پاک افغان بارڈر سے دراندازی کی کوشش ناکام، 8 خارجی دہشتگرد مارے گئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اپریل 2025ء ) سکیورٹی فورسز نے پاک افغان بارڈر سے خوارج کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا جس کے نتیجے میں 8 خارجی دہشت گرد ہلاک ہوئے اور 4 زخمی ہوگئے۔
(جاری ہے)
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے پاک افغان بارڈر سے خوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام بنائی جہاں شمالی وزیرستان حسن خیل افغان سرحد سے خارجیوں کی جانب سے دراندازی کی کوشش کی گئی، اس دوران فائرنگ کے شدید تبادلے میں 8 خارجی دہشت گرد جہنم واصل کر دیئے گئے جب کہ 4 زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے میں ممکنہ خارجیوں کے خاتمے کیلئے سینیٹائزیشن آپریشن بھی کیا، فورسز سرحدوں کو محفوظ بنانے اور دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلیے پُر عزم ہیں، پاکستان افغان عبوری حکومت سے بارہا موثر بارڈر منیجمنٹ کا مطالبہ کرتا رہا ہے، افغان عبوری حکومت خارجیوں کو اپنی سر زمین استعمال نہ کرنے دینے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ خارجی افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کریں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دراندازی کی کوشش
پڑھیں:
پاکستان: افغانستان سے عسکریت پسندوں کی مبینہ دراندازی کی کوشش ناکام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اپریل 2025ء) پاکستانی خبر رساں ادارے اے پی پی نے پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی سکیورٹی فورسز نے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں پاک افغان سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کی دراندازی کی ایک کوشش کو کامیابی سے ناکام بنا دیا، جس دوران آٹھ عسکریت پسند ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔
خیبر پختونخوا میں تشدد میں اضافہ کیوں؟
آئی ایس پی آر کے مطابق، ''خوارج کے ایک گروپ نے رات کے وقت حسن خیل کے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ سکیورٹی فورسز کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد ان کی یہ کوشش ناکام بنا دی گئی۔
(جاری ہے)
‘‘ خیال رہے کہ پاکستانی فوج کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ دہشت گردوں کے لیے 'خوارج‘ کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مؤثر بارڈر مینجمنٹ یقینی بنانے کے لیے کہتا رہا ہے۔ بیان میں توقع ظاہر کی گئی کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے گی۔
پاکستان میں حملے: مارچ گزشتہ ایک دہائی کا مہلک ترین مہینہ
خیال رہے کہ اسلام آباد کابل پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتا رہا ہے لیکن کابل میں طالبان حکمران اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
دریں اثنا صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستانی فورسز کو ان کی اس کامیابی پر خراج تحسین پیش کیا۔
دہشت گردی کے واقعات میں اضافہپاکستان میں حالیہ ہفتوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ صوبے خیبر پختونخوا کی پولیس کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنوری اور مارچ 2025 کے درمیان صرف خیبر پختونخوا میں ہی دہشت گردانہ حملوں میں 45 افراد ہلاک اور 127 زخمی ہوئے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس مدت کے دوران پولیس فورس نے اپنے 37 اہلکاروں کو کھو دیا اور 46 دیگر زخمی ہوئے جب کہ فرنٹیئر کور (ایف سی) کے بھی 34 جوان ہلاک اور 43 زخمی ہو گئے۔
یاد رہے کہ 22 اور 23 مارچ کی درمیانی شب بھی عسکریت پسندوں نے شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلے میں دراندازی کی کوشش کی تھی۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز ملکی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
ج ا ⁄ م م (خبر رساں ادارے)