امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کریں گے، ایران
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ کا بیان امریکی صدر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کو ترجیح دیں گے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے ایران کو براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کر دی
ٹرمپ نے گزشتہ ماہ تہران سے واشنگٹن کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن سفارت کاری کی ناکامی کی صورت میں انھوں نے ایران پر بمباری کی دھمکی بھی دی تھی۔
جمعرات کو امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنا پسند کریں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ براہ راست مذاکرات اس فریق کے ساتھ بے معنی ہوں گے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل طاقت کے استعمال کی دھمکی دیتا ہے اور جو اپنے مختلف عہدیداروں سے متضاد موقف کا اظہار کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق انھوں نے مزید کہا کہ ہم سفارت کاری کے لیے پرعزم ہیں اور بالواسطہ مذاکرات کا راستہ آزمانے کے لیے تیار ہیں۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکا مذاکرات ہی چاہتا ہے تو دھمکیاں کیوں؟
اپنے ایک بیان میں ایرانی صدر نے کہا کہ ایران برابری کی بنیاد پر امریکا سے بات چیت چاہتا ہے۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے کہا ہے کہ ہم نے دشمن پر قابو پانے کا طریقہ سیکھ لیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: براہ راست مذاکرات کے ساتھ براہ راست نے کہا
پڑھیں:
امریکا مذاکرات ہی چاہتا ہے تو دھمکیاں کیوں؟ صدر مسعود پزشکیان
مسعود پزشکیان— فائل فوٹو بشکریہ رائٹرز نیوز ایجنسیایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکا مذاکرات ہی چاہتا ہے تو دھمکیاں کیوں؟
اپنے ایک بیان میں ایرانی صدر نے کہا کہ ایران برابری کی بنیاد پرامریکا سے بات چیت چاہتا ہے، ایک طرف دھمکی دوسری طرف مذاکرات کی پیشکش ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ امریکا آج نہ صرف ایران بلکہ دنیا کی تذلیل کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی رویہ مذاکرات کے مطالبے سے متضاد ہے۔