائر کیے گئے ہیں اور ان میں سے اکثر کو ناکارہ بنانے کا دعویٰ کیا۔
فوج نے تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا تاہم اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا کہ ان حملوں میں اشکیلون اور گین یاونے میں کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور تین افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔
حماس نے بیان میں کہا کہ غزہ پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی ذمہ داری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔
حماس نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے قریبی علاقے تفاح میں بچوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا اور رفح، خان یونس اور دیر البلاح میں قتل عام کیا اور یہ تباہی کی جنگ کا تسلسل ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو حکومت کے وحشیانہ قتل عام کی براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نیتن یاہو کی جنگی جرائم کی مرتکب حکومت کو جرائم جاری رکھنے کے لیے سیاسی اور فوجی سرپرستی فراہم کر رہی ہے۔
حماس نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسف) سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے بچوں کے حوالے سے اپنی اخلاقی اور انسانی ذمہ داری پوری کریں اور ان کا قتل عام روک دیں۔
فلسطینی مزاحمتی تحریک نے کہا کہ نسل کشی کی جنگ روکنا عرب اور اسلامی ممالک اور عالمی برادری کے لیے ناگزیر ذمہ داری بن گئی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

جولانی کی مجبوریاں

اسلام ٹائمز: اسرائیلی حملوں کے بارے میں جولانی حکومت کی خاموشی کی اہم وجہ یہ ہے کہ وہ علاقائی کھلاڑیوں بالخصوص ترکیہ وغیرہ پر انحصار کر رہی ہے۔ دوسری طرف امریکہ کی بالواسطہ حمایت اسے اسرائیل کیخلاف کچھ کرنے سے روکتی ہے۔ اسکے برعکس عوامی مزاحمت روز بروز جولانی حکومت سے مایوس ہو رہی ہے۔ شامی عوام اپنی سرزمین کے دفاع کی خواہش مند ہے، جبکہ جولانی حکومت کا موقف اسکے برعکس ہے۔ اسکے نتیجے میں شام میں داخلی تناؤ اور کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے، جو خطے میں سلامتی کے توازن کو تبدیل کرسکتا ہے۔ تحریر: سید رضی عمادی

صیہونی حکومت نے جولانی حکومت کی خاموشی کے باعث شام پر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شام کے کچھ علاقوں میں لوگوں نے خود ہتھیار اٹھائے ہیں اور اس وقت صیہونی فوجیوں کے ساتھ باقاعدہ جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ شام پر اسرائیل کے حملے سے مغربی ایشیا میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور اس سے خطے میں نئے تنازعات اور عدم استحکام پیدا ہوسکتے ہیں۔ شام کے جنوب میں درعا صوبے میں الجبلیہ ڈیم کے قریب حماہ کے فوجی اڈے پر صیہونی حکومت نے شدید فضائی حملے کیے ہیں۔ اسی طرح اس علاقے میں زمینی فوجی کارروائی بھی جاری ہے۔ مقامی ذرائع نے اسرائیلی حکومت کے ڈرون طیاروں کے علاقے کے اوپر سے گزرنے اور فائرنگ کے مناظر کی بھی اطلاع دی ہے۔ ان حملوں میں اب تک درجنوں شامی شہید ہوچکے ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شام کی مختلف فوجی تنصیبات پر صیہونیوں کی فضائی بمباری کے بعد صیہونی فوجی دسیوں بکتربند گاڑیوں میں صوبہ درعا کے شہر "نوی" میں داخل ہونے کے علاوہ الجبلیہ ڈیم کے اطراف میں واقع جنگلوں تک آگے بڑھ گئے ہیں۔ ان حملوں کی مختلف ممالک کی طرف سے مذمت کی جا رہی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہر دور میں شام کی ارضی سالمیت، قومی وقار اور اقتدار اعلیٰ کی حمایت کی ہے۔ اسما‏عیل بقائی نے دمشق، حماہ، حمص اور درعا صوبوں میں شام کی فوجی اور شہری، سائنسی اور تحقیقاتی مراکز اور تنصیبات پر صیہونیوں کے فضائی اور زمینی حملوں کی شدید الفاظ مین مذمت کی۔

انہوں نے کہا صیہونیوں کے ہاتھوں شام کے سب سے قیمتی اثاثوں کی تباہی کا ذمہ دار ان ممالک کو بھی ٹھہرانا چاہیئے، جنہوں نے ان جرائم کا راستہ ہموار کیا ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران چند ماہ قبل خبردار کرچکا تھا کہ شام میں خلفشار سے صیہونی حکومت غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے غاصبانہ رویہ کو علاقے کے دیگر ممالک تک بھی پھیلا دے گی۔ انہوں نے کہا کہ تہران ماضی کی طرح شام کے عوام کے قومی وقار اور قدیم تمدن اور اس ملک کی ارضی سالمیت کے تحفظ پر زور دیتا ہے اور عالمی برادری بالخصوص علاقے کے ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم سے اپیل کرتا ہے کہ صیہونی حکومت کے باغیانہ رویے کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور اسے قانون کی کھلی خلاف ورزی اور دیگر ممالک پر دراندازی کی خاطر ذمہ دار ٹھہرائیں۔

ادھر سعودی خبر رساں ادارے "ایس پی اے" کے مطابق سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی قابض فورسز کی کارروائیاں شام اور خطے کی سلامتی و استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزیاں ہیں، جنہیں یکسر مسترد کرتے ہیں۔ سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں عالمی برادری بالخصوص سلامتی کونسل کے مستقل ارکان پر زور دیا گیا کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں اور شام و خطے میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر سنجیدگی سے حقیقی احتسابی عمل کو تیز کریں۔ جولانی حکومت کا کمزور ردعمل اس وقت سب سے اہم مسئلہ ہے۔ بشار اسد کے دور میں جب بھی شام پر اسرائیل کا حملہ ہوتا تو بشار کی فوج دفاعی میزائلوں کے ذریعے ضرور جواب دیتی، لیکن اب اس کے برعکس جولانی حکومت نے صرف لفظی مذمت پر اکتفا کیا ہوا ہے۔

اسرائیل کی مغربی حمایت بھی خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔ امریکہ اور مغرب کی حمایت سے اسرائیل نے ہمیشہ استفادہ کیا ہے۔ اسی طرح سلامتی کونسل کی اسرائیل کے خلاف غیر فعال حیثیت سے بھی اس غاصب حکومت نے بھرپور استفادہ کیا ہے۔ بہرحال اس وقت درعا اور نوئی جیسے علاقوں میں لوگوں نے اپنے طور پر  مسلح ہو کر اسرائیلی فورسز کے خلاف مزاحمت کی ہے۔ درعا کی مسجدوں سے اعلان کیا جا رہا ہے کہ عوام اسرائیلی فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں۔

اسرائیلی حملوں کے بارے میں جولانی حکومت کی خاموشی کی اہم وجہ یہ ہے کہ وہ علاقائی کھلاڑیوں بالخصوص ترکیہ وغیرہ پر انحصار کر رہی ہے۔ دوسری طرف امریکہ کی بالواسطہ حمایت اسے اسرائیل کے خلاف کچھ کرنے سے روکتی ہے۔ اس کے برعکس عوامی مزاحمت روز بروز جولانی حکومت سے مایوس ہو رہی ہے۔ شامی عوام اپنی سرزمین کے دفاع کی خواہش مند ہے، جبکہ جولانی حکومت کا موقف  اسکے برعکس ہے۔ اس کے نتیجے میں شام میں داخلی تناؤ اور کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے، جو خطے میں سلامتی کے توازن کو تبدیل کرسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کو تہس نہس کرنے کا منصوبہ؛ اسرائیلی وزیراعظم امریکا پہنچ گئے
  • غزہ پر نئے اسرائیلی حملے، صحافی سمیت کم ازکم پچیس افراد ہلاک
  • حماس کا اسرائیل پر راکٹ حملہ، ایک شخص زخمی، متعدد گاڑیاں تباہ
  • اسرائیل پر راکٹوں سے وار، اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کا ذمہ دار امریکا ہے، حماس
  • صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 120 فلسطینی شہید، حماس کا اسرائیل کو انتباہ
  • جولانی کی مجبوریاں
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری؛ حماس کمانڈر سمیت مزید 60 افراد شہید
  • صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 120 فلسطینی شہید، حماس نے اسرائیل کو خبردار کردیا
  • غزہ میں صورتحال بے قابو؛ صحافی، ڈاکٹر اور حماس کمانڈر سمیت 30 شہید