واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ جاری تجارتی جنگ کے تناظر میں ٹیرف کے نفاذ پر سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک چین کے ساتھ تجارتی خسارہ حل نہیں ہوگا، کوئی معاہدہ نہیں کریں گے۔

ٹرمپ نے عالمی اسٹاک مارکیٹس میں پیدا ہونے والی ہلچل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "کبھی کبھار آپ کو دوائی بھی لینی ہوتی ہے۔" ان کا کہنا تھا کہ چین کا ٹریڈ سرپلس ناپائیدار ہے اور اس پر یورپی و ایشیائی رہنماؤں سے بھی بات چیت کی جا چکی ہے۔

چند روز قبل ٹرمپ نے چین سمیت کئی ممالک پر جوابی ٹیرف نافذ کیے تھے، جس کے نتیجے میں صرف دو دنوں میں امریکی اسٹاک مارکیٹ سے 60 کھرب ڈالر کا سرمایہ غائب ہو گیا۔

دوسری جانب آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے امریکی ٹیرف کو عالمی معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا، جبکہ امریکی سینٹرل بینک کے سربراہ جیروم پاویل نے قیمتوں میں اضافے اور معیشت کی سست رفتاری کے خدشات کے باوجود شرح سود میں کمی سے انکار کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 54 فیصد ٹیرف لگایا ہے، جس کے ردعمل میں چین نے بھی 34 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ٹرمپ کی جانب سے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہ کیے جانے کی اصل وجہ سامنے آگئی

 

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہ کیے جانے کی اصل وجہ سامنے آگئی۔

گزشتہ دنوں امریکی صدر نے امریکا میں درآمدات پر کم از کم 10 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا اور کچھ ممالک پر اس 10 فیصد ٹیرف کے علاوہ اضافی ٹیرف بھی عائد کیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے یہ ٹیرف عائد کرتے ہوئے جہاں اپنے پرانے حریف چین پر 34 فیصد ٹیرف عائد کیا وہیں پرانے اتحادیوں کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر یورپی ممالک بھی ٹرمپ کے اس فیصلے کی زد میں آئے، تاہم روس پر اضافی ٹیرف عائد نہیں کیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا نے جب روس پر ٹیرف عائد نہ کیے جانے کا سوال وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ سے گیا تو انہوں نے سادہ سا جواب دیا کہ امریکا نے پہلے ہی روس پر تجارتی پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں اس وجہ سے روس کے ساتھ خاطر خواہ تجارت ہی نہیں ہوتی۔
بعد ازاں برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ امریکا نے ان ممالک پر بھی ٹیرف عائد کیا ہے کہ جن کے ساتھ تجارت کا حجم بہت معمولی ہے جبکہ امریکا اور روس کے درمیان سال 2024 میں 3 ارب 50 کروڑ ڈالر کی تجارت ہوئی۔
تاہم اب امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہ کیے جانے کی اصل وجہ سامنے آگئی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکا کی نیشنل اکنامک کونسل کی ڈائریکٹر کیوِن ہیسٹ نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روس کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے کے حوالے سے جاری مذاکرات کے باعث صدر ٹرمپ نے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہیں کیا۔
خیال رہے کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے حوالے سے امریکا کے روس اور یوکرین سے علیحدہ علیحدہ مذاکرات جاری ہیں اور اس حوالے سے امریکی اور روسی صدور کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو بھی ہوچکی ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • چین کیساتھ تجارتی خسارہ حل کرنے تک ڈیل نہیں کرونگا، امریکی صدر کا اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے سے انکار
  • کسی کا نقصان نہیں چاہتا، مگر ٹیرف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹیرف کے نفاذ کے بعد 50 سے زائد ممالک امریکا سے تجارتی مذاکرات کے خواہاں
  • 50 سے زائد ممالک کا ٹیرف میں کمی کے لیے ٹرمپ سے رابطہ
  • مودی، ٹرمپ اور ٹیرف
  • ٹرمپ کی جانب سے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہ کیے جانے کی اصل وجہ سامنے آگئی
  • پاکستانی سفیر کی امریکی نمائندے سے ملاقات، ٹیرف پر مثبت پیشرفت کی نوید سنا دی
  • ٹرمپ اور ٹیرف…ورلڈآرڈر میں بھونچال
  • وقت آگیا ہے ٹرمپ اپنے غلط اقدامات کو روک لیں، چین