یہ کہانی جذبات اور یادوں سے جڑی ہے۔ سنور سنگھ، جو کینیڈا میں رہتے ہیں، اپنے نانا کی آخری خواہش پوری کرنے کے لیے پاکستان آئے۔ ان کے نانا، جو بھارت میں رہتے ہیں، اپنے آبائی گاؤں کڑیال کی گلیوں کو ایک بار پھر دیکھنا چاہتے تھے، مگر ویزا نہ ملنے کے باعث وہ خود نہیں آ سکے۔ نواسے نے نانا کی محبت اور خواہش کو سمجھتے ہوئے پاکستان کا ویزا حاصل کیا اور ان کی یادوں کو تازہ کرنے کے لیے خود اس گاؤں پہنچ گئے، جہاں ان کے خاندان کی جڑیں جڑی تھیں۔ یہ سفر محض سرحد پار کرنے کا نہیں بلکہ جذبات، تاریخ اور وراثت سے جڑنے کا تھا۔مزید جانیے اس ویڈیو میں ۔۔۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

مقدمات مقرر کرنے کے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات کا تنازع، 2 ججوں نے جسٹس بابر ستار کی تائید کردی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے مقدمات سماعت  کے لیے مقرر کرنے کے اختیار کے تنازع میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے جب کہ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے جسٹس بابر ستار کے آرڈر کی تائید کر دی ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق سنگل بینچ کے مقدمات اچانک ڈویژن بینچ کو منتقل کرنے پر دونوں ججز نے اظہارِ حیرانی کیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت سے منتقل مقدمے پر ڈویژن بینچ نے سماعت کی، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ سنگل بنچ کا کیس ڈویژن ببچ میں کس قانون کے تحت بھیجا جا سکتا ہے؟ فریقین کے وکلاء نے یک زبان ہوکر عدالت کو جواب دیا کہ ہم سب بھی اسی پر پریشان ہیں، قائم مقام چیف جسٹس کے آرڈر سے کیسز ڈویژن بنچ کو منتقل کیے گئے۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے استفسار کیا کہ کسی کو اس مخصوص اختیار سے متعلق معلوم ہے؟ وکیل نے کہا کہ جسٹس ارباب طاہر کے پاس شاید کوئی کیس تھا تو انہوں نے ڈویژن بنچ بنانے کیلئے لکھا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ یہ تو کمیشن بنانے کی درخواست ہے، 21 ٹیکس مقدمات بھی اس کے ساتھ ٹرانسفر کر دیے گئے، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس سنگل بنچ کے پاس ہے اور تفصیل میں کیس سنا جا چکا ہے۔

جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ ایکٹنگ چیف جسٹس کے کیس منتقل کرنے کے آرڈر میں کسی مخصوص قانونی شق کا حوالہ موجود نہیں، ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا بھی اس حوالے سے کوئی آرڈر موجود نہیں ہے۔ 

جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ جسٹس بابر ستار اس متعلق ایک آرڈر پاس کر چکے، جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس کے کیسز مقرر کرنے کے اختیارات سے متعلق لکھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ کیس ایک سنگل بنچ تفصیل میں سن چکا ہے، بغیر کسی جواز کے کیس دوسرے بنچ کو منتقل کرنا مناسب نہیں، رجسٹرار آفس کیسز کو قائم مقام چیف جسٹس کے سامنے رکھے۔

جسٹس محسن کیانی  نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈر کے تحت اپنے اختیارات کو مدنظر رکھ کر قانون کے مطابق آرڈر کریں، توقع ہے کہ مقدمات کی ہنگامی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ بنچز کے سامنے جلد مقرر کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہوا ڈائیلاگ نہیں، بریک تھرو کی خواہش ہے، فیصلہ عمران خان کا ہوگا، بیرسٹرگوہر
  • اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہوا ڈائیلاگ نہیں، بریک تھرو کی خواہش ہے، فیصلہ عمران خان کا ہوگا، گوہر
  • سعودی عرب نے پاکستان سمیت 14 ممالک پر عارضی ویزا پابندی عائد کردی
  • مقدمات مقرر کرنے کے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات کا تنازع، 2 ججوں نے جسٹس بابر ستار کی تائید کردی
  • بلاول اپنے نانا کی طرح طاقت کے استعمال کی دھمکی دے رہے ہیں، امان اللہ کنرانی
  • مریم نواز کا پنجاب میں ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پوری دنیا کے امن کی تباہی کا مجرم ہے، لیاقت بلوچ
  • دماغی امپلانٹ نے فالج سے متاثر مریضہ کی بولنے کی صلاحیت بحال کردی
  • سویڈن جانے کے خواہش مند پاکستانیوں‌ کے لیے خوشخبری آگئی