خیبر؛ کروڑوں روپے مالیت کی منشیات کی اسمگلنگ ناکام
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
خیبر:
میلواڈ پولیس نے کروڑوں روپے مالیت کی ہیروئن اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے ملزم کو منشیات سمیت گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔
پولیس نے بتایا کہ خیبر کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر رائے مظہر اقبال کی قیادت میں ضلع بھر میں منشیات فروشوں اور اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کامیابی کے ساتھ جاری ہے اور پولیس نے کروڑوں مالیت کی ہیروئن کی اسمگلنگ ناکام بنا دی ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایس ایچ او میلواڈ نوشاد خان کی نگرانی میں ایڈیشنل ایس ایچ او مغرب خان نے دیگر پولیس نفری کے ہمراہ خصوصی ناکہ بندی کے دو ران مشکوک کیری ڈبہ سے کروڑوں روپے مالیت کی ہیروئن برآمد کی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ گاڑی کے خفیہ خانوں سے مجموعی طور پر 15 پیکٹ ہیروئن برآمد کی گئی اور ملزم عنایت اللہ ساکن جمرود کو گرفتار کر کے حوالات منتقل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم منظم منشیات اسمگلنگ گینگ کا کارندہ ہے جو ملک کے دیگر حصوں کو بھی منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث رہا ہے۔
ڈی پی او رائے مظہر اقبال نے کامیاب کارر وائی پر میلواڈ پولیس کی پوری ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی اور پو لیس پارٹی کو انعامات دینے کے احکامات جاری کیے۔
انہوں نے کہا کہ منشیات فروشوں، اسمگلروں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی اور منشیات کے گھناؤنے کاروبار سے وابستہ عناصر کے خلاف کاروائیاں مزید تیز کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مالیت کی
پڑھیں:
متنازع وقف بل کیخلاف بھارت میں ہنگامے،پولیس تشدد، درجنوں گرفتار یاں
حکومت اقلیتوں کی وقف املاک پر قبضے کی کر رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے، مظاہرین
اپوزیشن، مسلم تنظیموں ، انسانی حقوق کے اداروں نے بل اقلیتوں کے خلاف قرار دے دیا
بھار ت میں متنازع وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد پورا بھارت احتجاج کی لپیٹ میں آ گیا ۔ بل کی منظوری کے صرف چند گھنٹوں بعد کولکتہ، رانچی، احمد آباد، منی پور، جمئی اور دیگر شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احمد آباد میں بڑی تعداد میں لوگوں نے بل کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کیا، جہاں پولیس نے مظاہرین پر تشدد کرتے ہوئے 50 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ کولکتہ میں بھی زبردست مظاہرے ہوئے جہاں مظاہرین نے وقف بل واپس لو کے نعرے لگائے۔رانچی میں ایکرا مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور مطالبہ کر رہے تھے کہ بل میں کی گئی ترامیم ان کے مذہبی اور قانونی حقوق کو متاثر کر رہی ہیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اقلیتوں کے وقفی املاک پر قابض ہونے کی کوشش کر رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ سب سے بڑا احتجاج شمال مشرقی ریاست منی پور میں ہوا، جہاں عوام نے متنازع بل کو مسترد کرتے ہوئے مودی حکومت پر کڑی تنقید کی۔ منی پور مودی حکومت کی مسلم دشمن پالیسیوں کے باعث بداعتمادی کا گڑھ بن چکا ہے۔بہار کے ضلع جمئی میں واقع رضا نگر غوثیہ مسجد کے باہر بھی سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے وزیراعلی نتیش کمار اور دیگر بی جے پی رہنمائوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور آئندہ انتخابات میں بی جے پی کے خلاف ووٹ دینے اور بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ اترپردیش میں احتجاج کے خدشے کے پیش نظر پولیس ہائی الرٹ پر ہے، جبکہ بھارتی سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس میں وقف ترمیمی بل کے خلاف درخواستیں دائر کر دی گئی ہیں۔ اپوزیشن، مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے بل کو اقلیتوں کے خلاف اقدام قرار دیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ اس قانون کا مقصد مسلمانوں کے وقفی اداروں کو کمزور کرنا اور ان کی جائیدادوں پر قبضہ جمانا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی مسلم دشمن پالیسی بھارت کے سیکولر تشخص کے لیے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے، اور وقف بل اس کی تازہ ترین مثال ہے۔