اسٹریٹیجک دھاتیں: یورپی یونین کے سینتالیس منصوبوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اپریل 2025ء) برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یورپی کمیشن کی جاری کردہ ایک فہرست میں جو تقریباﹰ چار درجن منصوبے گنوائے گئے ہیں، ان پر عمل کرتے ہوئے اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل 17 دھاتوں اور مادوں میں سے 14 کی اس بلاک میں پیداوار میں واضح اضافہ کیا جائے گا۔
اہم دھاتیں: یورپی یونین کا چین پر خطرناک حد تک انحصار
یہ دھاتیں یا مادے ایسے ہیں، جن کا سلامتی کے شعبے کے ساتھ ساتھ توانائی کی پیداوار کے عمل میں بھی روایتی کے برعکس زیادہ ماحول دوست طریقوں کی ترویج میں استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔
انتہائی اہم خام مادوں سے متعلق یورپی قانونیورپی کمیشن نے اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل دھاتوں اور مادوں سے متعلق منصوبوں کی جو فہرست جاری کی ہے، وہ 2023ء میں منظور کردہ ایک قانون پر عمل درآمد کا حصہ ہے۔
(جاری ہے)
انتہائی اہم خام مادوں سے متعلق یہ یورپی قانون Critical Raw Material Act کہلاتا ہے۔
اس یورپی ایکٹ میں طے کیا گیا ہے کہ 2030ء تک یورپی یونین 'اسٹریٹیجک میٹلز‘ کے شعبے میں اپنی جملہ ضروریات کے 10 فیصد حصے کی کان کنی خود کرے گی، ان ضروریات کے لیے 40 فیصد دھاتیں اور مادے اس بلاک کے رکن ممالک خود پروسیس کریں گے اور 25 فیصد ضروریات کو استعمال شدہ اسٹریٹیجک دھاتیں ری سائیکل کر کے پورا کیا جائے گا۔
روڈیم دھات اس قدر مہنگی کیوں ہوتی جا رہی ہے؟
یورپی کمیشن کے مطابق یہ 47 منصوبے یونین کی رکن ریاستوں میں سے جن 13 ممالک میں مکمل کیے جائیں گے، ان میں بیلجیم، فرانس، اٹلی، جرمنی، اسپین، ایسٹونیا، چیک جمہوریہ، یونان، سویڈن، فن لینڈ، پرتگال، پولینڈ اور رومانیہ شامل ہیں۔
اسٹریٹیجک دھاتیں ہیں کون کون سی؟یورپی کمیشن کی اس فہرست میں جن دھاتوں اور بنیادی قدرتی مادوں کو 'اسٹریٹیجک میٹلز اینڈ مٹیریلز‘ میں شمار کیا گیا ہے، ان میں المونیم، تانبہ، نکل، بیٹریوں میں استعمال ہونے والا بنیادی عنصر لیتھیم اور ایسی نایاب لیکن قیمتی ارضیاتی دھاتیں بھی شامل ہیں، جو مثال کے طور پر مستقل مقناطیسوں کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں۔
سربیا سے یورپی یونین کو لیتھیم کی فراہمی کا معاہدہ
مستقل مقناطیس خاص طور پر بجلی کی ماحول دوست پیداوار میں استعمال ہونے والے ونڈ ٹربائنز اور الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
ان 47 یورپی اسٹریٹیجک میٹلز منصوبوں میں سے 25 ایسے ہیں، جو زمین سے ایسی قیمتی دھاتیں نکالنے کے بارے میں ہیں، 24 منصوبوں کے تحت ایسی دھاتوں کو باقاعدہ پروسیس کیا جائے گا جبکہ 10 میں انہیں ری سائیکل کیا جائے گا۔
’سفید سونا‘ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے کتنا ضروری؟
یوں ان منصوبوں کی مجموعی تعداد 47 کے بجائے 59 اس لیے بنتی ہے کہ ان میں سے کئی منصوبے ایک سے زیادہ کیٹیگریز میں آتے ہیں اور دوہرے شمار کیے جاتے ہیں، تاہم حقیقی بنیادوں پر ان منصوبوں کی کُل تعداد 47 ہی بنتی ہے۔
ادارت: شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی کمیشن میں استعمال یورپی یونین کیا جائے گا
پڑھیں:
پانی، پن بجلی منصوبوں کی تکمیل میں واپڈا کا اہم کردار‘ تعاون کریں گے: وزیر آبی وسائل
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں محمد معین وٹو نے گزشتہ روز واپڈا ہاؤس لاہور کا دورہ کیا۔ سینئر افسروں اور ملازمین سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانا اور نیشنل گرڈ میں کم لاگت پن بجلی شامل کرنا وفاقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ وفاقی وزیر نے دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم، داسو اور تربیلا پانچویں توسیعی منصوبے سمیت دیگر منصوبوں پر اہم اہداف حاصل کرنے پر واپڈا کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے وزارت آبی وسائل کی جانب سے واپڈا کو بھرپور تعاون فراہم کیا جائے گا۔ واپڈا پاکستان کی واٹر، فوڈ اور انرجی سکیورٹی کیلئے پرعزم ہے اور اس وقت پانی اور پن بجلی کے شعبوں میں 8 بڑے منصوبوں دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، تربیلا پانچواں توسیعی منصوبہ، کرم تنگی ڈیم (پہلا مرحلہ)، نائے گاج ڈیم، کچھی کینال توسیعی منصوبہ اور گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی سکیم (کے فور) پر کام جاری ہے۔ یہ منصوبے 2026ء سے 2029-30ء کے دوران مکمل ہوں گے، جن کے ذریعے پن بجلی کی پیداوار میں 10 ہزار میگاواٹ اضافہ ہو گا۔ ملک کی مجموعی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 97 لاکھ ایکڑ فٹ اضافہ ہوگا اور 39 لاکھ ایکڑ مزید اراضی زیرکاشت آئے گی جبکہ کراچی اور پشاور کو یومیہ 950 ملین گیلن پینے کا پانی فراہم ہو گا۔