قومی اسمبلی کا اہم اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت آج ہوگا۔
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج شام 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔ اجلاس کا 12 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا، ایجنڈے میں خواتین کے وراثتی حق میں رکاوٹوں کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس شامل ہے۔ اسپیکر ایازصادق قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس کا ایجنڈا 12 نکات پر مشتمل ہوگا۔ وزیرداخلہ محسن نقوی سوسائٹیز رجسٹریشن ترامیمی آرڈرز میں توسیع کی قرارداد پیش کریں گے۔ ایجنڈے کے مطابق خواتین کے وراثتی حق میں رکاٹوں کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس شامل ہے جبکہ فیڈرل بورڈ آف انٹرمینڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ایکٹ میں ترمیم بھی ایجنڈے کا حصہ ہے، اس کے علاوہ اسپیشل ٹیکنالوجی زونزاتھارٹی ایکٹ میں ترمیم بھی زیر غور آئے گی۔ نیشنل کمیشن فارہیومن رائٹس 2023،24 کی رپورٹ بھی اجلاس میں پیش کی جائے گی، اس کے علاوہ سابق فاٹا این ایف سی ایوارڈ کے مطابق حصہ نہ ملنے بارے توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
نہریں نکالنے کے منصوبے کیخلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا قومی اسمبلی میں احتجاج
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے احتجاج کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی ترجمان شازیہ مری کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ایکس ’ پر کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6 نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا۔خیال رہے کہ نہروں کی تعمیر کی مخالفت میں قرارداد 7 اپریل کو جمع کرائی گئی تھی اور اسے نہ تو مسلم لیگ (ن) اور نہ ہی ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہوئی۔
شازیہ مری نے لکھا کہ ’ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے جواب کے باوجود، پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے،’ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے آج کی کارروائی کے دوران ’ ہنگامہ آرائی’ کی۔خیال رہے کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے 15 فروری کو دریائے سندھ سے نہر نکال کر جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لئے چولستان کے ایک منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس پر عوامی سطح پر غم و غصہ اور سندھ میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔
سندھ اسمبلی نے مارچ میں دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے خلاف متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ معاہدہ طے پانے تک کسی بھی منصوبے، سرگرمیوں یا کام کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
شازیہ مری نے اپنے بیان میں پنجاب کے وزرا کو اس معاملے پر ’ اشتعال انگیز اور تقسیم کرنے والے’ بیانات کا ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں خلل ڈالنے پر تنبیہ کی۔
شازیہ مری نے لکھاکہ نہروں پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کا غیر ذمہ دارانہ رویہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا، حقیقت یہ ہے کہ ان دو نہروں کی منظوری پی ٹی آئی کے دور حکومت میں (اس وقت کے وزیر اعظم) عمران نیازی نے دی تھی، جس کی سندھ نے سختی سے مخالفت کی تھی۔’
شازیہ مری نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی اس ماضی کی غلطی کا ازالہ کرنا چاہتی ہے تو اسے ہماری قرارداد کی حمایت کرنی چاہئے۔ترجمان پیپلزپارٹی نے مزید کہاکہ ہمیں اس منصوبے کے خلاف متحد ہونا پڑے گا، کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ ’ انہوں نے کہا کہ ’ ملک بھر میں پانی کی تقسیم 1991 کے آبی تقسیم کے معاہدے کے مطابق ہونی چاہئے۔’
شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ منصفانہ آبی تقسیم کے لئے جدوجہد کی ہے اور اس معاملے پر پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماو¿ں نے اس منصوبے کو ’ یکطرفہ’ قرار دیا ہے۔گرین پاکستان انیشیٹو کے حصے کے طور پر چولستان نہری منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے 5 نہریں نکال کر کل 4.8 ملین ایکڑ بنجر زمین کو سیراب کرنا ہے، ان میں سے پانچ نہریں دریائے سندھ پر تعمیر کی جائیں گی جبکہ چھٹی دریائے ستلج سے نکالی جائے گی، جو پنجاب کے صحرائے چولستان کو سیراب کرنے کے لئے تقریباً 4,120 کیوسک پانی فراہم کرے گی۔
اس منصوبے کو پنجاب کے لئے گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے مگر سندھ میں اس کی سخت مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ سندھ کے عوام کا خیال ہے کہ اس منصوبے سے سندھ اپنے حصے کے طے شدہ پانی سے محروم ہوجائے گا۔
پنجاب حکومت نے 315دیہی مراکزصحت کوہسپتالوں کا درجہ دیدیا ، کیا کیا سہولیات فراہم کی جائیں گی ؟ اہم تفصیلات جانیے
مزید :