عالم اسلام کے حکمران اسرائیل کیساتھ تعلقات منقطع کریں، یکجہتی فلسطین کانفرنس کراچی
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
مقررین نے کہا کہ حکومتِ پاکستان عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کی حمایت میں جارحانہ سفارتکاری کا عمل تیز کرے، پاکستان سے غاصب اسرائیلی ریاست کا دورہ کرنے والے نام نہاد صحافیوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ پر مسلسل امریکی و اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کی اپیل پر پاکستان میں بھی یوم ارض فلسطین منایا گیا اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہال میں یکجہتی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں سیاسی و مذہبی قائدین سمیت سول سوسائٹی، اساتذہ، وکلاء، طلباء برادری سمیت مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات شریک ہوئے۔ کانفرنس میں پی ایل ایف کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم، تحریک انصاف کے سینئر رہنما فردوس شمیم نقوی، جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی سید اعجاز الحق، سابق سفیر غلام رسول بلوچ، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ شبیر میثمی، مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی علامہ عقیل انجم قادری، علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی سمیت اقلیتی برادری کے رہنماؤں پاسٹر ایمانوئیل صوبہ اور سکھ رہنما مگھن سنگھ و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ غزہ، یمن، لبنان اور شام پر امریکی و اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، عالم اسلام کے حکمران غزہ کی کم سے کم مدد کرنے کیلئے غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کریں، عوام امریکی و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کی حمایت میں جارحانہ سفارتکاری کا عمل تیز کرے، پاکستان سے غاصب اسرائیلی ریاست کا دورہ کرنے والے نام نہاد صحافیوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے، فلسطینیوں کی سیاسی و اخلاقی اور مالی مدد جاری رکھی جائے۔
مقررین نے کہا کہ کہ فلسطینی مزاحمت کے محور نے دنیا بھر کے عوام کو بیدار کر دیا ہے، آج مغربی ممالک سمیت دنیا کے ہر کونے میں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں آواز اٹھ رہی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کا وجود غرق ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عالمی ادارے غزہ، یمن، لبنان اور شام پر امریکی اور اسرائیلی جارحیت کو نہیں روک سکتے تو ایسے اداروں کا کیا فائدہ؟۔ انہوں نے مسلم امہ کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ آپس میں متحد ہو جائیں اور اتحاد کا راستہ اختیار کرتے ہوئے غزہ کے عوام کی مدد کریں، غزہ میں حماس، لبنان میں حزب اللہ اور یمن میں انصار اللہ یہ باقاعدہ سیاسی اور قانونی حیثیت رکھنے والی جماعتیں ہیں اور پاکستان میں فلسطینیوں کی مزاحمت کو دہشتگرد کہنے والے امریکی و اسرائیلی ایجنٹ ہیں۔
مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں فلسطین کاز کے خلاف اٹھنے والی آوازیں دراصل نظریہ پاکستان کی دشمن ہیں، پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور پاکستان اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا، تاہم پاکستان میں کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ غاصب اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنائے یا تسلیم کرنے کی سازش کرے۔ مقررین نے کہا کہ غزہ پر ظلم انتہا کو پہنچ چکا ہے اور افسوس کی بات ہے کہ قطر کے فوجی اسرائیلی فضائیہ کے فوجیوں کے ساتھ یونان میں مشقیں کر رہے ہیں، ترکی، اردن، مصر، بحرین کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات جاری ہیں، جو انتہائی شرمناک ہے۔
یوم ارض فلسطین کانفرنس میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین،سول سوسائٹی اور مختلف طبقات کے لوگوں میں محمد حسین محنتی، اسرار عباسی، صحافی خالد محمود، بشیر سدوزئی، میجر (ر) قمر عباس،ڈاکٹر ذیشان اقبال، مفتی مرتضیٰ رحمانی، مولانا رضی حیدر، مولانا مختار امامی، مولانا ملک غلام عباس، مولانا حیات عباس، مولانا سفیر نقوی، مفتی محمد داؤد، مفتی عبدالمجید، شہزاد مظہر، علامہ باقر حسین زیدی، عدنان بھٹی، ابراھیم چترالی، خالد راؤ، ارم بٹ، خالدہ اقبال، مفتی علی مرتضیٰ، علامہ مبشر حسن، پیر سید اشرفی، پیر معاذ نظامی، عبد الوحید یونس، ایڈوکیٹ ملک طاہر، اسلم فاروقی، ناصر حسینی، عباس کشمیری سمیت اے پی ایم ایس او، اصغریہ اسٹوڈنٹس اور آئی ایس او کے عہدیداروں اور نوجوان طلباء و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی و اسرائیلی مقررین نے کہا کہ فلسطینیوں کی پاکستان میں پاکستان کے کے ساتھ کے خلاف
پڑھیں:
ملکی صورتحال نازک،حکمران ہوش کے ناخن لیں،فضل الرحمان
ملکی صورتحال نازک،حکمران ہوش کے ناخن لیں،فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
ڈیرہ اسماعیل خان( محمد ریحان )جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بردباری، اصلاحی طرز فکر اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نفرت اور تصادم کی سیاست سے ملک مزید عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے، جبکہ برداشت اور قومی مفاد کو ترجیح دے کر ہی پاکستان مخالف قوتوں کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔
یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ شورکوٹ پر جماعتی عہدیداروں، میڈیا نمائندگان اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام رواں ماہ ایک اہم اور اعلی سطحی جماعتی اجلاس منعقد کر رہی ہے، جس میں آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کا آپس میں اتفاقِ رائے خوش آئند ہے، تاہم ان کے باہمی اختلافات بھی ختم ہونا ضروری ہیں تاکہ ایک متحد سیاسی قیادت ملک کو درپیش چیلنجز کا موثر طریقے سے مقابلہ کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے اور صوبے میں کرپشن کے الزامات صرف سیاسی مخالفین کی باتیں نہیں رہیں بلکہ یہ عوامی سطح پر موضوع گفتگو بن چکے ہیں۔ملک میں بدامنی اور بالخصوص بلوچستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان مسائل کے حل کے لیے مخلصانہ اور ذمے دارانہ اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگلے ہفتے لاہور میں جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی عمومی مجلس کا اجلاس بلایا گیا ہے،
جس میں یہ اہم فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا جماعت دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر آئین، جمہوریت اور عوامی حقوق کی جدوجہد کرے یا اپنے پلیٹ فارم سے اکیلے یہ سفر جاری رکھے۔انہوں نے واضح کیا کہ جمعیت علمائے اسلام کا مقصد آئین کی سربلندی، پاکستان کی سلامتی اور عوامی وقار کی بحالی ہے اور اس مشن کے لیے ہر ممکن راستہ اختیارکیاجائیگا۔