GAZA:

حماس نے جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کی ذمہ دار براہ راست امریکا کے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کو قرار دیا اور القسام بریگیڈ نے کہا کہ اسرائیلی شہر اشدود پر راکٹوں سے حملہ کردیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کی مسلح ونگ القسام بریگیڈ نے اسرائیل کے ساحلی شہر پر حملے کا دعویٰ کیا ہے اور بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج کہہ رہی ہے کہ غزہ سے کئی راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔

قسام بریگیڈ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ساحلی شہر اشدود پر راکٹ حملوں شروع کردیے ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ حملہ غزہ پٹی میں اسرائیل کے حملوں میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے ردعمل میں کیے گئے ہیں۔

اسرائیل فوج نے کہا کہ غزہ سے 10 پروجیکٹائلز فائر کیے گئے ہیں اور ان میں سے اکثر کو ناکارہ بنانے کا دعویٰ کیا۔

فوج نے تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا تاہم اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا کہ ان حملوں میں اشکیلون اور گین یاونے میں کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور تین افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی وحشیانہ قتل عام کی ذمہ دار ٹرمپ انتظامیہ ہے، حماس

حماس نے بیان میں کہا کہ غزہ پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی ذمہ داری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔

حماس نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے قریبی علاقے تفاح میں بچوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا اور رفح، خان یونس اور دیر البلاح میں قتل عام کیا اور یہ تباہی کی جنگ کا تسلسل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو حکومت کے وحشیانہ قتل عام کی براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نیتن یاہو کی جنگی جرائم کی مرتکب حکومت کو جرائم جاری رکھنے کے لیے سیاسی اور فوجی سرپرستی فراہم کر رہی ہے۔

حماس نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسف) سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے بچوں کے حوالے سے اپنی اخلاقی اور انسانی ذمہ داری پوری کریں اور ان کا قتل عام روک دیں۔

فلسطینی مزاحمتی تحریک نے کہا کہ نسل کشی کی جنگ روکنا عرب اور اسلامی ممالک  اور عالمی برادری کے لیے ناگزیر ذمہ داری بن گئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں کہا نے کہا کہ قتل عام

پڑھیں:

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو واشنگٹن پہنچ گئے

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اپریل ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو واشنگٹن پہنچ گئے ہیں جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سے ملاقات کریں گے جس میںمتوقع طور پر اسرائیل پر واشنگٹن کی جانب سے غیر متوقع ٹیرف کے نفاذ اور ایران سے بڑھتے ہوئے تناﺅ جیسے معاملات زیربحث آئیں گے امریکی صدر نے پچھلے اپنے”یومِ آزادی“ کے اعلان میں متعدد ممالک پر بلند محصولات کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے نیتن یاہو امریکی دارالحکومت میں ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے اولین غیر ملکی راہنما بن گئے ہیں.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے کے مطابق ہنگری کا دورہ ختم کرکے واشنگٹن پہنچنے والے نیتن یاہو کا بنیادی مقصد ہے کہ ٹرمپ کو ٹیرف کا فیصلہ واپس لینے پر آمادہ کریں یا کم از کم اسرائیلی درآمدات پر عائد 17 فیصد لیوی کو اس کے نافذ ہونے سے پہلے کم کر دیں بوڈاپیسٹ سے روانگی سے پہلے نیتن یاہو نے کہا کہ ان کی بات چیت کئی مسائل پر ہو گی جس میں اسرائیل پر نافذٹیرف بھی شامل ہے.

انہوں نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ سے ایک ایسے معاملے پر ملاقات کرنے والا اولین بین الاقوامی اور غیر ملکی راہنما ہوں جواسرائیل کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے مجھے یقین ہے کہ یہ خصوصی ذاتی تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان منفرد رشتے کی عکاسی کرتا ہے جو اس وقت بہت ضروری ہے. تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اسرائیل کے لیے محصولات سے استثنیٰ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تل ابیب کی بار ایلان یونیورسٹی میں شعبہ سیاسی علوم کے سربراہ جوناتھن رین ہولڈ نے کہا کہ اس دورے کی عجلت اس لحاظ سے معنی خیز ہے کہ ادارہ جاتی صورت میں نافذ ہونے سے پہلے یہ ٹیرف روک دیا جائے.

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی رعایت نہ صرف ٹرمپ کے شرقِ اوسط کے قریبی ترین اتحادی کو فائدہ دے گی بلکہ کانگریس میں موجود ریپبلکنز بھی اس سے خوش ہوں گے جن کے ووٹرز اسرائیل کا خیال رکھتے ہیں لیکن وہ اس وقت ٹرمپ کا سامنا کرنے کو تیار نہیں ہیں . اسرائیل نے نئے محصولات سے بچنے کی کوشش میں ٹرمپ کے اعلان سے ایک دن قبل پیشگی اقدام کیا اور امریکی سامان کے ایک فیصد پر باقی تمام ڈیوٹی اٹھا لی گئی تھی جو بدستور اس سے متوثر ہیں لیکن ٹرمپ نے پھر بھی اپنی نئی پالیسی یہ کہہ کر نافذ کر دی کہ امریکہ کا اسرائیل کے ساتھ تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہے جو امریکی فوجی امداد سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک ہے.

عبرانی یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر یانے سپٹزر نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ ان کے لیے ٹرمپ کو دکھانے کا ایک طریقہ بھی ہے کہ اسرائیل ان کے ساتھ ہے اگر اسرائیل کے لیے کسی رعایت کا اعلان ہوتا ہے تو مجھے حیرت نہیں ہو گی اور یہ دوسرے ممالک کے لیے ایک مثال ہو گی نیتن یاہو غزہ کی پٹی میں جنگ، فلسطینی سرزمین پر بدستور قید اسرائیلی قیدیوں اور ایران سے بڑھتے ہوئے خطرے پر بھی بات کریں گے.

متعلقہ مضامین

  • غزہ کو تہس نہس کرنے کا منصوبہ؛ اسرائیلی وزیراعظم امریکا پہنچ گئے
  • غزہ پر نئے اسرائیلی حملے، صحافی سمیت کم ازکم پچیس افراد ہلاک
  • اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو واشنگٹن پہنچ گئے
  • اسرائیل پر راکٹوں سے وار، غزہ پر وحشیانہ کارروائیوں کا ذمہ دار امریکا ہے، حماس
  • حماس کا اسرائیل پر راکٹ حملہ، ایک شخص زخمی، متعدد گاڑیاں تباہ
  • صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 120 فلسطینی شہید، حماس کا اسرائیل کو انتباہ
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری؛ حماس کمانڈر سمیت مزید 60 افراد شہید
  • صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 120 فلسطینی شہید، حماس نے اسرائیل کو خبردار کردیا
  • غزہ میں صورتحال بے قابو؛ صحافی، ڈاکٹر اور حماس کمانڈر سمیت 30 شہید