اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری، مزید 39 فلسطینی شہید ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، اور آج کے دن اب تک اسرائیلی بمباری میں 39 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں غزہ میں فلسطینیوں کا انسانی ڈھال کے طور پر استعمال، اسرائیلی فوجی نے سنسنی خیز انکشافات کردیے
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے کی گئی بمباری میں جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں 19 جبکہ غزہ سٹی کے زیتون محلے میں 2 افراد شہید ہوئے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کے دیر البلح میں ایک گھر پر فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں 8 فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
طبی ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ خان یونس میں 19، غزہ طوفہ اور اطراف میں 10 جبکہ دیر البلح میں 8 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی میں بھی حملے کیے ہیں، جس میں 2 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غیرملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے فضائی حملوں میں رہائشی عمارتوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ: عید کے موقعے پر اسرائیلی بمباری، 5 بچوں سمیت 8 افراد شہید
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے اب تک کی گئی بمباری میں 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی فوج بمباری جاری حماس غزہ فلسطین مزید شہادتیں وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج فلسطین مزید شہادتیں وی نیوز اسرائیلی فوج کی فلسطینی شہید کی جانب سے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 14 سالہ فلسطینی نژاد امریکی لڑکا شہید
فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے کے علاقے ترمسعیا میں ایک 14 سالہ فلسطینی نژاد امریکی شہری عمر محمد ربیع کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔
ترمسعیا کے میئر عدیب لافی نے رائٹرز کو بتایا کہ عمر ربیع اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ قصبے کے داخلی راستے پر موجود تھا جب ایک اسرائیلی آبادکار نے ان پر گولیاں چلائیں۔ بعد ازاں اسرائیلی فوج نے عمر کو حراست میں لیا اور پھر اسے مردہ قرار دے دیا۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ماورائے عدالت قتل قرار دیا اور کہا کہ یہ اسرائیل کی مسلسل استثنیٰ کی پالیسی کا نتیجہ ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ترمسعیا میں ایک انسداد دہشتگردی کارروائی کے دوران ان کے فوجیوں نے "تین دہشتگردوں" کو پہچانا جو سڑک پر پتھراؤ کر کے شہریوں کو خطرے میں ڈال رہے تھے۔ فوج کے مطابق، "فوجیوں نے دہشتگردوں پر فائرنگ کی، ایک کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا۔"
واقعے نے عالمی سطح پر تشویش کو جنم دیا ہے، خاص طور پر اس وجہ سے کہ عمر ربیع امریکی شہریت رکھتا تھا اور کم عمر تھا۔