Islam Times:
2025-04-07@15:13:04 GMT

ٹرمپ کی ایران کو دھمکیاں

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: ٹرمپ کی ایران کو دھمکیاں  
Trump's threats to Iran
مہمان تجزیہ نگار: سید راشد احد
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
 تاریخ: 6 اپریل 2025

ابتدائیہ
اتوار۲۵مارچ کو این بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'اگر وہ (ایرانی حکام) معاہدہ نہیں کرتے تو پھر بمباری ہو گی اور بمباری بھی ایسی جو انھوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہو گی۔‘
ٹرمپ کی اس گیدڑ بھبکی کے جواب میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کے روز خبردار کیا کہ اگر امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی پر عمل کرتے ہوئے ایران پر حملہ کرتا ہے تو اسے سخت جواب دیا جائے گا
اسی طرح رہبر انقلاب اسلامی کے سینئر مشیر اور سابق اسپیکر علی لاریجانی نے کہا ہے رہبر انقلاب کا فتوی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنائے گا، لیکن اگر امریکہ نے کوئی بڑی غلطی کی، تو ایران عوام کے دباؤ کے نتیجے میں ایٹمی ہتھیار بنانے پر مجبور ہوجائے گا۔ امریکی ماہرین خود بھی سمجھ چکے ہیں کہ ایران پر حملہ اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی طرف لے جائے گا۔
ذرائع کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے ایران کے خلاف امریکی دھمکیوں کو نامناسب قرار دیا۔
 انہوں نے کہا کہ ہم امریکی دھمکیوں کو ایرانی فریق کے خلاف ڈکٹیشن کا ذریعہ سمجھتے ہیں، تاہم یہ طرزعمل صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا دے گا اور مجموعی طور پر، مشرق وسطیٰ میں تنازع کے خطرے سے بچنے کے لئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ 

خلاصہ  گفتگو و اہم نکات:   ٹرمپ کی آمد نے خطہ کو بارود کا ڈھیر بنا دیا ہے۔
امریکی اسٹیبلشمنٹ نے ٹرمپ کو دوبارہ اقتدار اپنے زوال کو روکنے کے لئے دیا ہے
انسانی سماج پہ امریکی سامراج کی طاقت کا رُعب ختم ہوتا جارہا ہے
ٹرمپ کے پاس بھی صرف شعلہ بیانیاں اور خالی خولی باتیں ہیں
امریکہ کا سمندری راستوں پہ بھی قبضہ و اختیار ختم ہوچکا ہے
ٹرمپ کے ذریعے صیہونی قوتیں امریکی ضعف شدہ اقتدار کو بحال کرنے کا خواب دیکھ رہی ہیں
ایران کو دھمکیاں دینے کے بعد تو امریکہ کے روایتی حلیف بھی اس کا ساتھ نہیں دے رہے
چین اور روس ، فرانس جیسے ملک  بھی خاموش تماشائی نہیں بنیں گے
ایران تو امریکی دھمکیوں کسی خاطر میں نہیں لارہا
ایران تو براہ راست مذاکرات کرنے کو بھی تیار نہیں
مذاکرات کے حوالے سے امریکہ تو ایران کے لئے ناقا بلِ اعتبار ملک ہے
ایران کسی بھی طرح نہ تو خوفزدہ ہے، اور نہ ہی کمزور ہے
رہبر معظم نے امریکہ کو واضح طور پہ کہہ دیا تمہیں اپنی حرکت پہ طمانچے پڑیں گے
امریکی و صیہونی صرف معصوم عوام کے قتل عام کے عادی ہیں
گزشتہ پچھتر برس سے فلسطینی و لبنانی اور یمنیوں کی مزاحمت نے ثابت کردیا   کہ موت سے خوف نہیں
عالمی اقتصادی صورت حال میں امریکہ کساد بازاری بڑھتی جارہی ہے
امریکی اسٹیبلشمنٹ پہ احمق اور بے وقوف مسلط ہیں
اسلامی انقلاب دنیا کی مظلوم اقوام کو سامراج کے خلاف قیام کا حوصلہ عطا کیا ہے
اب تو امریکی اتحادی بھی ایران کے خلاف اپنی سرزمین دینے سے انکاری ہیں
اس وقت ٹرمپ کی امریکی پالیسیاں ان کے ضعف اور کمزوری کا اظہار ہیں
امریکی سامراج اور صیہونی اب زوال کے نشیب میں گرتےجارہے ہیں
قطر اب بھی اسرائیل کے ساتھ مل کر جنگی مشقیں کررہا ہے
عرب ممالک میں صرف یمنی  و لبنانی مجاہدین ہیں جو  امریکہ و اسرائیل کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں
لگتا یہ ہے کہ امریکی سامراج کے ساتھ ساتھ صیہونی قوت کا ڈرامہ اختتام ہورہا ہے
   
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران کے ٹرمپ کی کے خلاف

پڑھیں:

یمن میں امریکی "بھوت" کی ناکامی

اسلام ٹائمز: سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کے دوران بھی امریکہ نے گذشتہ برس اکتوبر میں دو اسٹریٹجک بی 2 بمبار طیاروں کے ذریعے یمن پر فضائی بمباری کی تھی۔ امریکہ ان طیاروں کے ذریعے اپنے بقول انصاراللہ کی زیر زمین سرنگوں کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔ اگرچہ ان حملوں میں کئی سرنگیں تباہ بھی ہوئیں لیکن سیٹلائٹ تصاویر نے امریکہ کی شکست کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ امریکہ میں مقیم مغربی ایشیا امور کے ماہر محمد الباشا اس بارے میں کہتے ہیں: "کہا گیا ہے کہ امریکی حملوں میں کئی سرنگیں تباہ ہوئی ہیں لیکن سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف سرنگوں کے دہانے تھے اور یمنیوں نے نئے دہانے کھول لیے ہیں۔" فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک یمن پر زمینی حملہ انجام نہیں پاتا فضائی بمباری کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اس سے انصاراللہ کی فوجی طاقت کمزور نہیں کی جا سکتی۔ تحریر: علی احمدی
 
امریکہ نے یمن پر فضائی حملے زیادہ شدید کر دیے ہیں لیکن اس کے باوجود مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے حال ہی میں اپنی تقریر میں بھوت کے نام سے معروف جدید ترین امریکی بمبار طیاروں کے ذریعے یمن پر امریکی فضائی حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "بعض دن تو امریکہ کے فضائی حملوں کی تعداد 90 تک جا پہنچتی ہے لیکن اس کے باوجود الحمد للہ امریکہ کو شکست ہوئی ہے اور ہماری فوجی طاقت پر ان حملوں کا کوئی برا اثر نہیں پڑا۔ امریکہ کے فضائی حملے ملت فلسطین کی حمایت میں جاری ہماری فوجی کاروائیوں کو نہیں روک پائے اور نہ ہی بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور خلیج عدن میں اسرائیل اور اس کے حامیوں کی تجارتی کشتیوں کی آمدورفت بحال ہو سکی ہے۔ امریکہ کو یمن کے حریت پسند رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی شکست ہوئی ہے۔"
 
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ کو شکست ہوئی ہے اور خدا کی مدد سے مستقبل میں بھی اسے شکست ہو گی اور وہ اپنے مذموم اہداف حاصل نہیں کر پائے گا کیونکہ ہماری عوام خدا پر بھروسہ کرتی ہے، کہا: "یمن پر شدید فضائی حملے کوئی نئی بات نہیں ہے اور امریکہ نے گذشتہ آٹھ سال سے ہمارے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے۔ امریکہ کی وزارت دفاع کے عہدیداران یمن میں اپنی شکست اور ہماری فوجی طاقت کم کرنے میں ناکامی کا اعتراف کر چکے ہیں۔ ہماری قوم کے سامنے خدا کے راستے پر جہاد کا طویل راستہ موجود ہے۔ ہم امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جہاد کے دسویں سال میں ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل سے براہ راست جنگ ہماری خواہش تھی۔ موجودہ جنگ ہمارے اور اسرائیلی دشمن کے درمیان ہے جبکہ امریکہ بھی اس کا ایک حصہ ہے۔ ہم ان کی طرح نہیں ہیں جو اسرائیلی دشمن کے مجرمانہ اقدامات پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔"
 
سوشل میڈیا پر جنگ کی منصوبہ بندی
یمن کے خلاف ٹرمپ حکومت کی فوجی کاروائی کی تفصیلات گذشتہ ہفتے اس وقت منظرعام پر آ گئیں جب امریکہ کے اعلی سطحی سیکورٹی عہدیداران نے غلطی سے ایک صحافی کو بھی سگنل نامی میسنجر پر اپنے خصوصی گروپ میں شامل کر لیا تھا۔ امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے سگنل کے چیٹ گروپ میں لکھا کہ "انصاراللہ کے معروف ترین میزائل محقق اپنی منگیتر کے گھر میں داخل ہوتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں"۔ اس نے اس بارے میں کچھ نہیں لکھا کہ آیا اس کے اہلخانہ بھی شہید ہو گئے ہیں یا نہیں اور یہ کہ عام شہریوں کا جانی نقصان کم کرنے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کی گئی تھی۔ امریکہ کے نائب صدر جیرالڈ وینس نے اس کا جواب دیا "بہت اعلی" اور اس کے بعد امریکی پرچم، آگ کے شعلے اور انگوٹھے کی ای موجیز بھی ارسال کیں۔
 
اسٹریٹجک علاقوں پر بمباری
امریکہ نے یمن کے دارالحکومت صنعا، ساحلی شہر حدیدہ اور اسٹریٹجک علاقے صعدہ کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملے جو برطانیہ کی مسلح افواج کے تعاون اور پشت پناہی سے انجام پا رہے ہیں زیادہ تر گنجان آباد علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جہاں عام شہری بھی ان کی زد میں ہیں۔ انصاراللہ یمن سے قریب سبا نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ نے دو بار ایک کینسر اسپتال کو بمباری کا نشانہ بنایا جو یمن کے شمال میں واقع ہے۔ رپورٹ میں اس اقدام کو عام شہریوں اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر مبنی جنگی جرم قرار دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں دسیوں عام شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس بارے میں خودمختار ذرائع نے بھی بڑی تعداد میں عام شہریوں کے جانی نقصان کی اطلاع دی ہے۔
 
سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کے دوران بھی امریکہ نے گذشتہ برس اکتوبر میں دو اسٹریٹجک بی 2 بمبار طیاروں کے ذریعے یمن پر فضائی بمباری کی تھی۔ امریکہ ان طیاروں کے ذریعے اپنے بقول انصاراللہ کی زیر زمین سرنگوں کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔ اگرچہ ان حملوں میں کئی سرنگیں تباہ بھی ہوئیں لیکن سیٹلائٹ تصاویر نے امریکہ کی شکست کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ امریکہ میں مقیم مغربی ایشیا امور کے ماہر محمد الباشا اس بارے میں کہتے ہیں: "کہا گیا ہے کہ امریکی حملوں میں کئی سرنگیں تباہ ہوئی ہیں لیکن سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف سرنگوں کے دہانے تھے اور یمنیوں نے نئے دہانے کھول لیے ہیں۔" فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک یمن پر زمینی حملہ انجام نہیں پاتا فضائی بمباری کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اس سے انصاراللہ کی فوجی طاقت کمزور نہیں کی جا سکتی۔
 
یمن میں امریکہ کے جنگی جرائم
یمن پر فضائی جارحیت کا جائزہ لینے والے تحقیقاتی گروپ یمن ڈیٹا پراجیکٹ نے ایکس پر اپنے پیغام میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے یمن پر فضائی جارحیت شروع ہونے کے پہلے ہفتے میں چار بچوں سمیت 25 عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ کے نصف سے زیادہ فضائی حملے شہری تنصیبات، اسکول، شادی ہال، شہری آبادی اور قبائلی خیموں پر انجام پائے ہیں۔ پہلا حملہ 15 مارچ کی سہ پہر انجام پایا جس میں کم از کم 13 عام شہری شہید اور 9 زخمی ہو گئے۔ ایئر وارز نامی ایک اور تحقیقاتی گروپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حملوں میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شہید ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ کم از کم دو بچے جن کی عمریں 6 ماہ اور 8 برس تھیں، صعدہ کے شمال میں شہید ہوئے ہیں جبکہ تیسرا گمشدہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے روس پر اضافی ٹیرف کیوں نہیں لگایا؟ اصل وجہ سامنے آگئی
  • ایران کا امریکہ کیساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار،
  • ایران نے امریکی صدر ٹرمپ کی براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا
  • امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کریں گے، ایران
  • امریکا مذاکرات ہی چاہتا ہے تو دھمکیاں کیوں؟ صدر مسعود پزشکیان
  • یمن میں امریکی "بھوت" کی ناکامی
  • امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کر دی
  • امریکہ، قومی سلامتی ایجنسی کا ڈائریکٹر برطرف
  • کیا ایران پر حملہ ہوگا؟